کراچی کے علاقے فشریز میں کھڑی فشنگ ٹرالر میں لگی آگ پرتین گھنٹوں کی جدوجہدکے بعدقابو پالیا گیا

جمعرات 6 فروری 2014 16:07

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6فروری 2014ء) کراچی کے علاقے فشریز میں کھڑی فشنگ ٹرالر میں لگی آگ پرتین گھنٹوں کی جدوجہدکے بعدقابو پالیا گیا ہے۔ آگ سے ایک زیر تکمیل لانچ مکمل طورپرتباہ جبکہ دو لانچوں کوجزوی نقصان پہنچا ہے،تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہواہے۔فائربریگیڈ کی 12 گاڑیوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کی علی الصبح فشریز میں کھڑی نئی تیار ہونے والی لانچ میں آگ لگ گئی دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے شدت اختیار کرلی۔

آگ پر قابوپانے کے لیے فائر بریگیڈ کی دو گاڑیوں کو روانہ کیا گیا تاہم آگ کی شدت بڑھنے کے باعث مزید 4 گاڑیوں اور ایک اسنارکل کو بھی روانہ کیا گیا۔تاہم آگ پر قابونہ پایا جاسکا بعد ازاں فائربریگیڈ کی مزید گاڑیوں کوبھیجا گیا۔

(جاری ہے)

بارہ گاڑیوں اورکے پی ٹی کے عملے نے تین گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد آگ پرقابو پایا ہے۔ آگ کی شدت کے باعث قریب میں موجود مزید دو لانچوں کو بھی لپیٹ میں لے لیاجس سے ان کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔

تاہم واقعہ میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواہے۔ کے پی ٹی کے چیف فائرآفیسرسعید اختر جدون کے مطابق آگ جمعرات کی صبح سات بجے لگی ، فش ہاربر اتھارٹی کے مطابق جس کشتی میں آگ لگی وہ تکمیل کے آخری مراحل میں تھی۔ حکام کے مطابق فینشنگ کے کام میں استعمال ہونے والی کسی کیمیکل کی موجدودگی کے دروان کسی انسانی خطا کے باعث آگ بہت زیادہ بھڑک اٹھی جس سے زیرتکمیل کشتی مکمل تباہ ہو کر زمین بوس ہو گئی۔

جلنے والی لانچ کے مالک نے الزام عائد کیا ہے کہ لانچ کو آگ لگائی گئی ہے اور اس میں ابھی انجن بھی فٹ نہیں کیا گیا تھا۔ مالک نے دعوی کیا کہ جلنے والی کارگو لانچ کی مالیت 7 کروڑ روپے ہے۔ٹھیکیدار حاجی محمد کا کہنا ہے کہ لانچوں کے مالک دبئی اور ایران میں ہیں۔ لانچیں دو سال کے عرصے میں تیار ہوئی تھیں اور دو ہفتے بعد سمندر میں اتارا جانا تھا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلنی والی لانچوں کی تحقیقات کرائے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ذرائع کے مطابق پولیس نے آگ لگانے کا شبہ ظاہرکیا ہے چند افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :