پاکستان میں کوئی سندھی، بلوچی، پنجابی اور پشتون کا مسئلہ نہیں ہے،بیرونی قوتیں مسلمانوں کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں‘ حافظ محمد سعید

جمعہ 7 فروری 2014 17:38

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی سندھی، بلوچی، پنجابی اور پشتون کا مسئلہ نہیں ہے،بیرونی قوتیں مسلمانوں کو علاقائیت اور زبانوں کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہیں، اسی بنیاد پر سندھ، بلوچستان اور دیگر خطوں میں علیحدگی کی تحریکیں کھڑی کرنے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، مسلمانوں کے معاشرے لاالہ الااللہ کی بنیاد پر تشکیل پاتے ہیں،فرقہ واریت اور گروہ بندیوں کے سلسلے ترک کئے جائیں،بھارت سرکار سے یکطرفہ دوستی کی پینگیں بڑھانا درست نہیں،حکمران و سیاستدان سیرت رسول ﷺ سے رہنمائی لیں۔

جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں کلمہ طیبہ پڑھے والے ایک ملت ہیں۔

(جاری ہے)

نسلی امتیازات کا طریقہ مسلمانوں کا نہیں ہے۔ قومیت اور وطنیت کی بنیادپر تقسیم جاہلیت کی پیداوار اور ہندوؤں کی طرف سے شروع کی گئی ہے جن کے مذہب کی بنیاد ہی ان اصولوں پر طے کی گئی ہے۔بھارت سرکار جموں کشمیر کی تقسیم بھی اسی اصول کے تحت چاہتی ہے۔

ان کی کوشش رہی ہے کہ جموں ولداخ کو الگ اور وادی کو الگ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ دور حکومت میں ہمارے حکمرانوں نے امریکی دباؤ پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مختلف آپشن پیش کئے اور علاقائی سطح پر کشمیر کو تقسیم کرنے کی کوششیں کی گئیں ۔ آج وہ اللہ کی پکڑ کا شکار ہیں اوراپنی غلطیوں کی سزائیں بھگت رہے ہیں لیکن کوئی ان کاساتھ دینے والا نہیں ہے۔

کشمیر اور پاکستان کو درپیش سبھی مسائل کا حل کلمہ طیبہ سے وابستہ ہے۔ کشمیری پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الااللہ کا نعرہ لگاتے ہیں توہم بھی ان کے بارے میں یہی جذبات رکھتے ہیں۔ ہماری سیاست و معیشت مدینہ سے وابستہ ہے۔ہم سیرت رسول ﷺ پر عمل کریں گے تو مدینہ والا انقلاب آئے گا۔ ہمیں پاکستان میں لوگوں کے اندر یہ جذبات پیدا کرنے ہیں۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان لاالہ الااللہ کی جاگیر ملک ہے۔

تین کروڑ خداؤں کا پجاری ہندو اور مسلمان کبھی ایک دوسرے کے دوست نہیں ہو سکتے۔یہ عقیدے کی بنیاد اور سیر ت رسول ﷺ کی دعوت ہے۔انڈیا آج اسی بات سے خوفزدہ ہے کہ علاقائیت کی بجائے اگر لاالہ الااللہ کی بنیاد پر تقسیم ہو گی تو بات صرف کشمیر تک محدود نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں نصاب تعلیم میں تبدیلیوں کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کر رہے ہیں۔

وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اس طرح سے وہ یہاں سے اسلام کی اٹھنے والی دعوت کو روک لیں گے لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے۔ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں دنیا کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔روس کی شکست کے بعد امریکہ دنیا پر اپنا نیو ورلڈ آرڈرچلانا چاہتا تھا مگر وہ اپنے اس مقصد میں بھی ناکام ہو چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمان اس وقت دنیائے کفر کی سازشوں کا شکار ہیں۔

مسلم ملکوں خاص طور پر پاکستان کے خلاف شدت پسندی اور دہشت گردی کا پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے۔ان کے خلاف خوفناک منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ ملک کے اندر شورشیں کھڑی کی جارہی ہیں‘معاشی مشکلات میں الجھایاجارہا ہے اور ہر طرف سے گھیرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہیں خطرہ ہے کہ یہی وہ خطہ ہے جہاں سے اسلام کی قوت کھڑی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آج مسلمانوں کو اسی راستہ پر چلنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ مدینہ میں معاشی و سیاسی انقلاب آیا تھا۔

ہم نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی سیرت پر چلیں گے تو دشمن کے تمامتر منصوبے ناکام ہوں گے اور اللہ آسمانوں سے رحمتیں و برکتیں نازل کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے ذہنوں میں یہ شعور پختہ ہونا چاہیے کہ ساری دنیا آخر مسلمانوں کی ہی دشمن کیوں ہے؟مشرق سے مغرب تک سب اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو نقصان پہنچانے اور عصبیتیں پھیلانے پر تلی ہوئی ہیں۔اس دشمنی کی بنیاد صرف دین اسلام کی وجہ سے ہے۔اسلام کی قوت نے ان عصبیتوں کو توڑنا تھا مگر افسوس کہ آج مسلمانوں کو فرقوں اور گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے جس کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :