بھوجا ائیرلائن کے پائلٹ فلائٹ کے خود کار نظام پر مہارت نہیں رکھتے تھے ، رپورٹ

جمعرات 6 فروری 2014 13:36

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6فروری 2014ء)بھوجا ائیر لائن حادثے کی تحقیقات کر نے والے ماہرین نے کہاہے کہ بھوجا ائیرلائن کے پائلٹ فلائٹ کے خود کار نظام پر مہارت نہیں رکھتے تھے اور اسی وجہ سے سال 2012 میں اس کا ایک طیارہ اسلام آباد سے باہر زمین سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 127 افراد ہلاک ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق بھوجا ایئر کا بوئنگ 737 کراچی سے اسلام آباد آرہا تھا دارالحکومت میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے پاس زمین سے ٹکرا کر اس وقت شعلوں میں گھر گیا تھا جب لینڈنگ کے وقت اسے خراب موسم کا سامنا کرنا پڑا۔

اس حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا تھا۔پاکستانی تاریخ میں انسانی جانوں کے لحاظ سے دوسرے بڑے حادثے کی آفیشل تحقیقاتی رپورٹ میں سول ایوی ایشن ( سی اے اے) نے کیبن عملے اور بھوجا انتظامیہ کو حادثے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔

(جاری ہے)

سی اے اے رپورٹ کے مطابق طیارے کے پائلٹ اور شریک پائلٹ بوئنگ 737-200 طیارہ اڑانے پر مہارت رکھتے تھے لیکن اس سے جدید 737-236 ماڈل سے ناواقف تھے اور اسی لئے یہ حادثہ رونما ہوا۔

اس نئے ماڈل میں خود کار (آٹومیٹڈ ) فلائٹ ڈیک کا اضافہ کیا گیا تھا اور پائلٹ کو اس کے استعمال کی تربیت نہیں دی گئی تھی۔\' ( طیارے) کے خودکار نظام کے متعلق کاک پٹ عملے کو مناسب معلومات نہیں تھیں یہاں تک کہ گراوٴنڈ اسکولنگ کے باوجود بھی وہ اس سے واقف نہیں ہوئے کیونکہ گراوٴنڈ اسکولنگ میں طیارے کے آٹومیشن سے واقف نہیں کرایا جاتارپورٹ کے اختتامی جملوں میں تحقیق کار نے بتایا کہ فلائٹ کے بنیادی لوازمات کے غیر موٴثر انتظام\' مثلاً ہوا کی رفتار اور نیچے اترنے کی شرح وغیرہ ہی اس افسوسناک حادثے کی وجہ تھی۔

حادثے کی آٹھ رکنی تفتیشی ٹیم میں ایک ایئرکموڈور کی نگرانی میں انجینیئر، کمرشل اور ایئرفورس پائلٹ، ڈاکٹر اور فضائیہ سے وابستہ ماہرین شامل تھے۔بلیک باکس ریکارڈنگ میں کاک پٹ اور ایئڑ ٹریفک کنٹرول ٹاور کی گفتگو سے تفتیشی ٹیم نے اندازہ لگایا کہ شدید موسمی کیفیت سے پائلٹ بہت پریشان تھے۔کیپٹن نے اچانک یہ بھی کہا ہے کہ اندھیرا آگیا ہے تاہم اس کے بعد اس صورتحال سے نکلنے کیلئے اس نے کوئی عمل نہیں کیا۔

طیارہ اس وقت 190 کی معمول کی رفتار کی بجائے 220 ناٹ پر جارہا تھا اور اس موقع پر اس ( پائلٹ) نے طیارے کی آٹومیشن ٹیکنالوجی پر بھروسہ نہیں کیا اور کنفیوز ہوگیا۔دو سال سے بھی کم عرصے میں اسلام آباد میں ہونے والا یہ دوسرا فضائی حادثہ تھا ۔ جولائی 2010 میں ایئربلو کا ایک طیارہ مارگلہ پہاڑیوں سے ٹکریا گیا تھا۔ اس کی وجہ بھی خراب موسم ہی تھی اور اس میں 152 مسافر ہلاک ہوئے تھے جو پاکستان کی فضائی تاریخ کا سب سے بڑا حادثہ بھی تھا۔

بھوجا طیارے کے حادثے میں جہاز کا مرکزی حصہ ( فیوزلاج) زمین پر کئی کلومیٹر تک رگڑتا رہا اور کئی لاشوں کی شناخت بھی نہ ہوسکی تھی۔سی اے اے نے حادثے کے بعد ایئرلائن آپریشن معطل کردئیے تھے اور کوئی بھی فوری طور پر اس رپورٹ کے ردِ عمل کے لئے دستیاب نہ ہوسکا ۔