21ارکان اسمبلی کو منسٹر کالونی میں رہائشیں فراہم کر نے کیلئے وزیر اعظم کو سمری بھیج دی گئی ہے ، سپیکر قومی اسمبلی

جمعہ 7 فروری 2014 17:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ 21ارکان اسمبلی کو منسٹر کالونی میں رہائشیں فراہم کر نے کیلئے وزیر اعظم کو سمری بھیج دی گئی ہے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمانی لاجز میں 20 فلیٹ ایسے لوگوں کے پاس ہیں جن کے سرکاری بنگلے بھی ہیں اور ان کی اپنی رہائشیں بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ہاسٹل بھی ہماری ملکیت ہے جس پر قبضہ ہے اس پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ گورنمنٹ ہاسٹل کا قبضہ حاصل کرنے کیلئے ہدایات دیدی گئی ہیں ابھی تک 21 ارکان ایسے ہیں جن کے پاس رہائش نہیں انہوں نے کہا کہ حکومت سے بھی کہا ہے کہ منسٹر انکلیو میں ارکان کو سرکاری رہائش کرائے پر فراہم کر دی جائیں یہ سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثناء نکتہ اعتراض پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ قائداعظم کے فرمودات کے حوالے سے ایوان میں ایک کتاب فراہم کی گئی ہے مگر اس کتاب پر اشتہارات ختم کرا کے ایوان میں تقسیم کئے جائیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ اشاعتی ادارے کے علاوہ کتاب سے دیگر اشتہارات ختم کرا کے تقسیم کی جائے گی۔قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر مولانا جمال الدین نے کہا کہ وزیرستان سے اسلام آباد میں آئی ڈی پیز کو کیمپ لگانے کی اجازت دی جائے۔

وہ جمہوری اور پرامن انداز میں اپنے مطالبات لے کر آئے ہیں۔آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے نکتہ اعتراض پرکہا کہ بجٹ کے موقع پر وزیر خزانہ نے پی ٹی وی اور دیگر سرکاری ملازمین کیلئے اعزازیئے کا اعلان کیا تھا وہ وعدہ پورا کیا جائے۔ مظفر گڑھ میں تھرمل پاور پلانٹ کی وجہ سے آلودگی پھیل رہی ہے اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اوروہاں کیلئے ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب یقینی بنائی جائے۔

نکتہ اعتراض پر شازیہ مری نے کہا کہ ملک کی معیشت کے حوالے سے ششماہی رپورٹ میں سندھ کی صوبائی حکومت کی شرح نمو منفی دکھائی گئی ہے جو درست نہیں ہے صوبائی وزارت خزانہ نے اس کی تردید کی ہے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ رپورٹ متعلقہ قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لائی جا سکتی ہے۔ حکومتی رکن قومی اسمبلی میاں عبدالمنان نے کہا کی حکومت کو بیمار معیشت اور قرضوں کا بوجھ ورثے میں ملا ہے، ارکان قومی اسمبلی تعاون کریں تو معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

جمعہ کو پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو قرضے اور بیمار معیشت ورثے میں ملی ہے۔ ارکان کے تعاون سے معیشت بہتر بنائیں گے۔ارکان قومی اسمبلی نے سندھ میں تاوان کیلئے اقلیتی برادری کے اغواء، قدرتی آفات کے نتیجے میں این ڈی ایم اے کو متحرک کرنے اور نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سمیت اپنے اپنے حلقوں کے مسائل حل کرنے کیلئے حکومت مطالبہ کیا ہے کہ ترجیح بنیادوں پر یہ مسائل حل کئے جائیں۔

نکتہ اعتراض پر شیر اکبر خان نے کہا کہ قدرتی آفات کے حوالے سے این ڈی ایم اے کوئی کردار ادا نہیں کر رہی ہے اس ادارے کو فعال بنایا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی میں سلمان نامی ہمارے کارکن کو شہید کر دیا گیا ہے ان کا شمار لاپتہ افراد میں تھا وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جو افسوسناک بات ہے عوام پر معاشی دباؤ میں اس سے مزید اضافہ ہو گا بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :