حکومت طالبان سے آئین کے اندر رہ کر مذاکرات کرے آئین سے باہر مذاکرات قابل قبول نہیں ہیں ، اراکین سینیٹ،مذاکرات کے باوجود دہشتگردی کی کارروائیوں کے پیچھے ملوث ہاتھوں کو بے نقاب کیا جائے ، حاجی عدیل ،شریعت میں واضح کہا گیا ہے شہدا ء کے ورثا ء ہی قاتلوں کو معاف کر سکتے ہیں ، مختار احمد دھامرا، طالبان آئین کو شریعت کے خلاف قرار دے رہے ہیں تو اس بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکالے گا صرف وقت حاصل کیا جا رہا ہے ،سینیٹر زاہد خان ، ایم حمزہ ، چوہدری جعفر اقبال ، نجمہ حمید ، سعید غنی اور دیگر سینیٹرز کا اظہار خیال

پیر 10 فروری 2014 20:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) اراکین سینیٹ نے واضح کیا کہ حکومت طالبان سے آئین کے اندر رہ کر مذاکرات کرے آئین سے باہر مذاکرات قابل قبول نہیں ہیں ، مذاکرات کے باوجود دہشتگردی کی کارروائیوں کے پیچھے ملوث ہاتھوں کو بے نقاب کیا جائے ، شریعت میں واضح کہا گیا ہے کہ شہدا ء کے ورثا ء ہی قاتلوں کو معاف کر سکتے ہیں ، طالبان آئین کو شریعت کے خلاف قرار دے رہے ہیں تو اس بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکالے گا صرف وقت حاصل کیا جا رہا ہے ۔

پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں ملک میں حالیہ دہشتگرد سرگرمیوں کے خصوصی حوالے سے سیاسی اور امن و امان کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ طالبان اسلام اور پاکستان کو بدنام کر رہے ہیں کراچی کے حوالے سے جتنے بھی اقدامات کئے ہیں پھر بھی پتہ چلتا ہے کہ کئی افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے بلوچستان کے حوالے سے بھی ایسے ہی ہیں جن لوگوں کو پکڑا جاتا ہے ان کو کبھی سزا نہیں ہوئی ملک کی موجودہ صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔

(جاری ہے)

اس ملک میں کوئی انسان محفوظ نہیں ، سابق وزیراعظم کے بیٹے کو اغواء کیا گیا انہوں نے مولانا سمیع الحق کو درخواست دی ہے یہ بدقسمتی کی بات ہے سب کو پتہ ہے کہ وہ کہاں ہے لیکن بازیاب نہیں ہو سکا بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ کہ گزشتہ روز گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دی گئی کیا ہم سمجھیں کہ طالبان کے کئی گروپس ہیں ہم نے حکومت کو مکمل مینڈیٹ دیا مگر جب ہماری حکومت تھی تو اس وقت مکمل مینڈیٹ نہیں دیا گیا کہ طالبان سے مذاکرات یا آپریشن کر کے امن لائیں ۔

پاکستان کا آئین اسلامی اور شریعت کے مطابق ہے جو کمیٹی مذاکرات کر رہی اس کے ایک رکن کھل کر کہہ رہے ہیں کہ آئین اسلامی نہیں بلکہ انگریزوں کا بنا ہوا ہے اس کی وضاحت ہونی چاہئے ایک طرف بات چیت ہو رہی ہے دوسری طرف دھماکے بھی ہو رہے ہیں اگر وہ آئین کو شریعت کے خلاف قرار دے رہے ہیں تو اس بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکالے گا صرف وقت حاصل کیا جا رہا ہے ۔

شدت پسند میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں بات چیت صرف ان سے کی جائے جو پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں اگر ایسا نہ ہوا ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ دونوں جانب کی کمیٹی میں ایک مخصوص طبقے سے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے کمیٹی کے اراکین طالبان کی سوچ کو ملک پر نافذ کرنا چاہتے ہیں اگر مذاکراتی عمل ناکام ہو گیا تو کمیٹی میں کون ہے جو کہے گا کہ طالبان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔

اس ملک میں خطرناک صورتحال پیدا ہو جائی گی اگر مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو حکومت اکیلے مطالبات کو پورا نہیں کر سکتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات درست سمت میں جا رہے ہیں دوسری طرف ترجمان ٹی ٹی پی کہتے ہیں کہ آئین کو تسلیم نہیں کرتے ۔ جو مذاکراتی عمل کے دوران حملے کررہے ہیں تو ان کے خلاف تو کارروائی کی جائے۔ حکومت نے جو کمیٹی بنائی اس میں کوئی سیاسی لوگ نہیں لیکن طالبان کی کمیٹی میں سب سیاسی لوگ ہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے مولانا غفور حیدری نے کہا کہ دشمن ہمیں جنگ میں الجھانا چاہتے ہیں ۔ طالبان کے طریقہ کار کی مذمت کرتے ہیں اے پی سی میں حکومت کو مذاکرات کیلئے مینڈیٹ دیا گیا اگر اس کو متنازع بناتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اپنی قیادت پر اعتماد نہیں ۔ 1973 ء کے آئین میں کہا گیا کہ قانونی سازی شریعت کے مطابق ہو گی لیکن آج تک ان دفعات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا مذاکرات شروع ہو گئے ہیں اب صبر کرنا چاہئے اگر اچھے نتائج نکلتے ہیں تو ملک کیلئے بہتر ہو نگے۔

اگر اہم طاقت کا استعمال کرتے ہیں تو یہ پورے ملک میں پھیل سکتے ہیں مگر کو کیسے تباہی میں دھکیلیں ۔ حکومت مذاکرات کیلئے نیک نیت ہے ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں اور ملک میں امن ہو۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے نجمہ حمید نے کہا کہ آمر کی حکومت کے بعد ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی آمروں نے ملک کا سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ۔ بحث میں حصہ لیتے ہو ئے مختار احمد دھامرا نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری لیڈر نے قربانی دی پاکستان کے آئین کو چیلنج کر کے کوئی قوت بات چیت آگے بڑھانا چاہتی ہے تو انتہائی افسوسناک ہے۔

اس جنگ میں تمام شہداء کے ورثا کو حق حاصل ہے کہ وہ کسی کو معاف کریں یا نہیں ۔ شریعت میں اختیار نہیں کہ کوئی اور قاتل کو معافی دیدے۔ قوم کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے متفقہ آئین کو رد کرتا ہے ا سے بات نہ کی جائے۔ بات چیت کو سبوتاژ کرنے والی تیسری قوت کی بات کی جاتی ہے مگر اس کو کون بے نقاب کرے گا یہ ذمہ داری بھی حکومت کی ہے وہ بے نقاب بھی کرے اور ان کے خلاف کارروائی بھی کرے ۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ طالبان نے پانچ رکنی کمیٹیکا اعلان کیا تھااب صرف ایک باقی رہ گیا ہے کیا حکومت اس کمیٹی کو تسلیم کرے گی۔ ہم نے آئین کے اندر رہ کر طالبان سے بات کی تھی ہمارے معاہدے میں تحریک طالبان سوات لکھا گیا ۔ پارلیمنٹ مذاکرات سے بے خبر ہے جب سے حکومت آئی ہے وزیراعظم ایوان میں نہیں آئیے آج ملک کی تقدیر کا فیصلہ کیا جا رہا ہے لیکن وزیراعظم اس حوالے سے کوئی پالیسی بیان نہیں دیتے۔

طالبان کو ہماری پارلیمنٹ اور آئین پر یقین نہیں ہے ان کی کمیٹی کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کروائی جائے پھر یہ پارلیمنٹ کہاں کھڑی ہے کسی نے ان کو نہیں روکا کہ فوج کا کیا کام ہے وزیراعظم آپ سے مذاکرات کر رہا ہے ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنی ہو گی آج جو حملے ہو رہے ہیں اس کا کون ذمہ دار ہے قوم کو بتایا جائے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ پہلے مذاکرات شروع ہوئے تو ڈرون حملہ کر کے مذاکرات سبوتاژ کئے گئے وزیراعظم نے امریکہ میں ڈرون حملوں پر بات کی تو ان میں رکاوٹ آئی حکومت کے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ تمام مسائل حل ہو جائیں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئے گی۔ وزیراعظم نے مذاکرات کو آخری موقع دیا ہے ورنہ دوسرا آپشن موجود ہ ہے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مذاکرات کس کے ساتھ ہو رہے ہیں۔

فضل اللہ افغانستان میں ہے اس کو لانے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے طالبان بد نیت ہیں اگر وہ پاکستانی ہیں تو جنگ بندی کا کیوں اعلان نہیں کرتے اس وقت طالبان اکٹھے نہیں ہیں اس وقت 19/20 گروپ ہیں حکومت پوچھے کہ طالبان یک زبان ہیں ورنہ افغانستان کو بھی شامل کرنا ہو گا۔ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ کسی دہشتگرد سے بات نہیں ہو سکتی اگر خود آئین پر عمل نہیں کرینگے تو کسی اور کو آئین پر کیسے قائل کر سکیں گے۔ مشترکہ اجلاس بلایا جائے بتایا جائے کہ مذاکرات کے باوجود قتل و غارت کیوں ہو رہی ہے بتایا جائے کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والے کون ہیں وہ کون ہیں جو ان کو جنگ بندی سے روکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :