ہائی کورٹ فیصلے نے موقف درست ثابت کیا، پنجاب کے تمام سی این جی سٹیشنز کھولے جائیں،غیاث پراجہ،گیس تقسیم کی ترجیحی فہرست میں تبدیلی کرنے والے سابق حکومت کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے،بیان

جمعرات 6 فروری 2014 19:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 فروری ۔2014ء) چئیرمین سپریم کونسل آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال دائر کئے گئے مقدمہ میں سی این جی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے جڑواں شہر میں تین دن تک تمام سی این جی سٹیشن کھلے رکھنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے انصاف کا حق ادا کر دیا ہے جبکہ ہمارا موقف ایک بار پھر درست ثابت ہوا ہے۔

اس فیصلے سے روزگار بحال، ٹرانسپورٹ کی سہولت، عوام کا بجٹ بہتر اور سینکڑوں سی این جی مالکان دیوالیہ ہونے سے بچ گئے ہیں۔ملک بھر اور پورے پنجاب میں تمام سی این جی سٹیشنزفوری کھولے جائیں اورغیر قانونی بندش کے زریعے عوام کو سزا دینے والے سابقہ حکومت کے ذمہ دار عناصرکے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

غیاث پراچہ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے سابقہ حکومت میں گیس کی فراہمی کی ترجیحی فہرست میں تبدیلی کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایس این جی پی ایل کے پاس سی این جی سٹیشنز کے بارے میں فیصلے کرنا کا کوئی اختیار نہیں۔

سابق حکومت کے دور میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ذاتی مفادات کے لئے گیس کی فراہمی کی ترجیحی فہرست تبدیل کی جس سے بعض افراد کو فائدہ ہوا جبکہ حکومت کو گیس کے زیاں، محاصل اور پٹرول امپورٹ بل کی مداربوں روپے کا نقصان، لاکھوں گھرانوں کے چولہے بجھ گئے اور عوام مہنگا ایندھن استعمال کرنے پر مجبور ہوئے جس سے مہنگائی کے اس دور میں انکا بجٹ بری طرح متاثر ہوا۔

متبادل توانائی کے زرائع رکھنے والے شعبوں سے حکومت نے نو ماہ جبکہ سی این جی سیکٹر سے بارہ ماہ گیس کی فراہمی کا معاہدہ کیا ہوا ہے جسے گزشتہ حکومت کے دور سے مسلسل پامال کیا جا رہا ہے۔ یہ فیصلہ اوگرا اور گیس کمپنیوں کے معاہدے کی شق 35کے خلاف ہے جس میں گھریلو صارفین اور سی این جی سیکٹر کو اولیت دی گئی ہے کیونکہ انکے پاس قدرتی گیس کا متبادل نہیں۔

غیاث پراچہ نے کہا کہ کرپشن کی بنیاد پر ترجیحی فہرست میں تبدیلی کی گئی جبکہ سی این جی سیکٹر کا ٹیرف656روپے فی ایم ای بی ٹی یو اور دیگر شعبوں کا 486روپے ہے ۔ سی این جی سیکٹر جی آئی ڈی سی کی مد میں 263روپے فی ایم ایم بی ٹی کو جبکہ دیگر شعبے 50روپے ادا کر رہے ہیں۔اس طرح سے گیس کمپنیوں کو بھی بھاری نقصان پہنچایا گیا۔انھوں نے کہا کہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن حکومت سے مل کرسی این جی بحران اور دیگر مسائل حل کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :