حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے آگاہ رکھنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ، پیپلز پارٹی، مذاکرات میں لبرل، پروگریسو اور سنٹرل رائٹ کے لوگ شامل نہیں ہیں،ملک آئین کے تحت چل رہا ہے اس پر بات چیت نہیں ہو سکتی ، رضا ربانی، آئین کے دائرے سے باہر طالبان سے مذاکرات نہیں ہونگے، مذاکرات کی شکل نکل آئے تو ان کیمرہ اجلاس کی ضرورت ہو گی ،راجہ ظفر الحق

پیر 10 فروری 2014 20:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سے آگاہ رکھنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ مذاکرات میں لبرل، پروگریسو اور سنٹرل رائٹ کے لوگ شامل نہیں ہیں۔ملک آئین کے تحت چل رہا ہے اس پر بات چیت نہیں ہو سکتی جبکہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئین کے دائرے سے باہر طالبان سے مذاکرات نہیں ہونگے۔

مذاکرات کی شکل نکل آئے تو ان کیمرہ اجلاس کی ضرورت ہو گی ۔ پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ پہلے کہا تھا کہ جب مذاکرات شروع ہوں تو پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ہماری تجویز تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جس کو مذاکرات سے ہر روز آگاہ رکھا جائے اس وقت طالبان سے مذاکرات میں سٹیک ہولڈرز شامل نہیں ہیں ان مذاکرات میں لبرل ، پروگریسو اور سنٹر رائٹ کے لوگ شامل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر جو سسٹم چل رہاہے وہ آئین اور جمہوریت کے تحت ہے اس لئے آئین پر بات چیت نہیں ہو سکتی انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمانی کمیٹی بلائی جائے تاکہ تمام سٹیک ہولڈرز ان مذاکرات کا حصہ بن سکے جس کے جواب میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے ابتداء میں ہی کہہ دیا تھا کہ طالبان سے مذاکرات آئین اور جمہوریت کے اندر ہی ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ 1973 ء کے آئین پر جید علمائے اسلام کے دستخط موجود ہیں مفتی محمود ، مولانا احمد شاہ نورانی، عبد الحق اور عبد الستار نیازی ان میں شامل تھے اس وقت ان کے پائے کا کوئی آدمی نہیں جو یہ کہتے کہ یہ علماء غلط تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات آئین کے اندر رہ کر ہونگے جبکہ مذاکرات کو تمام پارلیمان اونر نہیں کرے گاان کی اہمیت کم ہوتی رہے گی انہوں نے کہا کہ جب ان مذاکرات کی کوئی شکل نکل آئے گی تو ہی ان کیمرہ اجلاس کی ضرورت ہو گی۔