وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کراچی آپریشن بارے اعلیٰ سطح کا اجلاس ، کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائیگا،وفاقی او ر سندھ حکومتوں کااجلاس میں فیصلہ ،پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنیوالے آلات فوری طور پر فراہم کئے جائینگے،وزیر اعلیٰ سندھ ،کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بے مثال کامیابیاں حاصل کی اور قربانیاں دی ہیں،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 13 فروری 2014 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) وفاقی اور سندھ حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائے گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور انداز میں کارروائی کی جائے گی ۔پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے اور وفاق اور صوبائی اداروں میں تعاون کے لیے ایک رابطہ کار کمیٹی بھی قائم کی جائے گی ۔

اس بات کا فیصلہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا ۔اجلاس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ممتاز علی شاہ ،آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ ،ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر ،ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ،آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز نے کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کے پہلے ،دوسرے اور حتمی مرحلے کے آغاز کی آپریشنل پلاننگ پر بریفنگ دی ۔حکام نے بتایا کہ کراچی میں 5ستمبر 2013سے اب تک پولیس نے 16214ملزمان کو گرفتار کیا ہے ،جس میں 4384مفرور ملزمان بھی شامل ہیں ۔جبکہ رینجرز نے 1697ملزمان کو گرفتار کرکے 1628ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا ۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 67ملزمان کو پی پی او کے تحت 90دن کے لیے رینجرز نے نظر بند کیا ہے ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں 192ملزمان کے 169مقدمات کے چالان پیش کیے گئے ہیں جبکہ 8297دیگر جرائم پیشہ افراد کے 6429مقدمات دیگر عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔اجلاس میں بتایا گیا کہ 144ملزمان کو مختلف مقدمات میں سزا ہوئی ہے ۔جبکہ 3485ملزمان کو عدالتوں نے ضمانتوں پر رہا کیا ہے ۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ جرائم پیشہ عناصر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے غیر قانونی سمز استعمال کررہے ہیں ،جن کی روک تھام بہت ضروری ہے ۔اجلاس میں پولیس کو جدید وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بھی منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی اداروں میں مربوط تعاون کیلئے متعلقہ افسران پر کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کو مزید تیز کیا جاسکے ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ پولیس کوبلٹ پروف گاڑیاں، جیکٹس ،ہیلمٹ ہنگامی بنیادوں پر فراہم کئے جائیں گے اور حساس تھانوں میں تعینات اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں دی جائیں گی۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ مقدمات پر جلد پیش رفت کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر اعلی عدلیہ سے رابطہ کیا جائے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشتگردی قوم کیلئے خطرہ ہے،اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت ایک ہی صفحہ پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ دشمن ٹارگٹیڈ آپریشن کو ناکام بنانے کیلئے اداروں کے مابین غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جس پر کوئی توجہ نہ دی جائے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف لڑنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بے مثال کامیابیں حاصل کی ہیں اور قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ دہشتگردوں سے مقابلے کیلئے ہفتہ وار بنیاد پر حکمت عملی مرتب کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سموں کی تصدیق کیلئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کو سراہا ۔اجلا س میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی کہ جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے موثر آپریشنل پلاننگ کے تحت کارروائی میں تیزی لائی جائے ۔؎