تحقیق اور ایجادات ہی مثبت تبدیلی کے بنیادی عوامل ہیں،انجینئرشوکت اللہ،نرسنگ اور پیرامیڈیکل شعبوں میں بھی پی ۔ایچ۔ ڈی سطح کی تعلیم کا آغازکرنے پرغورکررہے ہیں ، تقریب سے خطاب

جمعہ 14 فروری 2014 19:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے گورنر انجینئرشوکت اللہ نے کہاہے کہ تحقیق اور ایجادات ہی مثبت تبدیلی کے بنیادی عوامل ہیں اور جن اقوام نے ان دونوں میدانوں میں سبقت حاصل کی وہی قوموں کی برادری میں بھی صف اول میں شامل ہیں ، درحقیقت وسائل کے اعتبار سے ترقیافتہ اور ترقی پذیر اقوام کے مابین بڑھتی ہوئی خلیج کی بنیادی وجہ بھی ایک جانب تیزی کے ساتھ ترقی اور دوسری طرف جمود کی سی کیفیت ہے اور یہ صورتحال تحقیق کے میدان میں ان کے مابین موجود غیرمتوازن صورتحال کی بھی مظہر ہے۔

جمعرات کے روز حیات آباد پشاور میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کی صحت کے موضوع پر پانچویں تین روزہ سالانہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے گورنرنے مزید واضح کیا کہ درحقیقت یہ ذمہ داری یونیورسٹیوں کی ہوتی ہے کہ وہ تحقیق کی بنیاد پر علمی معلومات میں اضافہ کریں اور عوام کو درپیش مسائل کاحل ممکن بنانے کیلئے نئی ایجادات کے ساتھ سامنے آئیں۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے صوبائی وزیرصحت شوکت علی یوسفزئی ،یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدحفیظ اللہ، یونیورسٹی کے آفس آف ریسرچ اینڈکمرشلائزیشن (اورک) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار زمان اور آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ ایمرجنسی میڈیسنز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر جنیداے رزاق نے بھی خطاب کیا اور کانفرنس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

گورنرنے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ سات ذیلی اداروں اور 28 ملحقہ طبی کالجوں کی حامل صوبہ بھر میں اپنی نوعیت کی واحد یونیورسٹی ہونے کے ناطے اس پرحکومت، عوام، پالیسی سازوں اور نئی ایجادات سے وابستہ اداروں کی توقعات پر پورا اترنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بلاشبہ اس ادارے میں ان توقعات پر پورا اترنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

گورنر نے کہاکہ یقیناً مقامی نوعیت کے مسائل کا مقامی سطح پر حل تلاش کرنا صحت کی خدمات کے حوالے سے مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ اور اس شعبے کی کارکردگی مطلوبہ معیار کے مطابق بنانے کی کامیاب کوشش ثابت ہوسکتی ہے۔ کانفرنس میں آغا خان یونیورسٹی کی ٹیم کی موجودگی کوسراہتے ہوئے گورنرنے کہاکہ وہ اس ادارے کی جانب سے ایمرجنسی ادویات پر دی جانیوالی توجہ سے آگاہ ہیں جو یقیناً شدید نقصانات کے حامل حالات کے تناظر میں ہمارے صوبے کی ضروریات کے ضمن میں کافی حد تک موزوں پیش رفت ہے۔

گورنر نے کہاکہ یقیناً اس کانفرنس کی سفارشات کا سنجیدگی سے انتظار کیاجائے گا۔ قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمدحفیظ اللہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس یونیورسٹی قیام کے بعد سے سات برس کے دوران اس کے سات ذیلی اداروں کا قیام عمل میں لایاگیاہے اور تحقیقی حوالوں سے بھی اس یونیورسٹی کو قومی سطح پر مختلف حوالوں سے منفردمقام حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ نرسنگ اور پیرامیڈیکل شعبوں میں بھی پی ۔ایچ۔ ڈی سطح کی تعلیم کا آغازکرنے پرغورکررہے ہیں۔ مزید برآں متعدی اور غیر متعدی امراض کے ایک تحقیقی مرکز کے قیام، صحت سے وابستہ معاملات کی نگرانی اور تجزیے کا ایک قابل عمل نظام قائم کرنے اور نرسنگ کے شعبے میں ایم ایس سی کلاسز کا اجراء کیاجارہاہے۔ انہوں نے یہ امر بھی واضح کیاکہ اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونیوالے طلباء وطالبات روزگار کے مواقع کی فراہمی کا وسیلہ بنیں گے نہ کہ روزگار کے متلاشی۔

متعلقہ عنوان :