ہنزہ نگر میں ایک اور پہاڑ سرکنے لگا ،پہاڑ میں پڑی دراڑیں کھلنے کے باعث لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی

جمعہ 7 فروری 2014 12:57

ہنزہ نگر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء)گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ نگر میں ایک اور پہاڑ سرکنے لگا۔پہاڑ میں پڑی دراڑیں کھلنے اور لینڈسلائڈنگ کے واقعات کے سبب لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سطح سمندر سے 8400 فٹ کی بلندی پر واقع ہنزہ نگر کی وادی میاچھر پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے تاہم یہ دیوہیکل پہاڑ،یہاں کی 3000 نفوس پر مشتمل آبادی کیلئے ہرلمحہ بھیانک ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ ان پہاڑوں میں موجود دراڑوں کا دن بدن وسیع ہونا ہے۔

(جاری ہے)

لینڈسلائڈنگ کے بڑھتے واقعات کے سبب 30 خاندان یہاں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ماہرین ارضیات کے مطابق میاچھر میں پہاڑ کے پھٹنے یا پہاڑ کے ایک بڑے حصے کا ٹوٹ کر دریائے ہنزہ نگر میں گرنے کا اندیشہ ہے جس کے نتیجے میں عطا آباد جھیل سے محض 40 کلومیٹر کی دوری پر ایک اور جھیل وجود میں آسکتی ہے جس سے بالائی ہنزہ، گوجال کے بعد ہنزہ اور نگر کے تمام علاقوں کا زمینی رابطہ، گلگت بلتستان سمیت پورے ملک سے منقطع ہو سکتا ہے۔4 جنوری 2010 کو عطا آباد میں ایسی ہی دراڑیں ،ایک پورے گاوں کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا سبب بن چکی ہیں۔ جب ایک پہاڑ،اپنے اوپر بسے گاؤں سمیت دریائے ہنزہ میں جاگر اتھا۔