سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا زرعی ترقیاتی بینک کے زمینداروں اور کسانوں کو زرعی قرضوں کے اجراء کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار،زرعی ترقیاتی بینک کے حکام سے تحریری طور پر کسانوں کو قرضہ دینے کی کریڈٹ پالیسی طلب کر لی گئی

جمعرات 13 فروری 2014 20:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا زرعی ترقیاتی بنک کے زمینداروں اور کسانوں کو زرعی قرضوں کے اجراء کے طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار ، زرعی ترقیاتی بنک کے حکام سے تحریری طور پر کسانوں کو قرضہ دینے کی کریڈٹ پالیسی طلب کر لی ۔ کسانوں اور زمینداروں کو آسان شرائط پر قرضے اور جدید دور کے مطابق زرعی سہولیات فراہم کر کے نہ صرف عوام بلکہ ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے چیئر مین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس جمعرات کو زرعی ترقیاتی بنک لمیٹیڈ کے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز ملک نجم الحسن ، محمد ظفر اللہ ڈھانڈلہ ، مسز نزہت صادق اور محسن خان لغاری کے علاوہ زرعی ترقیاتی بنک کے صدر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بنک کی پچھلے تین سالوں کی کارکردگی اور اس بنک کی جانب سے کسانوں اور زمینداروں کو دیے جانیوالے زرعی قرضوں کے طریقہ کار ، قرضے کی حد اور کسانوں کو اس بنک سے متعلق پیش آنیوالے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ زرعی ترقیاتی بنک کے صدر احسان الحق نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بنک کی ملک بھر میں 379برانچیں کھولیں گئی ہیں اور 31زونل آفسز قائم کئے گئے ہیں ۔

ہر سال چھ لاکھ کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جاتے ہیں ۔ خواتین اور نوجوانوں کو ہنر مند اور روزگار فراہم کرنے کیلئے قرضے بھی فراہم کئے جاتے ہیں ۔ بنک ملک میں کھیلوں کے فروغ کیلئے بھی متعدد اقدامات کر رہا ہے ۔ پچھلے تین سالوں کے دوران اس بنک نے 6974ملین روپے کے قرضے کسانوں کو فراہم کیے ہیں اور اپنی بہتر حکمت عملی کی بدولت 5254ملین روپے وصول بھی کئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بنک ملک میں قائم دوسرے بنکوں سے کم شرح پر قرضے فراہم کر رہا ہے ۔ احسان الحق نے کہا کہ 50ماڈل ویلج قائم کر کے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔پچھلے سال اس بنک کی نئی 20برانچیں کھولی گئی ہیں 262برانچوں کو آن لائن کے ذریعے ملایا گیا ہے۔انہوں نے کمیٹی سے سفارش کی کہ وہ حکومت سے سفارش کریں کہ ایک تو ہمارے فنڈ کی حد بڑھائے اور ہمیں دیگر بنکوں کی طر ح کمرشل بنک کا لائسنس جاری کرے اور ساتھ ہی یہ بنک عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کر رہا ہے اور ملکی خزانے میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر رہا ہے تو اس بنک پر ٹیکس معاف کر دیا جائے ۔

بنک نے9ارب روپے ٹیکس کی مد میں حکومت کو ادا کئے ہیں ۔چیئر مین کمیٹی سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ زرعی بنک نے آغاز سے ہی زرعی شعبے کے فروغ کیلئے اقدامات کئے ہیں اور قائمہ کمیٹی کسانوں کو بہتر پیدوار، جدید سہولیات اور آسان شرائط پر قرضے حاصل کرنے کیلئے حکومت اور زراعت سے متعلق شعبوں کے حکام سے میٹنگ کر کے اقدامات کر رہی ہے تاکہ عام کسان کی حالت بہتر ہو سکے اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے ۔ قائمہ کمیٹی نے زمینداروں اور کسانوں کو زرعی قرضوں کے اجراء پالیسی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے زرعی ترقیاتی بنک کے حکام سے تحریری طور پر کسانوں کو قرضہ دینے کی کریڈٹ پالیسی طلب کر لی ۔

متعلقہ عنوان :