Live Updates

طالبان حق پر ہیں،قرآن وسنت کی بالادستی کے لیے جنگ لڑرہے ہیں، مولانا سمیع الحق،طالبان کے خلاف آپریشن پورے ملک میں آگ لگادے گا، مذاکرات طالبان کی کمیٹی ہی کرے گی،اگر ہم نہ ہوتے تو حکومت کا طالبان سے رابطہ آسانی سے نہ ہوتا،ہم امن کے راستے پر جارہے ہیں، کوشش ہماری ذمہ داری ہے نتائج کا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے، قوم طالبان سے مذاکرات کے معاملے کو متنازع نہ بنائے،کچھ طاقتیں ملک میں امن نہیں چاہتیں، وزیراعظم بے اختیار اور بے بس ہیں،نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے، عمران خان کے ساتھ اس وقت وہی لوگ موجود ہیں جو کبھی پرویز مشرف کے ہمراہ ہوا کرتے تھے،نائن الیون کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک عذاب میں پڑگیا،دفاع پاکستان کونسل سے خطاب ومیڈیا سے گفتگو

بدھ 5 فروری 2014 20:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 فروری ۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ اور حکومت سے مذاکرات کے لئے طالبان کی جانب سے نامزد کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ طالبان حق پر ہیں، ہمارا آئین ملک میں قرآن اور سنت کی بالا دستی کاحکم دیتا ہے اور طالبان آئین پر عملدرآمد کے لئے لڑ رہے ہیں،طالبان کے خلاف آپریشن پورے ملک میں آگ لگادے گا،طالبان آئین اوردستورکی جنگ لڑرہے ہیں،حکومت سے مذاکرات طالبان کی کمیٹی ہی کرے گی وہ ہم سے بات کریں گے اور ہم وہ بات حکومت تک پہنچائیں گے،اگر ہم نہ ہوتے تو حکومت کا طالبان سے رابطہ اس قدر آسانی سے نہ ہوتا، ہم امن کے راستے پر جارہے ہیں، کوشش ہماری ذمہ داری ہے لیکن نتائج کا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے، قوم طالبان سے مذاکرات کے معاملے کو متنازع نہ بنائے،کچھ طاقتیں ملک میں امن نہیں چاہتیں، وزیراعظم نوازشریف بے اختیار اور بے بس ہیں،وہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے، عمران خان کے ساتھ اس وقت وہی لوگ موجود ہیں جو کبھی پرویز مشرف کے ہمراہ ہوا کرتے تھے،نائن الیون کے بعد مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک عذاب میں پڑگیا،دفاع پاکستان کونسل سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ حکومتی کمیٹی نے گزشتہ روز بلا وجہ اجلاس منسوخ کیا وہ صرف اجلاس کو ٹالنا چاہتے تھے، اب حکومتی کمیٹی کی جانب سے رابطے ہوئے ہیں لیکن چو نکہ یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے مصروفیات ہیں اس لئے اس معاملے پر آج کا دن گزرنے کے بعد ہی غور کیا جائے گا،انہوں نے کہاکہ حکومتی کمیٹی کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، اللہ نہ کرے کہ آپریشن ہو لیکن حالات اسی طرف جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی آزاد حیثیت کی حامل ہے، ہم دونوں فریقین کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے، حکومت سے مذاکرات طالبان کی کمیٹی ہی کرے گی وہ ہم سے بات کریں گے اور ہم وہ بات حکومت تک پہنچائیں گے اسی طرح حکومتی کمیٹی کی گزارشات کو طالبان کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ان کی نظر میں اس سے بہتر دوسرا طریقہ نہیں تھا اور اگر ہم نہ ہوتے تو حکومت کا طالبان سے رابطہ اس قدر آسانی سے نہ ہوتا۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم امن کے راستے پر جارہے ہیں، کوشش ہماری ذمہ داری ہے لیکن نتائج کا اختیار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے کبھی نہیں کہا کہ وہ آئین کو نہیں مانتے، درحقیقت ان کی جنگ یہ ہے کہ ملک غیروں کی غلامی سے آزاد ہوجائے اور یہاں قرآن اور سنت کی حکمرانی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو بڑی جنگ سے بچانا چاہتے ہیں اور امن کے لیے لیے آخری حد تک جائیں گے،جمعیت علمائے اسلام(س)کے سربراہ نے کہا کہ ہماری طرف سے حکومتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کے لیے دروازے کھلے ہیں، ہم ہر قربانی دینے اور کمیٹی سے پھر ملنے کو تیار ہیں،مولانا نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ حوصلہ رکھیں اور اشتعال میں نہ آئیں۔

انہوں نے کہاکہ مستقبل میں بات کے لیے ماحول سازگار بنانے کی کوشش کریں گے ہماری پہلی ترجیح امن کا قیام ہے،اس سے قبل دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کے دوران مولانا سمیع الحق نے کہا کہ کچھ طاقتیں ملک میں امن نہیں چاہتیں، گزشتہ روز حکومتی کمیٹی نے ہم سے اختیارات پوچھے تو انہیں بتادیا ہے کہ ہمارے پاس اختیارات ہیں لیکن حکومتی کمیٹی بے اختیار ہے، کمیٹی تو ایک طرف وزیراعظم بھی بے اختیار اور بے بس ہیں،وہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ سے علیحدہ نہیں ہوسکتے، وہ تو خارجہ پالیسی کو تبدیل اور ڈرون حملے بھی نہیں رکواسکتے۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ جہاد بہت بڑی قوت ہے پہلے اس نے برطانوی سامراج کو بھگایا جس کے بعد روس کو پاش پاش کیا اور اب امریکا بھی نکلنے کی تیاری کررہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ آئین میں قرآن اور سنت کی بالا دستی کاحکم ہے مگر حکومتیں خود آئین پر عمل نہیں کررہیں اور طالبان آئین پر عملدرآمد کی جنگ لڑ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ امریکا کی خطے میں موجودگی ہے، ملک میں شریعت نافذ ہوبھی جائیتو خطے میں امریکاکی موجودگی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ مذاکرات کے معاملے کو متنازع نہیں بنایا جائے، انہیں عمران خان کی جانب سے کمیٹی میں شامل نہ ہونے پر افسوس ہے لیکن ان کی ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں کیونکہ عمران خان کے ساتھ اس وقت وہی لوگ موجود ہیں جو کبھی پرویز مشرف کے ہمراہ ہوا کرتے تھے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات