تحریک طالبان نے کراچی میں رینجرز کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،حملہ کراچی ، پشاور اور صوابی میں طالبان کے بیگناہ ساتھیوں کے قتل کا بدلہ ہے ،قتل مقاتلے پر ہم بھی خوش نہیں ،جنگ بندی کے باقاعدہ اعلان تک دفاعی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں،حکومت مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے،مولوی فضل اللہ کیلئے لفظ خلیفہ استعمال کیا نہ ہی فوج اور انٹلیجنس اداروں کا اپنی ہٹ لسٹ پر ہونے کا کہا ہے، ترجمان شاہد اللہ شاہد۔ تفصیلی خبر

جمعرات 13 فروری 2014 20:49

تحریک طالبان نے کراچی میں رینجرز کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،حملہ ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں رینجرز کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ حملہ کراچی ، پشاور اور صوابی میں طالبان کے ان بے گناہ ساتھیوں کے قتل کا بدلہ ہے جنہیں بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار کر گلی کوچوں میں پھینکا گیا تھا۔ جنگ بندی کے اعلان تک دفاعی جنگ لڑتے رہیں گے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ جب سے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا ہے کچھ قوتیں جیلوں میں قید طالبان کے ساتھیوں کو چن چن کر قتل کررہی ہیں اور ان کی لاشیں گلی کوچوں میں گرائی جارہی ہیں ۔ کراچی، پشاور ، صوابی اور چند دیگر علاقوں میں 20سے زائد پھینکی گئی لاشیں اس کی تازہ مثال ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران قتل مقاتلے پر طالبان خود بھی خوش نہیں لیکن جنگ بندی کے باقاعدہ اعلان تک وہ دفاعی جنگ لڑنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے حکومت سے اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ شاہداللہ شاہدکاکہنا تھا کہ نیوز ویک نے انکے انٹریو کے کچھ حصوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے جس پر ادارے سے جواب طلبی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیوز ویک نے اپنے سوالات اور میرے جوابات دونوں کو اپنی خواہش کے مطابق دوسرے انداز میں پیش کیا ہے جو صحافتی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ نہ تو میں نے مولوی فضل اللہ کیلئے لفظ خلیفہ استعمال کیا ہے اور نہ ہی یہ کہا ہے کہ آج جب مذاکرات ہورہے ہیں پھر بھی فوج اور انٹلیجنس ادارے انکی ہٹ لسٹ پر ہیں۔