جان کی ضمانت دی جائے تو طالبان کی قیادت براہ راست سامنے بیٹھ کر مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں ، رستم شاہ مہمند ،مذاکرات صرف تحریک طالبان پاکستان سے آئین کے دائرہ میں ہی ہوں گے ، کسی تنظیم یا گروپ کا پاکستان کے کسی علاقے پر حق تسلیم نہیں کیا جائے گا ، طالبان کے دفتر کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں ،میڈیا سے گفتگو ،پاکستان اور افغانستان کے درمیان پانی کے معاہدے پر دستخط ہونے چاہئیں ،افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے ،مفاہمت کے بغیر امن عمل آگے نہیں بڑھ سکتا ، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ، سیمینار سے خطاب

بدھ 12 فروری 2014 20:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء) طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ جان کی ضمانت دی جائے تو طالبان کی قیادت براہ راست سامنے بیٹھ کر مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں ، مذاکرات صرف تحریک طالبان پاکستان سے آئین کے دائرہ میں ہی ہوں گے ، کسی تنظیم یا گروپ کا پاکستان کے کسی علاقے پر حق تسلیم نہیں کیا جائے گا ، طالبان کے دفتر کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں ،پاکستان اور افغانستان کے درمیان پانی کے معاہدے پر دستخط ہونے چاہئیں ۔

افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے۔ مفاہمت کے بغیر امن عمل آگے نہیں بڑھ سکتا ، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے ۔بدھ کو یہاں سیمینار سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رستم شاہ مہمند نے کہاکہ طالبان اور حکومتی قیادت براہ راست اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں تاہم طالبان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں کیونکہ اس سے قبل طالبان کی قیادت جب مذاکرات کیلئے سامنے آئی تھی تو انہیں گرفتار کیا گیا جس کے باعث وہ ہچکچا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

رستم شاہ مہمند نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق تشکیل دی جانے والی کمیٹیاں ابتدائی امور طے کررہی ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں اصل مقصد تک پہنچا جاسکے۔ فوری طور پر مذاکراتی کمیٹیوں کا کام فائر بندی ہے جب کہ تحریک طالبان کی قیادت اصولی طور پر جنگ بندی پر متفق ہوچکی ہے تاہم ابھی جو خدشات ہیں وہ دوسرے گروپوں کی طرف سے ہیں جو جنگ بندی نہیں چاہتے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات صرف تحریک طالبان پاکستان سے ہی ہوں گے اور یہ بات ذہین نشین کرلینی چاہئے کہ پاکستان کے آئین سے ہٹ کر مذاکرات میں کوئی بات نہیں ہوگی اور کسی تنظیم یا گروپ کا پاکستان کے کسی علاقے پر حق تسلیم نہیں کیا جائے گا۔رستم شاہ نے کہاکہ جنگ بندی کا مطالبہ دونوں جانب سے کیا گیا ہے تاہم کچھ یقین دہانیاں ابھی باقی ہیں جو حکومتی اور طالبان کی رابطہ کار کمیٹیوں کے درمیان آئندہ ملاقات میں طے کی جائیں گی جس پر ابھی کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل سفر ہے اس میں بہت سی دشواریاں آئیں گی تاہم ہمیں اس کا حل نکال کر آگے بڑھنا ہوگاانہوں نے کہاکہ پاکستان کے آئین سے باہر کوئی بات نہیں ہوگی، نہ کسی کو کوئی علاقہ دیا جائے گااور نہ ہی کسی کا ایجنڈا مانیں گے۔ شریعت کے نفاذ کی بات ہی مذاکرات میں شامل نہیں ہے۔رستم شاہ مہمند نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات طویل نہیں ہوں گے۔

اب حکومتی کمیٹی طالبان سے ملاقات کے لیے جائے گی۔۔ وقت اور جگہ کا تعین ہونا باقی ہے۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امن دشمن عناصر حملے کرکے طالبان سے مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،طالبان سے ملاقات جلد متوقع ہے۔ طالبان کے دفتر کے قیام کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اسلام آباد میں پاک نیٹو تعلقات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رستم شاہ مہمند نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پانی کے معاہدے پر دستخط ہونے چاہئیں ۔ افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے۔ مفاہمت کے بغیر امن عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔