قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انسداد دہشتگردی ، منی لانڈرنگ اور تحفظ پاکستان آرڈیننسوں کی مزید 120روز کیلئے توثیق کر دی ،حکومت آرڈیننس کوقرار داد سے منظور کروا کر پارلیمنٹ کی توہین کررہی ہے ، نبیل گبول ، اٹھارویں ترمیم کے بعد آرڈیننس جاری نہیں ہوناچاہیے ،صاحبزادہ طارق اللہ ، آرڈیننس کو براقانون کہا جاتا ہے قومی اسمبلی سے حکومت منظور کروا بھی لے تو سینٹ سے کوئی حیثیت نہیں ملے گی ، مخدوم جاوید ہاشمی ،ترمیمی آرڈیننس 7انسداد دہشتگردی پرکوئی اعتراض نہیں ، آرڈیننس 8پر قانون سازی کیلئے تیار ہیں ،شاہ محمود قریشی ، وزیراعظم کو پارلیمنٹ سے پوچھناچاہیے قانون سازی کرنی چاہیے یانہیں ،محمود خان اچکزئی ، سپیکر کے بلوں کوالتواء کئے جانے کے بعد اجلاس میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا تھا ،فہمیدہ مرزا

جمعرات 6 فروری 2014 23:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 فروری ۔2014ء) قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انسداد دہشتگردی  منی لانڈرنگ اور تحفظ پاکستان آرڈیننسوں کی مزید 120روز کیلئے توثیق کر دی ہے جمعرات کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے انسداد دہشتگردی ترمیمی آرڈیننس کی توثیق کی قرار داد پیش کی جس پر بحث کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آرڈیننس باامر مجبوری لائے جاسکتے ہیں اٹھارہویں ترمیم میں آرڈیننس کلچر کے خاتمے کیلئے اہتمام کیا گیا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا کہ آرڈیننس مناسب راستہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن تعمیری ہے حکومت نے بھی اپوزیشن کی تجاویز سے عدم اتفاق نہیں کیا تھا اور سپیکر قومی اسمبلی کی مداخلت سے حکومت سے ایوان میں پیش کئے گئے آرڈیننس میں تجویز کی گئی رولز میں تبدیلی کو بل کاحصہ بنانے کیلئے اتفاق ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

نبیل گبول نے کہاکہ ایک طرف قرار داد بھی منظور کر ناچاہتے ہیں کہ آرڈیننس نو ے روز کیلئے جاری ہوا تھا تو اب غیر موثر ہوچکا ہے حکومت اب اس آرڈیننس کوقرار داد سے منظور کروا کر پارلیمنٹ کی توہین کررہی ہے انسداد دہشتگردی آرڈیننس کو قوار داد کی صورت میں منظوری کی جلدی کس بات کی ہے کل سیشن کیوں ختم کرایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ کمیٹی میں بل کو دوبارہ بھجوایا جائیگا ووٹنگ کروائی جائے گی حکومت قرار داد کے ذریعے آرڈیننسوں کو اس لئے منظور کروانا چاہتی ہے اس کے پاس ایوان میں مطلوبہ ووٹ نہیں حکومت نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلیا ہے ۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آرڈیننس جاری نہیں ہوناچاہیے حکومت کے ان آرڈیننسوں پر قانون سازی ہونی چاہیے تھی ان آرڈیننسوں کو 120روز کی توثیق دینا ملک کو پولیس سٹیٹ بنانے کے مترادف ہے ان آرڈیننسوں کو مزید مدت کی توثیق کی مخالفت کرتے ہیں ۔جمشید دستی نے کہاکہ آمرانہ ادوار میں آرڈیننوں کا سہارا لیا گیا زاہد حامد کو پتہ ہے کہ آرڈیننس کس طرح لا کر رگڑا لگایا جانا ہے انہونے کہاکہ ایجنسیاں گن پوائنٹ پر پارلیمنٹ سے اختیار لینا چاہتی ہیں صدر اس وقت وزیر اعظم کے منشی کا کر دار ادا کر رہے ہیں انہیں جو چٹ جاتی ہے اس پر دستخط کر دیتے ہیں ۔

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہاکہ آرڈیننس کو براقانون کہا جاتا ہے قومی اسمبلی سے حکومت منظور کروا بھی لے تو سینٹ سے ان کو کوئی حیثیت نہیں ملے گی اس سے حکومت کی سبکی ہوگی حکومت کو چاہیے کہ اپوزیشن کے ساتھ جمہوریت کی روح کے مطابق بیٹھ کر بات کرے نواز شریف کو منع کرتا رہا کہ وہ ایسے قوانین نہ بنائے مگر وہ نہ مانے اور پھر وہی قوانین انہیں پر نافذ کئے گئے انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کو قرار داد سے منظور کرانے سے قانون نہیں بن جائیگا قرار داد کی کوئی حیثیت نہیں انہوں نے تجویز دی کہ دہشتگردی کے خلاف پالیسی میڈیا  عدلیہ اور تمام طبقات کی مشاورت سے بنائیں حکومت قانون مسلط نہ کرے ملک کو سخت قوانین کی ضرورت ہے مگر اس کیلئے افہام وتفہیم زیادہ ضروری ہے ایس اقبال قادری نے کہاکہ رولز کے تحت قرارداد کو ایوان میں بحث کے بغیر منظور نہیں کیا جاسکتا کسی ملزم کو الیکٹرانک شہادت کی بنیاد پر گرفتار کر نا غیر شرعی ہے کیس ٹرانسفر کر نا بھی غیر آئینی ہے جو آرڈیننس کے ذریعے ترامیم کی جارہی ہیں یہ سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے شیریں مزاری نے کہاکہ قرارداد پیش ہی نہیں کی گئی اس پر رولنگ تو دیں جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جواب دیا کہ رولنگ دونگا ۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ انسداد دہشتگردی آرڈیننس بل 2013ء پر شدید تحفظات ظاہر کئے تھے شک کی بنیاد پر گرفتاریاں کر کے رشوت کمانے کا ذریعہ نہ بنایا جائے انہوں نے کہاکہ پولیس اہلکاروں کو پیشگی فائر کا اختیار قابل اعتبار ثبوت سے مشروط کر نا چاہیے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی قیادت کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں انہوں نے کہاکہ کراچی میں یہ آرڈیننس نافذ ہے اور اس کے نقصانات ہورہے ہیں سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ انسداد دہشتگردی آرڈیننس 7کو صدر مملکت نے دو فروری کو جاری کیا اس لئے یہ آرڈیننس زندہ ہے ۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہاکہ وزیر اعظم کے کراچی دورہ کے بعد قانون سازی کیلئے وفاقی حکومت نے اس پر اجلاس بلائے جس میں ایم کیوایم سمیت تمام پارٹیوں کو اعتماد میں لیکر قانون بنایا آرڈیننس کا مقصد کراچی میں آپریشن کو قانونی تحفظ دینا تھا جس دن قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی تو اسی دن یہ قانون سازی کروا سکتے تھے مگر ایک بار پھر تمام پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں ترامیم ڈرافٹ کر کے ایوان میں پیش کیں جس پر سب متفق تھے ڈاکٹر عارف علوی اور نوید قمر کو اعتراض نہیں تھا محمود اچکرزئی کے کہنے پر ایک بار پھر ایوان میں اس قانون سازی کو اپوزیشن کے کہنے پر پھر بات چیت کیلئے زیرالتواء لائے پھر تمام پارلیمانی پارٹیوں کو بلایا اور ان کی ترامیم کو رولز کے بجائے ایکٹ میں ڈال دیا اپوزیشن کے تمام اعتراض دور کر دیئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ کل کمیٹی کااجلاجس بلایا مگر پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس میں آنے سے انکار کرتے ہوئے فون بھی آف کر دیا اور دوبار رابطہ نہ ہوسکا آج بھی کمیٹی میں بھی اس آرڈیننس پر بات ہوئی اور یہ طے ہوا کہ اس آرڈیننس کی توثیق کروائی جارہی ہے منظوری بعد ازاں بحث کے بعد ہوگی انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کی ایک بار ہی ایوان توثیق کرسکتا ہے اگر چاہتے تو آج قانون کے بل منظور کروالیتے مگر اپوزیشن کو اعتماد میں لینا مقصد ہے اس لئے قرار داد کے ذریعے 120روز کی توثیق کروائی جارہی ہے جمشید دستی نے کہاکہ جو صدر کے بارے میں کہا ان کے علم کی کمی کا مظہر ہے ۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ زاہد حامد کی کئی باتوں سے اتفاق ہے وزیراعظم نے خود مسودہ قانون کو التواء رکھنے پراتفا ق کیا وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی زاہد نے بہت سی تجاویز کو بل کاحصہ بھی بنایا آرڈیننس انسداد دہشتگردی پرکوئی اعتراض نہیں آرڈیننس 8پر قانون سازی کیلئے تیار ہیں تحفظ پاکستان پراعتراض ہے ۔محموداچکزئی نے کہاکہ قومی اسمبلی کاحق ہے کہ ایک بار آرڈیننس کی توثیق کی جاتی ہے مگر یہ معقول نہیں ہمیں وقت ضائع نہیں کرناچاہیے پارلیمنٹ مشرف کے ساتھیوں سے بھرا پڑا ہے بعض تومشرف کے ڈنڈا بردار ساتھی تھے حالت جنگ ہوتو انسانی حقوق معطل ہوتے ہیں پاکستان میں پولیس ،سیکیورٹی فورسز پر حملے ہورہے ہیں ایک دھماکے میں 70 افراد مررہے ہیں وزیراعظم کو پارلیمنٹ سے پوچھناچاہیے قانون سازی کرنی چاہیے یانہیں ۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہاکہ میں نے اصولی بات کی ہے کہ آرڈیننس نہیں لائے جانے چاہئیں آرڈیننسوں کی توثیق 120 دن کی بجائے جلد سے جلد قانون سازی کرنے شرط پرتوثیق کردیں۔ خورشید شاہ نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم میں واضح ہے 120 دن کیلئے آرڈیننس کی توثیق کرائی جاسکتی ہے لوگوں کو زندہ جلایاجاتا ہے صحافیوں کو مارا جاتا ہے اس سب سے نمٹنے کیلئے قانون ہے کل بھی اس بات پراتفاق کرتے ہیں اورآج بھی کہتے ہیں مل بیٹھ کر اتفاق سے طے کرلیتے جب یہ آرڈیننس آیا تو30 چالیس دن میں اس پر غور کیلئے بیٹھ جاناچاہیے قومی اسمبلی سے بل پاس بھی ہوگیا تو سینیٹ سے بدل کرآجائیگا قانون سازی سے ”گڈ لاء “ بنائے جانے جاہئیں آرڈیننس کی مدت میں توثیق حکومت کی مجبوری ہے حکومت توثیق کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی اورسینیٹ کی پارلیمانی پارٹیوں سے بات چیت کرکے اتفاق رائے پیداکرناچاہیے سپیکر نے بحث مکمل ہونے پر قرارداد پرووٹنگ کے بعد قرارداد اکثریتی رائے سے انسداد دہشتگردی آرڈیننس سات ،2013ء کی120 روز کیلئے توثیق کی منظوری کااعلان کیا۔

منی لانڈرنگ کے حوالے سے آرڈیننس نمبرآٹھ 2013ء کی 120 روز کیلئے توثیق کی قرارداد وزیر زاہد حامد نے پیش کی جس کی ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین اورجمشید دستی نے مخالفت کی ایم کیو ایم کے رکن نے کہاکہ بل میں قابل اعتماد شہادت کی تفریق نہیں نبیل گبول نے کہاکہ آرڈیننس میں عدلیہ پرعدم اعتماد کااظہار کیا ہے منی لانڈرنگ الزام میں اٹھائے گئے لوگوں کو قانون نافذ کرنیوالے ادارے90 روز تک لاپتہ رکھیں گے حکومت کو عدلیہ پراعتماد نہیں تو بتائے کہ کس ادارے پراعتماد ہے حکومت گھبراہٹ میں کالے قانون پاس کررہی ہے نوازشریف نے پہلے بھی آمروں کے ہاتھوں بہت نقصان میں رہے اب ایسے قانون بنائیں گے تو پھر شکار بنیں گے ۔

وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہاکہ آرڈیننس میں جوڈیشل حاضری دیا گیا ہے سپیکر قومی اسمبلی نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے آرڈیننس نمبر8 پررائے شماری کرائی اوراکثریتی رائے سے منظوری کااعلان کیا ۔ زاہد حامد نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی 120 روز مزید توثیق کی قرارداد پیش کی جس پر بحث کرتے ہوئے ڈاکٹرعارف علوی نے کہاکہ شک کی بنیاد پر گرفتار اورفائر کرنے کااختیار اورٹرانسفر کیس خطرناک اثرات کاحامل ہے مرضی کے ججوں کی عدالتوں سے فیصلے ہوں گے ملزم کو اس آرڈیننس کے تحت شفاف سماعت کا حق نہیں ملے گا بنیادی آئین حق کے منافی ہے غریب لوگوں کے پاس کہاں پیسے ہونگے کہ وہ سپریم کورٹ جائیں ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کاحق نہ دیاجائے حق دینے سے انکارپرمبنی آرڈیننس ہے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ آرڈیننس نائن 2013ء آئین کے منافی ہے یہ ایسا ڈریکولاقانون ہے جیسا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کیلئے ٹاڈا قانون لایا تھا ایسے قانون بناکر آئین کی دھجیاں اڑادی جاتی ہیں اس قانون سے سول رائٹس اورپارلیمنٹ ختم ہوجائے گی سول مارشل لا آئیگا حکومت اس قانون سے سول ڈکٹیٹر شپ لارہی ہے اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔

جے یو آئی کے شاہد اختر علی نے کہاکہ ہمیں حکومت کی نیت پرشک نہیں کیونکہ دہشتگردی کو روکنا ہے مگر اس کیلئے قانون سازی باہمی مشاورت سے بہتر رہے گی۔ایاز سومرو نے کہاکہ قومی اسمبلی اورسینیٹ قانون سازی میں سپریم ہیں اپوزیشن لیڈر نے جو تجاویز دیں زاہد حام نے انہیں بل میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے مگر ان بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے انصاف قانون کو بھجوانے چاہئیں حکومت نے ایک بھی بل پاس نہیں کیا قانون سازی مشاورت سے ہونی چاہیے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ انسداد دہشتگردی قانون میں12 ترامیم لائی گئیں دہشتگردی کیسوں کیلئے حکومتی عدالتوں کے قیام سے متوازی نظام ہوجائیگا۔

شفقت محمود نے کہاکہ قانون سازی میں عوامی حقوق کاتحفظ یقینی بنایاجانا ضروری ہے گوکہ حالات ٹھیک نہیں مگر امتیازی انداز میں فورس کے استعمال کی حمایت نہیں کرسکتے۔ ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے کہاکہ سپیکر کے بلوں کوالتواء کئے جانے کے بعد اجلاس میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا تھا متوازی نظام اورمتوازی عدالتی نظام نہیں بناناچاہیے تھا پیشگی حراست ، قابل اعتماد ثبوت کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے قومی اسمبلی اورسینیٹ کی مشترکہ خصوصی کمیٹی ضروری قوانین بنائے ۔

عالیہ کامران نے کہاکہ قبل از جرم سزا دینے کی اجازت پولیس اورایف سی کو مل جائیگی تحفظ پاکستان ارڈیننس میں چادر اورچاردیواری کاتصور ہوگا پیشگی قتل کرنے والے سرکاری اہلکار کو تحفظ بھی دیا گیا ہے ۔شیر اکبر خان نے کہاکہ جماعت اسلامی نے تو ترامیم تجویز کی ہیں یہ آرڈیننس آٰئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے اوروحشیانہ سزائیں ہیں تحفظ پاکستان آرڈیننس کی توسیع نہ کی جائے عارف علوی نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اس میں این آر او اختیار بھی دیا گیا ہے کہ ملزم کیخلاف الزامات واپس لئے جاسکیں گے شازیہ مری ،صاحبزادہ محمدیعقوب ،سلمان بلوچ نے بھی قرارداد کی مخالفت کی سپیکر نے قرارداد پر ووٹنگ کروائی اوراکثریتی رائے سے قرارداد منظور ہونے کااعلان کیا۔