سیلاب میں تباہ ہونے والے انفراسٹرکچرکی بحالی کے لیے ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے،میر ہزار خان بجارانی ،فلڈایمرجنسی ری کنسٹرکشن پروجیکٹ اس سال ختم ہوجائے گا۔ہماری کوشش ہے کہ اس میں توسیع کی جائے،صوبائی وزیر کا اسمبلی میں تحریری جواب

پیر 10 فروری 2014 18:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) سندھ کے وزیر برائے ورکس اینڈ سروسزمیرہزار خان بجارانی نے کہاہے کہ 2010کے سیلاب میں تباہ ہونے والے انفراسٹرکچرکی بحالی کے لیے ابھی بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔فلڈایمرجنسی ری کنسٹرکشن پروجیکٹ اس سال ختم ہوجائے گا۔ہماری کوشش ہے کہ اس میں توسیع کی جائے۔وہ پیرکو سندھ اسمبلی میں متعددارکان کے ضمنی اور تحریری سوالات کا جواب دے رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت سندھ کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ فوری طور پر انفراسٹرکچرکی بحالی کے لیے کام مکمل کرلیے جاتے ۔وسائل کی کمی کے پیش نظرہم نے انٹراسٹی روڈزکی بحالی کو ترجیح دی۔اگلے مرحلے میں شہروں سے دیہات کو جانے والی سڑکوں کی مرمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ میں سڑکوں کی ڈیزائننگ کو بہتربنانے کے لیے کوشش کررہا ہوں تاکہ سڑکوں کی مرمت اور منٹینس پر باربار خرچہ نہ کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

میرہزارخان بجارانی بتایا کہ 2009اور2011کے درمیان شدید بارشوں اور سیلاب سے 1865سرکاری عمارتیں متاثرہوئیں۔ان کی مرمت کے لیے ایک ارب68کروڑ20لاکھ روپے درکار ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2008اور2010کے درمیان معمول کی منٹینس اور مرمت کے لیے ملنے والی گرانٹس سے 77عمارتوں کی مرمت کی گئی۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں 17631کلومیٹرصوبائی سڑکیں ہیں جبکہ 28820کلومیٹرضلعی سڑکیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2011اور2013کے درمیان صوبے بھرمیں 22چھوٹے اور28بڑے پل تعمیرکیے گئے۔صوبائی وزیر نے کہاکہ خیرپورناتھن شاہ میں 2010کے سیلاب میں تباہ ہونے والی گوزوبرڑوسڑک کی مرمت کی گئی تھی لیکن وہ تھوڑے عرصے میں دوبارہ ٹوٹ گئی تھی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایف پی بند کی تعمیرکے لیے ایک سڑک سے بلڈوزراور دیگربھاری گاڑیاں گزرتی تھیں۔ اب سڑک کی مرمت کا کام دوبارہ ہورہا ہے، جو اسی مہینے مکمل ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :