متحدہ قومی موومنٹ کے 45کارکنان کے بارے میں 24گھنٹے میں آگاہ کیا جائے، حیدر عباس رضوی ،ماورائے عدالت قتل میں ملوث اہلکار وں کیخلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کی گئی توآئندہ سخت لائحہ عمل بنانے پر مجبور ہونگے، رکن رابطہ کمیٹی ،شہر ٹھیکے پر دیدیا گیا ہے ، افسران بالا اور اہلکار کراچی سے تعلق نہیں رکھتے ، تھانے اور علاقے ان کو بیچے گئے ہیں ،ارکان رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 11 فروری 2014 21:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے اراکین نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ کئے گئے متحدہ قومی موومنٹ کے 45کارکنان کے بارے میں 24گھنٹے میں آگاہ کیا جائے کہ وہ کہاں ہیں ، محض یہ کہ دینے سے کہ وہ ہماری تحویل میں نہیں پولیس ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری پوری نہیں ہوجاتی ۔

رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکن محمد عادل اور سلمان کی سرکاری حراست میں تشدد سے شہادت ہو یا بزرگ معراج الدین کی پولیس کے ہاتھوں تشدد اوردل کا دورہ پڑنے سے ہلاکت ہو، ایم کیوایم کے کارکن دولہا فہد کی بلاجواز گرفتاری اور تذلیل ہو ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنی ہوگی اور ان کے قاتل گرفتار کرنے ہوں گے اگر ایسا نہیں ہوا تو ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی آئندہ کا سخت لائحہ عمل بنانے پرمجبور ہوگی ۔

(جاری ہے)

رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ کراچی پولیس شہر سے 20کروڑ روپے بھتہ وصول کررہی ہے اور المیہ یہ ہے کہ شہر میں بھتہ خوروں کے خلاف آپریشن بھی پولیس کررہی ہے ، ایسا لگتا ہے کہ شہر ٹھیکے پر دیدیا گیا ہے ، افسران بالا اور اہلکار کراچی سے تعلق نہیں رکھتے ، تھانے اور علاقے ان کو بیچے گئے ہیں اور اب وہ کراچی کے مظلوم عوام سے غیر قانونی اورغیر آئینی اقدامات کے ذریعے اور تعصب برت کر وصولیاں کررہے ہیں ۔

رابطہ کمیٹی اراکین نے کہا کہ ایم کیوایم کے گرفتار کارکنان پر تھر ڈ ڈگری تشدد تو کیا ہی جارہا ہے لیکن انہیں نسلیں تباہ کرنے کی دھمکیاں اور ہندوستانی کہہ کر مغلظات بکیں جارہی ہیں ۔ان خیالات کااظہار منگل کی صبح خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین امین الحق ، عامر خان ، واسع جلیل ، وسیم اختر ، عادل خان ، اسلم آفریدی اور رؤف صدیقی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

حیدر عباس رضوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کے کارکنان ماورائے عدالت قتل ، گرفتاریوں اور بہیمانہ تشدد کے واقعات مسلسل رونما ہورہے ہیں ،گزشتہ دنوں میٹرک بورڈ آفس پر موٹر سائیکل پر ایم کیوایم کے ہمدرد معراج الدین اپنے بیٹے کے ہمراہ آرہے تھے کہ پولیس نے حسب عادت انہیں روکا ، حسب معمول ان کی بے عزتی کی اور ڈبل سواری کے جرم میں بیٹے کے سامنے باپ کی نہ صرف تذلیل کی بلکہ 10ہزار روپے رشوت مانگی اور 2ہزار روپے موجود ہونے کے باوجود ان پر وہیں سڑکوں پر لٹا کر بہیمانہ تشدد کیا گیا ، لاتے ماریں گئی جس کے باعث وہ سڑک پر ہی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے ۔

ایک اور واقعہ کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 7،اکتوبر 2013ء کو پی آئی بی کالونی سے نامعلوم سرکاری اہلکار ایم کیوایم پی آئی بی سیکٹر کمیٹی کے 3اراکین کوبلاجواز گرفتار کرکے لے جاتے ہیں اور تینوں کا آج تک کچھ پتہ نہیں ہے ، ایم کیوایم صرف ان 3کارکنان کی ہی بات نہیں کررہی ہے بلکہ ایسے 45کارکنان ہے جو تقریبا ایک سال کے دوران گرفتار کرنے کے لاپتہ کردیئے گئے ، ان کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج دلدوز دن ہے ایم کیوایم کے لاپتہ کارکن محمد علی کی والدہ محترمہ جو روزانہ خورشید بیگم سیکریٹریٹ آکر دہائیاں دیتی تھیں ، اس دکھیاری ماں کا بیٹے کی راہ تکتے تو انتظار پورا نہیں ہوا لیکن وقت پورا ہوگیا آج ان کی گلبہار میں نما ز جنازہ ہے ، محمد علی کی والدہ محترمہ خالق حقیقی سے جاملی شاید اور دیگر بھی دکھیاری صدمے اور دکھ جھیل جھیل کر چلی جائیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ایم کیوایم تنظیمی کمیٹی کے رکن محمد ایاز کے جواں سال صاحبزادے ایک مشکوک روڈ ایکسیڈنٹ میں خالق حقیقی سے جاملے ، اس کی تحقیقات ایم کیوایم کررہی ہے اورفوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایم کیوایم نارتھ کراچی سیکٹر کے کارکن محمد عادل کو رینجرز 8فروری کو دن دہاڑے گرفتار کیا ، انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا اور رات 3بجے ان کے بھائی کو فون کرکے اطلاع دی کہ بھائی کو آکر لے جاؤ ، صبح جب وہ چھ بجے بھائی کو لینے پہنچے تو ان کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی اور وہ زمین پر بے ہوش نہیں بلکہ نیم مردہ پڑے تھے ، ان کے سر میں بلڈنگ ہوچکی تھی ، ڈاکٹروں نے ان کی زندگی بچانے کی کوشش کی لیکن آج محمد عادل کو صبح 3بجے وین ٹی لیٹر کی بھی ضرورت نہیں رہی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے ۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کورنگی سیکٹر کے کارکن فہد عزیز کا واقعہ سب کے سامنے ہے ، دولہا کی ماؤں ،بہنوں کے ارمان روند ھ دیئے گئے ، اور دولہا کو مجرم بنا دیا گیا اور یہ کہا گیا کہ سنسنی خیز انکشاف ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب ہونٹ پر کنٹ ، نازک اعضاء پر کرنٹ لگا یاجائے گا ، پیچھے سے پائپ ڈال کر پیٹرول کا تشدد کیاجائے گا تو ایسا توپولیس سمیت کسی کے بھی ساتھ کیاجائے تو سنسنی خیز انکشافات ہی ملنے کی توقع ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ فہد عزیز کا کیس غفلت نہیں ٹارچر ہے ، ایک نوجوان جس کی شادی کی رات تھی ، اس کے تمام نازک اعضاء کو تارگٹ کیا گیا مگر سر پر نہیں مارا گیا یہ ٹارچر نہیں اس نوجوان کی تذلیل ہے اور اس تذلیل پر کراچی پولیس چیف کا ملوث اہلکاروں کو تعریفی اسناد اور نقد انعامات سے نوازنا کھلی نفرت ہے جبکہ یہ ظلم کا واقعہ اچانک نہیں ہوا بلکہ پالیسی کے تحت ہوا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل ایم کیوایم کورنگی سیکٹر کے کارکن سلمان کو کورنگی کراسنگ سے پولیس اہلکاروں نے بھانجے سمیت گرفتار کیا ، ان کے بھانجے کو ٹاور پر چھوڑ دیا اور دوسرے دن سلمان بے لباس لاش ملی جیسے لاوارث سمجھ کر ایدھی سرد خانے میں رکھوا دیاجا تا ہے ، ایم کیوایم کے 5کارکنان ایسے ہی جنہیں لاوارث سمجھ کر دفنایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دولہا فہد عزیز پر تشدد کے دوران پولیس اہلکار ایم کیوایم کورنگی کے کارکن سلمان کے ماورائے عدالت قتل کے واقعہ کو قبول کرتے ہیں اور دھمکی دیتے ہیں کہ تجھے بھی ایسے ہی ماریں گے اور اوروں کو بھی ایسے ہی ٹھکانے لگائیں گے ، ایم کیوایم کیا کرلے گی آدھے دن کی ہڑتال ، ہم 20ماریں گے تو وہ 20دن کی کردیگی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام وہ مظلوم ہیں جنہیں اس بات کا حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی مرضی سے خاکروب رکھ سکیں ، خاکروب بھی وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی مرضی سے رکھا جاتاہے ، سندھ اسمبلی نے نجانے کتنے ایسے محکمے ہیں جو کراچی سے چھین لئے ہیں اور ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل ، بلاجواز گرفتاریوں ، لاپتہ کئے گئے جانے اور ان پر بہیمانہ تشدد کے خلاف ہم نے عدالتیں ، سیشن عدالتیں ، ہائی کورٹ ، سپریم کورٹ اور کونسا ایسا دروازہ ہے جو نہیں کھٹکھٹایا اور وہ کونسی جگہ ہے جہاں آواز بلند نہیں کی ہے مگر صورتحال دھام کے تین پات والی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم سے ماورائے عدالت قتل کئے گئے اور لاپتہ کئے گئے کارکنان کے لواحقین اور اہل خانہ کی آہ وبکا سنی نہیں جاتی ، ہم شہر کراچی میں رہتے ہیں یا مو گو دیشو یا شہر گم گشتہ میں آباد ہیں کہ ہمارا کوئی پرسال حال نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس ، ایس ایچ او اور ایس پی حضرات نے خفیہ ٹیمیں بنا رکھی ہے جس میں پرائیوٹ لوگ شامل ہیں جو پولیس والے نہیں ہیں اور تھانوں اس سلسلے میں استعمال کیاجارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب حراست میں ایم کیوایم کے کارکنان پر تشدد کے دوران جس نام سے گالی پڑے گی وہ مہاجر نام تو ہم لیں گے ،مہاجر نام لیکر تشدد کیوں کیاجارہا ہے ؟ گالی کیوں دی جارہی ہے ؟ نسلیں مٹانے کا کیوں کہا جارہا ہے ؟ اوریہ ایسے معتصب لوگ ہیں کون جو ایسا عمل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں ، ہمارے آباؤ اجداد کو ریڈیو سے سن کر پاکستان بننے کا معلوم نہیں ہوا تھا ، دو سو برس جدوجہد کی ہے اور اس کی پاداش میں سزائے کالا پانی جھیلیں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ گرفتار بے گناہ کارکنان کے ساتھ یہ سلوک اچھا نہیں ہے ، ہم دکھی ہیں مگر کیا کریں ہمارا دکھ بانٹا نہیں جارہا ہے ۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندگان کو دعوت دیتے ہوئے کہاکہ وہ تحقیقاتی رپورٹنگ کریں اور ایم کیوایم کے کارکنان سے جاکر پوچھیں اور جانیں کہ ان پر کیسا بد ترین تشدد ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران صرف ایم کیوایم ہی نشانہ بنی ہے اور وہی بتا رہی ہے کہ اس کے کارکنان کو بلاجواز گرفتار ، ماورائے عدالت قتل اور بہیمانہ تشدد کیاجارہا ہے لیکن دوسری جماعتیں ایسا نہیں کررہی کیونکہ ان کے ساتھ ایسا ہوہی نہیں رہا ہے ۔