امریکی انخلا پاک افغان مفاد میں نہیں ، کانگریس مین جم مورین، افغانستان کو امریکہ کے ساتھ سکیورٹی کے دوطرفہ معاہدے پر جلد دستخط کر دینے چاہئیں ،امریکہ افغانستان کو اربوں ڈالر دے رہے ، بدلے میں ملک میں ضرورت مند افراد کی خوشحالی چاہتے ہیں ، انٹرویو

اتوار 9 فروری 2014 13:06

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) کانگریس مین جم مورین نے کہا ہے کہ افغانستان کو امریکہ کے ساتھ سکیورٹی کے دوطرفہ معاہدے پر جلد دستخط کر دینے چاہئیں ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ امریکہ کے انخلاء سے افغانستان اور ہمسایہ ملک پاکستان پر بہت منفی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ امریکی فورسز کے چلے جانے سے طالبان کو کابل پر قبضے کا موقع مل سکتا ہے، یا پھر افغانستان کی پشتو بولنے والی آبادی پختونستان کے نام سے اپنا ایک الگ ملک قائم کرسکتی ہے جو یقینی طور پر پاکستان کے لیے ایک شدید خطرہ بن سکتا ہے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین جم مورین ڈیفنس کمیٹی کے ساتھ افغانستان اور پاکستان کا دو ہفتے کا دورہ کرنے والے ہیں یہ کمیٹی افغانستان کیلئے فنڈز منظور کرتی ہے اور حالیہ بجٹ میں اس ملک کیلئے 85 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جن کا اجرا معاہدے پر دستخط نہ ہونے کی صورت میں کھٹائی میں پڑسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کابل کے دورے میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات متوقع ہے۔انہوں نے کہاکہ جب سے افغان صدر نے انتخابی مہم میں امریکہ پر نکتہ چینی شروع کی ہے، ادھر امریکہ میں یہ سوال اٹھا کہ ہم انہیں اور ان کی انتظامیہ کو اربوں ڈالر کیوں دے رہے ہیں اور اسے خداحافظ کہہ دینا چاہیئے۔ مگر امریکہ کا خطے سے جانے کے مضمرات بڑے شدید ہو سکتے ہیں۔

امریکی کانگریس مین نے کہا کہ دوسری طرف صورت حال یہ ہے کہ اگر آپ ان کے اخبارات دیکھیں تو وہ امریکی مخالفت سے بھرے پڑے ہیں۔ اگر آپ کے ان قانون سازوں سے بات کریں تو وہ یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہاں کی تمام خرابیوں کی ذمہ دار سی آئی اے ہے جبکہ وہاں پر ہمیں پڑھے لکھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے ایسے دوستوں کی ضروت ہے جن پر لیڈر بننے کی توقع رکھی جاسکے۔

جو ٹیکسوں کے نظام اور عوام کیلئے سکوں کے قیام پر یقین رکھتے ہوں اور جو 21 ویں صدی کی قیادت کے طور پر ابھر سکتے ہوں۔ ضرورت اس چیز کی ہے کہ صورت حال کا ادراک کیا جائے۔ انہیں امریکہ کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر وہ دوسرے ملکوں کی جانب دیکھیں گے تو وہ اس کے بدلے میں وہ ایسے مطالبے کرینگے اور جو ان ملکوں کے طویل مدتی مفاد کے خلاف ہوگاافغان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے، جم مورین نے کہا کہ جنگ شروع ہونے سے اب تک ہم وہاں تقریباً ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرچکے ہیں تاہم وہاں ہمارے لیے شکریے کا ایک لفظ تک نہیں امریکہ افغانستان کو اربوں ڈالر دے رہا ہے اور اس کے بدلے میں کچھ مانگ نہیں رہا سوائے اس کے آپ اپنے ہاں سکولوں کا نظام قائم کریں، خواتین کو بااختیار بنائیں، شفاف انتخابات کرائیں، پروفیشنل پولیس سسٹم لائیں، بدعنوانی پر قابو پائیں ہم آپ کو جو اربوں ڈالر دیتے ہیں اس سے ضرورت مند افراد کو فائدہ پہنچائیں بس ہمیں آپ سے یہی چاہیے دنیا کے بہت کم ملک اس انداز میں دوسروں کی مدد کرتے ہیں تاہم اگر آپ وہ نہیں کرنا چاہتے جو افغانستان کے مفاد میں ہے تو پھر امریکہ یہاں سے چلا جائے گا اور اس کے بعد وہاں کا خدا ہی حافظ ہیعراق جنگ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ریاست ورجینیا سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین کا کہنا تھا کہ عراق جنگ کی ناکامی کی بنیادی وجہ تو یہ ہے کہ ہم نے ایک ایسا صدر منتخب کیا جو خارجہ پالیسی کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتے تھے ۔

انہوں نے اپنے گرد ایسے افراد کا ایک گروپ اکھٹا کرلیا جن کا مخصوص ایجنڈا تھا جو امریکی مفاد میں نہیں تھا۔ ان میں سے کوئی کبھی بھی میدان جنگ میں نہیں گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :