مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس، طالبان نے 15 مطالبات پیش کر دیئے

اتوار 9 فروری 2014 18:12

مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس، طالبان نے 15 مطالبات پیش کر دیئے

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری۔2014ء) طالبان کی سیاسی شوریٰ اور مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس شمالی وزیرستان میں ہوا جس میں حکومت کے ساتھ بات چیت کے لائحہ عمل سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا۔ طالبان کی تین رکنی مذاکراتی ٹیم اور سیاسی شوریٰ کمیٹی کے درمیان آج دوبارہ مشاورت ہوئی۔ اس سے پہلے مذاکراتی ٹیم نے مرکزی اور سیاسی شوریٰ کے اجلاسوں میں بھی شرکت کی۔

بعد میں سیاسی شوریٰ کے سربراہ قاری شکیل اور مرکزی نائب امیر شیخ خالد حقانی نے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ اگلے دور روز میں مولانا سمیع الحق کی بھی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان کی سیاسی شوریٰ اور مذاکراتی کمیٹی کے درمیان اجلاس میں طالبان نے ابتدائی طور پر پندرہ مطالبات پیش کر دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

طالبان کی جانب سے پیش کئے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہیئں، پاکستان کے عدالتوں میں شرعی نظام کا نفاذ، پاکستان کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں اسلامی نظام تعلیم کا نفاذ، پاکستانی جیلوں میں ملکی اور غیر ملکی قیدیوں کی رہائی، قبائلی علاقوں میں آپریشن اور ڈرون حملوں میں تباہ شدہ مکانات سرکاری املاک کی ازسرنو تعمیر اور نقصانات کا ازالہ، قبائلی علاقوں کا کنٹرول مقامی فورس کے حوالے کرنا جبکہ ایف سی کو قلعوں کے اندر رہنے دیا جائے، قبائلی علاقے سے فوج کی واپسی اور چیک پوسٹ کا خاتمہ، تحریک طالبان کے خلاف تمام مقدمات کے اخراج کا مطالبہ، قیدیوں کا تبادلہ، امیر اور غریب کے یکساں حقوق کی فراہمی، آپریشن اور ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کے رشتہ داروں کو معاوضہ اور سرکاری نوکریوں دینے کا مطالبہ، طالبان کمانڈر کے لیے عام معافی کا اعلان، دہشتگردی میں امریکہ کے ساتھ تعاون ختم کرنے کا باضابطہ اعلان، جمہوری نظام کو ختم کرکے شریعی نظام کا نفاذ اور سودی نظام کا خاتمہ شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :