امن کے لیے افغان عوام کا فارمولا قابل قبول، افغانستان میں مفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں،افغانستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑا ہے ،افغانستان میں قیام امن سے خطے میں امن ہوگا، وزیراعظم نواز شریف ، اپنے ملک کو پرامن اورمستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ،امریکا سے سیکورٹی معاہدے پر دستخط صدارتی انتخابات کے بعد کرنے کا مقصد اسے موثربنانا ہے، سیکورٹی معاہدہ اس وقت ہمارے لیے اہم ہوگا جب ملک میں امن ہو،افغانستان میں امریکی جیل بگرام سے رہا کیے گئے قیدی بے قصور تھے، دشمنوں کوبھی پہنچانتے ہیں، افغان صدر حامد کرزئی ، نوازشریف کو جمہوری انداز میں انتقال اقتدارپر مبارکباد پیش کرتے ہیں،تینوں ملک خطے میں قیام امن اوراستحکام کے لیے مشترکہ کوششوں پر یقین رکھتے ہیں خطے میں قیام امن کے لیے ترکی اپنی کوششیں جاری رکھے گا ،عبداللہ گل،مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 13 فروری 2014 20:54

امن کے لیے افغان عوام کا فارمولا قابل قبول، افغانستان میں مفاہمتی عمل ..

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف نے خطے میں قیام امن کے لیے افغان عوام کی فارمولے کو قابل قبول قراردیتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں امن اورمفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں، افغانستان میں قیام امن سے خطے میں امن قائم ہوگا،افغانستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑا ہے ، پاکستان اورترکی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،ترکی ہمارا دوسرا گھر ہے یہاں آکر بہت خوشی ہوتی ہے، پاکستان ایشیاء میں ترکی کی کوششوں کا معترف ہے ، سہ فریقی کانفرنس سے غلط فہمیاں دورکرنے کا موقع ملا،کانفرنس کے نتائج سے مکمل مطمئن ہیں، پاکستان اورترکی کے درمیان سٹریٹیجک تعاون دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہاہے ،جبکہ افغان صدرحامد کرزئی نے کہاہے کہ وہ اپنے ملک کو پرامن اورمستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ،امریکا سے سیکورٹی معاہدے پر دستخط صدارتی انتخابات کے بعد کرنے کا مقصد اسے موثربنانا ہے، سیکورٹی معاہدہ اس وقت ہمارے لیے اہم ہوگا جب ملک میں امن ہو،افغانستان میں امریکی جیل بگرام سے رہا کیے گئے قیدی بے قصور تھے،فغان دشمنوں کو پہنچانتے ہیں اگر یہ لوگ دہشت گرد ہوتے تو پھر انہیں رہاکرنے کا حکم کبھی نہ دیتا، بگرام میں امریکی حراستی مرکزافغان آئین اورقانون کے خلاف ہے،توقع ہے کہ امریکا افغانستان کے قوانین اورخودمختاری کا احترام کرے گا،پاکستان اورافغانستان ترکی سے محبت کرتے ہیں،جمعرات کو افغانستان اورجنوبی ایشیاء میں پائیدارقیام امن کے حوالے سے سہ فریقی مذاکرات کے بعد ترک صدرعبداللہ گل ،افغان صدرحامد کرزئی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاکہ خطے میں قیام امن کے لیے افغان عوام کا فارمولا قابل قبول ہوگا،افغانستان تاریخ کے اہم ترین موڑ پر کھڑا ہے ،مجھے یقین ہے افغان عوام اپنی ہمت اورعزم سے مسائل پر قابو پالیں گے،انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن اورمفاہمتی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ افغانستان میں قیام امن سے خطے میں امن قائم ہوگا،انہوں نے کہاکہ ہمیں معاشی اورسماجی ترقی کے لیے درپیش چیلنجز سے ملکر نمٹنا ہے،وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورترکی ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،ترکی ہمارا دوسرا گھر ہے یہاں آکر بہت خوشی ہوتی ہے،پرجوش استقبال پر ترکی کے شکرگزارہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان ایشیاء میں ترکی کی کوششوں کا معترف ہے ،نواز شریف نے کہاکہ سہ فریقی کانفرنس میں ہم نے ایک دوسرے کے تحفظات سنے اورحل پر بات کی،سہ فریقی کانفرنس سے غلط فہمیاں دورکرنے کا موقع ملااورکانفرنس کے نتائج سے مکمل مطمئن ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورترکی کے درمیان سٹریٹیجک تعاون دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہے ہیں،دونوں ممالک اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مزید کوششیں بھی جاری رکھیں گے ،وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان اورترکی کے درمیان گہرے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ترک تعلیمی ادارے معیار تعلیم کے فروغ کے لیے اہم کرداراداکررہے ہیں،اس موقع پر ترک صدرعبداللہ گل نے کہاکہ سہ فریقی کانفرنس میں افغان صدرکرزئی اوروزیراعظم نوا زشریف کو خوش آمدیدکہتے ہیں،پاکستان ،افغانستان اورترکی دوستی اوربھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،نوازشریف کو جمہوری انداز میں انتقال اقتدارپر مبارکباد پیش کرتے ہیں،تینوں ملک خطے میں قیام امن اوراستحکام کے لیے مشترکہ کوششوں پر یقین رکھتے ہیں اوراس سلسلے میں سہ فریقی مذاکرات ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ،انہوں نے کہاکہ خطے میں قیام امن کے لیے ترکی اپنی کوششیں جاری رکھے گا ،مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدرحامد کرزئی نے کہاکہ ہم اپنے ملک کو پرامن اورمستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ،امریکا سے سیکورٹی معاہدے پر دستخط صدارتی انتخابات کے بعد کرنے کا مقصد اسے موثربنانا ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام سے رہا کیے گئے قیدی بے قصور تھے،انہوں نے کہاکہ رہا کیے گئے قیدیوں پر افغان عدالتوں میں کیس چل رہے تھے اورعدالتی فیصلوں کے بعد تمام قیدیوں کو رہا کیا گیا،انہوں نے کہاکہ وہ افغان دشمنوں کو پہنچانتے ہیں اوراگر یہ لوگ دہشت گرد ہوتے تو پھر انہیں رہاکرنے کا حکم کبھی نہ دیتا،انہوں نے کہاکہ معاہد ہ اس وقت ہمارے لیے اہم ہوگا جب ملک میں امن ہو،ان کا کہنا تھا کہ بگرام میں امریکی حراستی مرکزافغان آئین اورقانون کے خلاف ہے،توقع ہے کہ امریکا افغانستان کے قوانین اورخودمختاری کا احترام کرے گا،ان کا کہنا تھا کہ پرجوش استقبال پر ترک صدرعبداللہ گل کے شکر گزار ہیں،کانفرنس میں شرکت پر وزیراعظم نواز شریف کے بھی شکر گزار ہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان اورافغانستان ترکی سے محبت کرتے ہیں،ہم نے خطے میں امن واستحکام پر مفید بات چیت کی ہے ،خطے کو درپیش مسائل پر آئندہ بھی بات چیت جاری رہے گی،حامد کرزئی نے کہاکہ مذاکرات میں سلامتی،معیشت،تجارت،اورمواصلات پر بھی بات چیت ہوئی،توقع ہے آئندہ افغان صدربھی بات چیت کی کوششیں جاری رکھے گا،انہوں نے کہاکہ ہم نے امن عمل میں مختلف عناصر کی مداخلت پر بات چیت کی ۔