اس سے پہلے بیرونی قوتیں بڑی کارروائی کرکے مذاکرات کو سبو تاژ کرنے میں کامیاب ہوجائیں،حکومت کو مذاکراتی عمل تیز کرنا ہوگا‘ سید منور حسن ،حکومت کو پوری دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، وزیر اعظم کو دونوں کمیٹیوں اور فوج کے ذمہ داروں کا مشترکہ اجلاس بلا کر مذاکرات کی کامیابی کیلئے لائحہ عمل بنا نا چاہئے ،سکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کوکراچی میں پولیس اور رینجرز کوٹارگٹ کرن والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ‘ امیر جماعت اسلامی کی کارکنوں سے گفتگو

جمعرات 13 فروری 2014 20:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ بیرونی قوتیں اور ان کے آلہ کار کوئی بڑی کاروائی کرکے مذاکرات کو سبو تاژ کرنے میں کامیاب ہوجائیں،حکومت کو مذاکراتی عمل تیز کرنا ہوگا، وزیر اعظم کو دونوں کمیٹیوں اور فوج کے ذمہ داروں کا مشترکہ اجلاس بلا کر مذاکرات کی کامیابی کیلئے لائحہ عمل بنا نا چاہئے ،پشاور اور کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کے تازہ واقعات مذاکرات مخالف قوتوں کے متحرک ہونے کا ثبوت ہے، سکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کوکراچی میں پولیس اور رینجرز کوٹارگٹ کرنے والوں کو بے نقاب کرنا ہوگا ، ٹارگٹ آپریشن کے باوجود کراچی میں قتل و غارت گری کی تازہ لہر نے کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں، ان واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے ، کم ہے ۔

(جاری ہے)

ہم ان واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، کراچی میں منظم طریقے سے دہشت گردی کے پے در پے واقعات ٹارگٹڈ آپریشن کو رکوانے کا سوچا سمجھا منصوبہ بھی ہوسکتا ہے ، طالبان کو چاہیے کہ وہ ایسی کارروائیاں کرنے والے مجرموں کی نشاندہی کریں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کے روز اسلام آباد سے واپسی پر کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

سید منورحسن نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف طالبان رابطہ کمیٹی سے ملاقات کرلیں گے تو بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے اور رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ملک میں قیام امن کے سب سے زیادہ ذمہ دار وزیر اعظم اور آرمی چیف ہی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میڈیا پر غیر ضروری بحث کے ذریعے معاملات کو سلجھانے کے بجائے الجھایا جارہاہے، یہ کوئی قومی خدمت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا دستور اسلامی ہے صرف اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے ۔ آج تک جتنے بھی حکمران آئے ہیں ، انہوں نے دستور کو صحیح معنوں میں نافذ ہی نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مئی 2013 ء کے انتخابات میں آئین کی دفعہ 62-63 پر عملدرآمد نہیں کیا گیاجس کی وجہ سے وہ لوگ بھی منتخب ہو گئے جن پر کرپشن کے سنگین الزامات تھے ایسے لوگوں کی جگہ جیل ہونی چاہیے تھی لیکن وہ اسمبلی میں بیٹھے حکومت کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے ساتھ اب تک کھلواڑہی کیا جاتارہاہے جس کی وجہ سے آج پوری قوم سزا بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پس پردہ خفیہ ہاتھ کا سراغ نہیں لگایا جاتا ،پولیس اور رینجر ز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد کو چن چن کر قتل کیا جاتا رہے گا۔ڈی ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے قتل کے محرکات کو سامنے لایا جاتا تو حالیہ واقعات سے بچا جاسکتا تھا ،انہوں نے کہا کہ طالبان کی آڑ میں شہریوں کا قتل عام کرنے والے تخریب کاری کی ان وارداتوں سے مذاکرات اور کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن روکنے کے مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اب سیکیورٹی اداروں اور صوبائی و وفاقی حکومتوں کا امتحان ہے کہ وہ دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے میں کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں ۔سید منورحسن نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے اور طالبان کی آڑ میں پاکستان کو خون میں نہلانے والوں کے مکروہ ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے حکومت کو پوری دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔