مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو فوری سیز فائر کرنا چاہیے ،مذاکرات کامیاب ہونے تک جاری رہنے چاہیے ‘ سید منور حسن ،اگرپاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ 66 سال تک طویل مذاکرات ہو سکتے ہیں تو طالبان کے ساتھ کیوں نہیں ہو سکتے ،مولانا سمیع الحق کی طرف سے بلایا گیاعلماء کرام کا جلاس انتہائی اہم اور خوش آئند ہے ‘ امیر جماعت اسلامی کا اجتماع اور تقریب سے خطاب

جمعہ 14 فروری 2014 19:49

مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو فوری سیز فائر کرنا چاہیے ،مذاکرات ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے دونوں فریقوں کو فوری سیز فائر کرنا چاہیے ،طالبان کو بھی ایسے رویے سے بچنا چاہیے جس سے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو، قبائلی علاقوں میں آپریشن بند کرکے مذاکرات کی کامیابی کی راہ ہموار کرنی چاہیے، طالبان ابھی تک حکومت اور فوج کے ایک پیج پر ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں، عمران خان کے بیان کہ وزیراعظم نے انہیں بتایا تھا کہ ” آرمی چیف نے شمالی وزیر ستان میں مجوزہ آپریشن کے نتیجہ میں مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے کے خدشہ کا اظہار کیا ہے “پر وزیراعظم کو وضاحت کرنی چاہیے ،مذاکرات اگر خدانخواستہ سو بار بھی ناکام ہوں تو بھی ان کا متبادل آپریشن نہیں ،اگرپاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ 66 سال تک طویل مذاکرات ہو سکتے ہیں اورامریکہ اور نیٹو کے ساتھ بھی بار بار مذاکرات ہوسکتے ہیں تو طالبان کے ساتھ کیوں نہیں ہو سکتے ، مذاکرات اس وقت تک جاری رہنے چاہئیں جب تک کامیاب نہیں ہوجاتے ،مولانا سمیع الحق کی طرف سے بلایا گیاعلماء کرام کا جلاس انتہائی اہم اور خوش آئند ہے ،دینی جماعتوں اور علمائے کرام کو اس اجلاس میں شرکت کرکے مذاکرات کی کامیابی کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہوجانا چاہئے،جس معاشرے میں بے حیائی اور برائی کو پروان چڑھانے کی منظم کوششیں ہورہی ہوں وہاں”یوم حیا“منانا کسی نعمت سے کم نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بہت بڑے اجتماع اور اسلامی جمعیت کی طرف سے منائے گئے یوم حیاء پر لگائے گئے دستخطی بینر پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سید منورحسن نے کہا کہ فوج اور حکومت جب تک ایک پیج پر نہیں آتے اور طالبان کو یہ یقین دہانی نہیں کروائی جاتی کہ حکومت کی طرف سے کسی معاہدے کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہوگی، مذاکرات سست روی کا شکار رہیں گے۔

اس لئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم ،آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ طالبان کمیٹی سے ملاقات کرکے ان ایشوز پرموجود تحفظات کو دور کریں ۔انہوں نے طالبان پر بھی زور دیا کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے اپنی کاروائیاں بند کردیں تاکہ مذاکرات مخالف قوتوں کو بات کا بتنگڑ بنانے اور مذاکراتی عمل میں روڑے اٹکانے کا موقع نہ مل سکے ۔انہوں نے کہا کہ سیکولر قوتیں اور دین بیزار لابی اس بات پر پریشان ہے کہ کہیں حکومت اور طالبان میں صلح نہ ہوجائے ،وہ اپنے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے کسی موقع کی تلاش میں ہیں اور حکومت کو طالبان کی ایسی تیسی پھیرنے کیلئے بزدلی کے طعنے اور طاقت کے استعمال کے مشورے دے رہی ہے ۔

اب حکومت اور طالبان کو پوری ہوشمندی سے آگے بڑھنا اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنا نا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اسمبلی میں دیئے گئے بیان پر اٹھنے والا طوفان بلاسبب ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرمی آپریشن دشمن کے مقابلے میں تو کامیاب ہوسکتے ہیں مگر اپنے ہی شہریوں کے خلاف کامیابی کاا مکان نہیں ہوتا۔