سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع کو مزید وقت دینے کی استدعا مسترد کر دی ، پولیس اور حکومت خیبر پختونخوا کو تفتیش کا عمل تیزی سے نمٹانے کی ہدایت، حکومت خیبر پختونخوا کی رپورٹ اطمینان بخش ہے،ملک میں لا قانونیت کو پنپنے نہیں دیا جا سکتا ، عدالت چاہتی ہے معاملہ حل ہوجائے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کٹہرے میں کھڑا نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے ، جسٹس جوادایس خواجہ

منگل 11 فروری 2014 21:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع کو مزید وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 35 لا پتہ افراد کیس میں پولیس اور حکومت خیبر پختونخوا کو تفتیش کا عمل تیزی سے نمٹانے کی ہدایت کر دی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے حکومت خیبر پختونخوا کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں لا قانونیت کو پنپنے نہیں دیا جا سکتا ، عدالت چاہتی ہے معاملہ حل ہوجائے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کٹہرے میں کھڑا نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔

منگل کو سپریم کورٹ میں 35 لاپتہ افراد کیس کی سماعت ، جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ، عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا لطیف یوسف زئی نے صوبائی کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق صوبائی کمیٹی کے اجلاس میں کمشنر ، ڈپٹی کمشنر مالا کنڈ ، صوبائی سیکرٹری داخلہ ، آئی جی جیل خانہ جات ، اور انچارج مالا کنڈ حراستی مرکز شریک ہوئے، کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 35 افراد کو فوجی اہلکار ہی اٹھا کر لے گئے تھے، جبکہ مالا کنڈ حراستی مرکز میں ان افراد کی قانونی حوالگی کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے تفتیش کا حصہ بننے کیلئے جنرل کمانڈنگ آفیسر مالاکنڈ کو خط لکھ دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت دفاع نے عدالت سے مزید وقت کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عدالت چاہتی ہے کہ معاملہ حل ہوجائے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کٹہرے میں کھڑا نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے، عدالت نے صوبائی حکومت اور پولیس خیبرپختونخوا کو تیزی سے تفتیش کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دس دن کے لیے ملتوی کردی۔