طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقات پہلا مثبت قدم ہے ، شاہ محمود قریشی

جمعہ 7 فروری 2014 12:54

طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقات پہلا مثبت قدم ہے ، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقات پہلا مثبت قدم ہے ، مذاکرات کیلئے ماحول کو ساز گار بنانے کیلئے فائر بندی ہمارا بھی موقف ہے ۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کی ملاقات پہلا مثبت قدم ہے، اجلاس میں جو باتیں ہوئیں ان میں آئین کے تحت مذاکرات، ماحول کو سازگار بنانے کیلئے فائر بندی ہمارا بھی موٴقف ہے۔

انہوں نے کہاکہ شورش زدہ علاقوں کی بات کرکے مذاکرات کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی، شورش زدہ علاقوں کی وضاحت ہونی چاہئے، بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے بھی کچھ علاقوں میں مسائل موجود ہے، ہم پورے ملک میں امن چاہتے ہیں، پورا ملک شورش زدہ نہیں تاہم کہیں کہیں مسائل ہیں، خیبرپختونخوا اور فاٹا شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہے، وہاں کے حالات مختلف ہیں۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فاٹا کے ساتھ افغانستان کی سرحد موجود ہے اور دونوں اطراف سے سرحدی آمد و رفت رہتی ہے، ہم نے ہمیشہ افغانستان سے کہا کہ دونوں اطراف آنے جانے والوں کو چیک کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں حالات اچھے تھے اور نہ ہیں، ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ کراچی پولیس میں سیاسی بھرتیاں ہوتی رہی ہیں، کراچی میں اسلحہ کی بھرمار تشویشناک ہے، جن علاقوں میں شدت پسند اور جرائم پیشہ عناصر موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ طالبان کے موٴقف کیلئے ان سے ملاقات کرنا ضروری ہے، ایسا لگتا ہے کہ طالبان کی رابطہ کار کمیٹی کو حکومتی ٹیم کے اختیارات سے متعلق اب بھی تحفظات ہیں، بات چیت آگے بڑھنے کیلئے جنگ بندی اور سیز فائر بنیادی چیز ہے۔انہوں نے کہاکہ امن مذاکرات کیلئے ہمارا رویہ مثبت ہوگا، امن کیلئے بہتر راستہ مذاکرات اور بات چیت ہی ہے، جو لوگ آپریشن کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز دیتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں کہ جنگ میں عام لوگوں کا بھی نقصان ہوتا ہے جس سے شدت پسندی اور فوج کیخلاف رائے عامہ ہموار ہوتی ہے، پشاور میں بھی امن مذاکرات کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔

متعلقہ عنوان :