مسلم لیگ(ن) کے وزراء کے تحفظات کو کوئٹہ میں دور کیا جائے گا،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،مخلوط حکومت میں اتار چڑھاؤ آتا ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کرلیں گے ، وزیراعلیٰ بلوچستان،ہماری کوشش ہے مزاحمت کاروں سے رابطے ہوجائیں ، آئین کے اندر ر ہتے ہوئے مذاکرات کیلئے تیار ہیں ، سیمینار کے بعد صحافیوں سے بات چیت

جمعرات 13 فروری 2014 20:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے وزراء کے تحفظات کو کوئٹہ میں دور کیا جائے گا،مخلوط حکومت میں اتار چڑھاؤ آتا ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کرلیں گے کراچی میں مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر و سینئر وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری سے ملاقات ہوئی تھی اور میں نے انہیں عمرے کی مبارکباد دی باقی معاملات کوئٹہ میں حل کئے جائیں گے تمام وزراء با اختیارہیں اور کسی وزیر کو کوئی شکایت ہے تواسے دور کردیں گے ۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مزاحمت کاروں سے رابطے ہوجائیں ہم آئین کے اندر ر ہتے ہوئے مذاکرات کیلئے تیار ہیں جب تمام اسٹیک ہولڈروں سے رابطے ہوجائیں گے تو پھرآل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ اس میں بلوچستان کا مسئلہ پیش کیا جائے اور مل بیٹھ کر بات چیت کی جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے 18ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے ریلیز کردیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں امن و امان برقرار رہے جس میں ہم کافی حد تک کامیاب ہوجائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خاص طور پر عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں کچھ مشکلات ہیں مگر ہم ان پر قابو پالیں گے ۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کے سیاسی موسم میں تبدیلیاں آرہی ہیں جو خوش گوار ہونگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی گلے شکوے ہیں تو انہیں کوئٹہ میں بیٹھ کر حل کرینگے کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے حل نہ کیا جاسکے بات چیت کے ذریعے ہر مسئلے کا حل موجود ہے مزاحمت کارروں کو پیش کش برقرار ہے وہ آئیں بات چیت کریں کیونکہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے اس سلسلے میں ہمارے رابطے بڑھ رہے ہیں۔

دریں ا ثناء بلوچستان نے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون شکنی کرنا ہر بڑا آدمی اپنا فرض سمجھتا ہے خاص طور پر بلوچستان میں بلوچ اورپشتون یہ کام زیادہ کرتے ہیں میزان چوک پر جاکردیکھیں وہاں پر کوئی ٹریفک کا اصول نہیں ہر شخص جس کے پاس بڑی گاڑی ہے اپنی مرضی سے سڑک کے درمیان یا سڑکے کسی بھی حصے میں کھڑا کردیتا ہے جس سے ٹریفک کا نظام مکمل طور پر بلاک ہوجاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں ٹریفک پولیس سے کہتا ہوں کہ جو بھی قانون کی خلاف ورزی اسے سزا دی جائے اسے جرمانہ کیا جائے اس محکمے میں چرسی اور موالی ڈرائیوروں کو بھرتی نہ کیا جائے بلوچستان سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے اس سے ایک تو بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا دوسرا آپ کو پڑھے لکھے نوجوان ملیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات امریکہ،یورپ اور دیگر ممالک میں بھی ہوتے ہیں مگر وہاں پر انہیں جرمانہ بھی کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں کوئی حادثہ ہوجائے تو کم جرمانہ یا سزا دی جاتی ہے فرق ختم کرنا چاہئے ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ انسان سے غلطی ضرور ہوتی ہے مگرجان بوجھ کر کوئی غلطی کرے تو اسے سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان اور سی سی پی او کوئٹہ نے پولیس کا مورال بلند کیا ہے امید ہے کہ وہ آئندہ بھی اسی طرح پولیس کے نوجوانوں کے مورال کو بلند رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم شروع سے یہی سنتے آرہے ہیں کہ بلوچستان کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے مگر اب ایسا نہیں ہوگا میرٹ پر فیصلے ہونگے اورسب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا۔

۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک نیشنل ہائی وے اورر موٹر وے پر کرپشن کے کوئی کیس سامنے نہیں آئے ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں ہر محکمے سے کرپشن کا خاتمہ ہو جس کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں اوراس میں ہم کافی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ اس سے قبل و زیراعلیٰ بلوچستان نے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے پولیس افسران اور اہلکاروں کو اعلیٰ کارکردگی پر نقد انعامات اور تعریفی اسناد دیں۔