ملا عمر کا افغانستان چین سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں تھا، سینیٹر مشاہد حسین سید، دسمبر 2000 میں قندہار میں طالبان سپریم کمانڈر نے چینی سفیرکو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی،پاکستان، چائنہ اور افغانستان کے مابین سہ فریقی سیمینار سے خطاب

اتوار 9 فروری 2014 20:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) سینیٹ ڈیفنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہدحسین سید نے کہا ہے کہ ملا عمر کے زیراقتدار طالبان کا افغانستان چین سے دوستانہ تعلقات کا خواہاں تھا اور اس سلسلے میں اسلام آباد میں متعین چینی سفیر لوشولن نے دسمبر 2000 میں قندھار میں سپریم کمانڈر ملا عمر سے ملاقات کی تھی جس میں طالبان راہنماء نے چین کی علاقائی سالمیت کو مقدم رکھتے ہوئے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے اور افغان سرزمین کو ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اس بات کا انکشاف سینیٹر مشاہد حسین سید نے اسلام آباد میں ریجنل پیس انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام پاکستان، چائنہ اور افغانستان کے مابین سہ فریقی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چایئنہ کا ایک مستحکم اورپرامن افغانستان پراتفاق ہے اوررواں سال افغانستان سے نیٹو کے انخلاء کے وقت 1989 کی تاریخ دہرائے جانے سے علاقائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے شرکاء کو سینیٹ ڈیفنس کمیٹی کا حالیہ دورہ برسلز،دورہ کابل سمیت پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام بیجنگ میں منعقدہ سہ فریقی تھنک ٹینکس کے اجلاس کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ قبل ازیں، سیمینار کی کلیدی مقرر مادام چن ہوائے فان نے چائنیز پیپلز ایسوسی ایشن فار پیس اینڈ ڈس آرمامنٹ کے وفد کے ہمراہ پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کا دورہ کیا اور سینیٹر مشاہد حسین سید سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے پاکستان چائنہ انسٹیٹیوٹ کی خدمات کو سراہا۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین نے انہیں مئی 2014 میں منعقد ہونے والے اگلے اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ بھی دیا۔ طالبان ایران تعلقات اور پاکستان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھاکہ طالبان گروپ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کے قیام میں سنجیدہ لگتے ہیں جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔سیمینار سے سینیٹر مشاہد حسین سید اور مادام چن ہوائے فان کے علاوہ خورشید محمود قصوری، شمشاد احمد خان، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود، ، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی سمیت دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔