بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے ملک کو درپیش مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے،رحمان ملک،اہم مسائل پر قابو پانے کیلئے جنگی بنیادوں پر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے،کمیٹی سے خطاب، ملک کے 34فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، دنیا بہت ترقی کر چکی ہے، ہم دہشت گردی ،کرپشن ، بے روزگاری جیسے مسائل میں جکڑے ہوئے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں ، پارلیمنٹرینز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مل کر روڈ میپ تیار کرنا ہو گا،احسن اقبال

بدھ 5 فروری 2014 20:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 فروری ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و ترقی کے چیئر مین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے ملک کو درپیش مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ترقیاتی عمل کے ذریعے پسماندہ علاقوں کا احساس محرومی دور کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامز ن کیا جا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ و ڈویلپمنٹ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو جن اہم مسائل کا سامنا ہے ان میں دہشتگردی و انتہا پسندی ، توانائی کا بحران ، تعلیم اور اکانومی وغیرہ سر فہرست ہیں جن پر قابو پانے کیلئے جنگی بنیادوں پر ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس میں سب کا نقطہ نظر شامل ہو۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بتایا کہ ملک کے 34فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور چودہ فیصد بچوں کو انتہائی غذائی قلت کا سامنا ہے ۔

دنیا بہت ترقی کر چکی ہے مگر ہم دہشت گردی کرپشن ، بے روزگاری جیسے مسائل میں جکڑے ہوئے ہیں اگر ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں ، پارلیمنٹرینز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مل کر ایک روڈ میپ تیار کرنا ہو گا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے ہاں پالیسیاں تو بنائی جاتی ہیں تاہم ان پر پوری طر ح سے عمل درآمد نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مسائل مزید گھمبیر شکل اختیار کر رہے ہیں۔

چیئر مین کمیٹی اور ممبران نے وزارت کو یقین دلایا کہ انکا مقصد وزارت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا نہیں بلکہ ایسی تجاویز مرتب کرنا ہے جن سے قومی نوعیت کے مسائل کو جلد از جلد حل کرنے میں مدد مل سکے اور جہاں پر غلطی ہوئی ہو اسکی تصحیح کی جا سکے۔چیئر مین کمیٹی نے پلاننگ اور ڈویلپمنٹ کی وزارت سے نامکمل منصوبوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔انہوں نے اس سلسلے میں وزارت کے سیکریٹری کو ہدایات دیں کہ ایسے بہت سے منصوبے منظور کیے گئے اور انکے لئے فنڈز بھی میسر تھے تاہم وہ مکمل نہیں ہو سکے لہٰذا اس سلسلے میں کمیٹی کو پوری معلومات فراہم کی جائیں تاکہ کمیٹی تجاویز دے سکے ۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کا پہلا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوٴس میں منعقد ہوا جس میں میں سینیٹر ز نثار محمد ، محمد صالح شاہ ، میر محمد یوسف بادینی ، سعید غنی ، امر جیت اور شیرالا ملک کے علاوہ وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال ، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی کارکردگی ، فنکشن ، منصوبہ جات اور جاری اور قابل غور پالیسیوں پر تفصیلی بحث کی گئی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں منصوبہ بندی تو اچھی کی گئی مگر پالیسیوں پر عمل در آمد نہ ہو سکا ۔ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ایسی موثر پالیسیاں اپنائی جائیں جس سے عام آدمی کی حالت بہترہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور اس سلسلے میں حکومت نے متعدد اقدامات بھی کئے ہیں 2025کے منصوبے کو قومی منصوبے کے طور پر اپنا کر تمام سیاسی جماعتوں ، پارلیمنٹرینز اور 15سو سٹیک ہولڈز کیساتھ مل کر ایک روڈ میپ تیار کیا جائیگا۔

حکومت مختلف 7شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر لے رہی ہے اور پہلی ترجیح بجلی ہے ۔ملک کو بیرونی امداد کی بجائے ملکی وسائل کے ذریعے اپنے منصوبے مکمل کرنے کے قابل بنایا جائیگا۔ تجارت کو فروغ دے کر معیشت میں بہتری لائی جائیگی ۔ پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی کیلئے بھی کام کیا جا رہا ہے اور سرکاری اداروں میں گورننس کے شعبے میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پی سی 1-منظور کرنے والا ڈاکخانہ بن چکا تھا۔

حکومت اب اس کو ایک تھنک ٹینک بنا رہی ہے جو حکومت کو مختلف منصوبہ جات کیلئے موثر پالیسیاں فراہم کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی پیداواری شر خ نمود اوسطاً 5.5فیصد رہی ہے جسکو 9.5فیصد ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے تجویز کیا کہ موثر پالیسی سازی کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ممبران سے بحث کروائی جائے تاکہ حکومت کو واضح اور قابل عمل حکمت عملی مل سکے ۔

سینیٹر رحمان ملک نے وفاقی وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال اور وزارت کے اعلیٰ حکام کی تفصیلی بریفنگ کو سراہا اور کہا کہ انہیں بڑی خوشی ہوئی ہے کہ وزارت نے کمیٹی کیساتھ تمام مسائل کھلے دل کیساتھ شئیر کئے ہیں اور اس امید کا اظہار کیا کہ ایسی سفارشات مرتب کی جائنگی جن کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے اعلیٰ حکام سے ترقیاتی منصوبوں میں پیش آنیوالی رکاوٹوں پر تفصیلی بریفنگ لی جائیگی اور خاص طور پر ان عوامل پر غور کیا جائیگا جو اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد سامنے آئے ہیں ۔