طالبان کے موقف سے متعلق ٹیلیفون پر گفتگو نہیں ہوسکتی ، سامنے بیٹھ کر تفصیلی با ت چیت کر نا چاہتے ہیں ، پروفیسر ابراہیم

جمعہ 7 فروری 2014 12:56

طالبان کے موقف سے متعلق ٹیلیفون پر گفتگو نہیں ہوسکتی ، سامنے بیٹھ کر ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء) طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کے موقف سے متعلق ٹیلیفون پر گفتگو نہیں ہوسکتی ، سامنے بیٹھ کر تفصیلی با ت چیت کر نا چاہتے ہیں ، مجلس میں طے ہونے والے امور ہی سامنے لائے جائیں گے، جو باتیں طے نہیں ہوئیں امانت ہیں ان پر بات نہیں کرنا چاہتا۔ایک انٹرویومیں طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ شورش زدہ علاقوں سے متعلق بات حکومتی کمیٹی نے کی،ہم اس پر طالبان سے بات کریں گے، ان کے مطالبات اور نقطہ نظر بھی جاننے کی کوشش کریں گے، طالبان کا براہ راست موٴقف سننا چاہتے ہیں تاکہ حکومتی کمیٹی سے اس پر بات کی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ رابطہ کار کمیٹی کیلئے نامزدگی ہوئی تو طالبان رہنماء قاری شکیل سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی، طالبان کے موٴقف سے متعلق ٹیلی فون پر گفتگو نہیں ہوسکتی، اس کیلئے سامنے بیٹھ کر تفصیلی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مجلس میں طے ہونے والے امور ہی سامنے لائے جائیں گے، جو باتیں طے نہیں ہوئیں وہ امانت ہیں ان پر بات نہیں کرنا چاہتا، طالبان نے حکومت کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کیا، وہ سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں، امید ہے کہ طالبان جنگ بندی اور سیز فائر پر تیار ہوجائیں گے۔

ایک حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسف زئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کمیٹیوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حملے رک جانے چاہئیں، طالبان تک بھی جنگ بندی کی بات جائے گی، وہ بھی چاہتے ہیں کہ فائر بندی ہوجائے، اگر سوات معاہدے کی طرز پر بات ہوئی تو اسے آگے بڑھائیں گے، ہم نے کچھ وضاحتیں چاہی ہیں جس پر طالبان کا موٴقف ان کی کمیٹی لے کر آئے گی

متعلقہ عنوان :