امریکی ڈرون حملوں سے خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے ،حملوں کو مکمل طور پر بند کیا جانا چاہئے ، پاکستان

جمعرات 13 فروری 2014 15:45

امریکی ڈرون حملوں سے خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے ،حملوں کو مکمل ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13فروری 2014ء) پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں سے خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے ،حملوں کو مکمل طور پر بند کیا جانا چاہئے ، دنیا بھرمیں جاری امن مشنز کے 95فیصد میں عام شہریوں کا تحفظ مشن کا اہم ترین جزو ہے ، جنگ اور تنازعات میں عام شہریوں کے نقصانات کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ڈرون حملوں کو بند کرنے کا تسلسل کے ساتھ مطالبہ کررہے ہیں،ان حملوں میں سینکڑوں شہری جاں بحق ہوئے اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ مفید کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان کی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں میں وقفہ آیا ہے اوراس سے علاقے میں مقیم شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے کہا کہ دنیا بھرمیں جاری امن مشنز کے 95فیصد میں عام شہریوں کا تحفظ مشن کا اہم ترین جزو ہے۔ جنگ اور تنازعات میں عام شہریوں کے نقصانات کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔

بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ نے وسائل فراہم کرکے اس رجحان کو کم کیا ہے۔ امن مشنزکے ارکان کو ناکافی وسائل کے باوجود زیادہ سے زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا مینڈیٹ دیا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں ان کی ضروریات مکمل طور پر پوری نہیں ہوسکتیں اور سیکیورٹی کی صورتحال مخدوش ہوجاتی ہے چونکہ امن مشنزکے ارکان کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ایسے مشنزکی منصوبہ بندی کے موقع پر ماضی میں سیکھے گئے سبق کو مدنظر رکھا جائے۔

اس سلسلہ میں امن مشنز کیلئے افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ مشاورت بھی ضروری ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن مشنزکے ارکان نہ تو مکمل طور پر لاتعلق رہ سکتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی ملک کے دفاع کیلئے اس کی مسلح افواج کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ہمارا تجربہ ہے کہ متاثرہ علاقوں میں باقاعدگی سے گشت اور امن کیلئے ممکنہ طور پر خطرہ بننے والے گروپوں کو غیرمسلح کرنے کے ساتھ ساتھ علاقوں کوغیر فوجی قرار دینا کئی مواقع پر نہ صرف زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے بلکہ طاقت کے استعمال کا متبادل بھی بن سکتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کے تحفظ اور اس تحفظ کی ذمہ داری کی تفصیلی وضاحت کرے کیونکہ اس معاملہ کی تفصیلی وضاحت موجود نہ ہونے سے قانونی ابہام پیدا ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :