طالبان کا قرآن اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ درست ہے ملک کے آئین میں یہ بات درج ہے ،لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم

ہفتہ 8 فروری 2014 17:20

چکوال (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8فروری 2014ء) دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے قرآن اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ اس لحاظ سے بالکل درست ہے کہ ملک کے آئین میں یہ بات درج ہے کہ کوئی بھی ملک کا قانون قرآن اور اسلام کے خلاف نہیں بنایا جائے گا۔ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر جو بات طے ہو سکتی ہے وہ بندوق ، ٹینکوں اور جہازوں کے استعمال سے حاصل نہیں ہو سکتی، طاقت کے استعمال کے بعد بھی جب آخری حل مذاکرات ہی ہیں تو پھر طالبان کو بھی اب مثبت اور سنجیدہ انداز میں بڑھنا ہوگا جبکہ حکومت کا موقف بھی بالکل واضح ہے کہ وہ طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات کے ذریعے تمام معاملات طے کرنا چاہتے ہیں۔

وہ چکوال پریس کلب کے زیر اہتمام معروف عالم دین مولانا محمود الحسن غضنفر کی دو کتابیں چکوال سے سُوئے حرم تک اور خلاصہ قرآن کتابوں کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

جو یہاں جناح ہال میں منعقد ہوئی، تقریب سے خطاب کرنے والوں میں حافظ محمد فاروق، طلحہ جمال، محمد خان عاقل، آفتاب ملک خیرپوری، پروفیسر محمد خان ہستال، صدر ڈسٹرکٹ بار چکوال ملک ندیم اقبال، پروفیسر ایم کے مغل، قاضی محمد اکبر، پروفیسر یعقوب علی خان، خواجہ بابر سلیم محمود اور مولانا محمود الحسن غضنفر نے خطاب کیا۔

جبکہ اس موقع پر ممتاز فاؤنڈیشن کے چیئرمین ممتاز خان نے تقریب کی صدارت کی جبکہ سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار چوہدری وجاہت علی خان اور وائس چیئرمین جیل کمیٹی لاہور ہائی کورٹ پنجاب کاشف یعقوب نے بھی خصوصی شرکت کی ۔ مقررین نے مولانا محمود الحسن غضنفر کی اس کاوش کو اردو ادب کیلئے مفید قرار دیا اور مسلمانوں کی رہنمائی کا بہترین اہتمام کیا۔ مقررین نے مزید کہا کہ مصنف کی دونوں کتابیں ان کی اسلام دوستی اور چکوال دوستی کی مظہر ہیں۔

تقریب کا آغاز کرتے ہوئے چیئرمین پریس کلب خواجہ بابر سلیم نے کہا کہ مولانا غضنفر کی مذہبی خدمات اپنی جگہ پر مگر انہوں نے چکوال شہر میں انسانی حقوق اور قانون کی بالا دستی کیلئے بھی عوام کے اندر شعور پیدا کیا اور اس ضمن میں عملی جدوجہد کی، جنرل عبدالقیوم نے مزید کہا کہ بے شک اگر ملک میں امن قائم ہو جائے تو اس پورے خطے میں پاکستان ایک بڑی بھرپور سیاسی اور معاشی قوت بن کر ابھرے گا ، انہوں نے خبردار کیا کہ اسلام دشمن قوتیں پوری طرح سے سرگرم عمل ہیں کے کسی طور پر بھی اس علاقہ میں امن نہ ہو اور یہاں پر افرا تفری مچی رہے۔ بعد ازاں صاحب کتاب کی دونوں تصانیف چیدہ چیدہ شرکاء میں تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :