وزیر داخلہ کی وفاقی سیکرٹری داخلہ کو ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان بارے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرنے کی ہدایت ،ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی بھی تحقیقات کی جائیگی ،اگر اس میں کوئی اہلکار ملوث ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی،چوہدری نثار علی خان،حکومت ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے ،کراچی آپریشن ایم کیو ایم کے نہیں ،جرائم پیشہ عناصر کیخلاف ہے،ایم کیو ایم کے وفد سے بات چیت

جمعرات 13 فروری 2014 20:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے لیے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو احکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت جاری کی ہے کہ وہ لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے لیے متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کریں اگر کسی ادارے کے پاس کوئی لاپتہ کارکن موجود ہے تو وہ اسے عدالتوں میں پیش کرے ۔

جبکہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی بھی تحقیقات کی جائے گی ،اگر اس میں کوئی اہلکار ملوث ہوا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ایم کیو ایم کی قیادت کو اگر کوئی تحفظات ہیں تو وہ براہ راست وہ وفاق سے رابطہ کرے ۔شکایات کا قانون کے مطابق جائزہ لے کر ازالہ کیا جائے گا ۔ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں ،ملک اور سندھ کے وسیع تر مفاد میں ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گورنر ہاوٴس میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔ایم کیو ایم کے وفد کی قیادت ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی ۔وفد میں سینیٹر بابر غوری ،حیدر عباس رضوی ،عادل صدیقی ،ڈاکٹر صغیر احمد اور کنور نوید جمیل شامل تھے ۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ کو کراچی آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں ،45لاپتہ کارکنان کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات سے آگاہ کیا ۔

ایم کیو ایم کے وفد نے بتایا کہ سادہ لباس میں اہلکار گھروں پر چھاپے مارکر ایم کیو ایم خصوصاً مہاجر عوام کو ہراساں کررہے ہیں اور گرفتار نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔انہوں نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ کراچی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کو بند کرایا جائے اور تمام لاپتہ کارکنوں کو بازیاب کراکر ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں ۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے دوران ملاقات وفاقی سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کیا اور انہیں ہدایت کی کہ وہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے مفصل رپورٹ مرتب کریں اور اگر کوئی کارکن کسی ادارے کے پاس ہے تو اس کو فوری عدالت میں پیش کیا جائے ۔وفاقی وزیر داخلہ کو ایم کیو ایم کے وفد نے فہد عزیز پر بہیمانہ تشدد سمیت محمد سلمان اورمحمد عادل تشدد کی تصاویر بھی دکھائیں ۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے اور کراچی آپریشن ایم کیو ایم کے خلاف نہیں بلکہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے اگر آپریشن کے دوران کسی سے زیادتی ہوئی ہے تو ،اس کا ازالہ کیا جائے گا اور کسی بے گناہ شخص کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی ۔انہوں نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ گرفتار افراد سے قانون کے مطابق برتاوٴ کیا جائے گا ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کا احتجاج ان کا جمہوری حق ہے تاہم ملک کو اس وقت دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا سامنا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بڑی قربانیاں دے رہے ہیں اس لیے ان پر براہ راست تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے اگر تحفظات ہیں تو اس سے حکومت کو آگاہ کیا جائے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مورال بلند رہے ۔ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام مسائل کو باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گااور رابطے برقرار رکھے جائیں گے تاکہ آپریشن کے مثبت نتائج حاصل ہوسکیں ۔