ہمارا ملک بیرونی دباوٴ میں آچکا ہے ، حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ، امن کیلئے آخر حد تک جائینگے ،مولانا سمیع الحق ،حکومتی کمیٹی کی جانب سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ، طالبان اشتعال میں نہ آئیں ، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ،ملک کو آگ و خون سے بچانے کے لئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ، میڈیا سے گفتگو

منگل 4 فروری 2014 19:19

ہمارا ملک بیرونی دباوٴ میں آچکا ہے ، حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 فروری ۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور طالبان کی نامزد کردہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ہمارا ملک بیرونی دباوٴ میں آچکا ہے ، حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ، حکومتی کمیٹی کی جانب سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ، طالبان اشتعال میں نہ آئیں ، صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ،ملک کو آگ و خون سے بچانے کے لئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں ، حکومت کے اس رویئے کے باوجود ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

۔منگل کو یہاں طالبان کی 3 رکنی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ طالبان کی کمیٹی کے قیام کو 3 دن گزر چکے ہیں تاہم حکومتی کمیٹی نے ہم سے رابطہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جس کے بعد ہم نے خود ہی ان سے رابطہ کرکے دوپہر 2 بجے ملاقات کا وقت طے کیا تاہم اس کے باوجود عین وقت پر ان کی جانب سے کہا گیا کہ ابھی کچھ معاملات واضح نہیں ہیں جبکہ طالبان نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو اب 3 رکنی رہ گئی ہے لہذا فی الحال یہ اجلاس نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیرونی دباوٴ نے حکومتی کمیٹی کو پسپا کردیا جب کہ امریکا مذاکرات میں رکاوٹ بن رہا ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اصل ذمہ داری حکومتی کمیٹی کی ہے کہ وہ مذاکرات کو پایا تکمیل تک پہنچائیں تاہم ان کی جانب سے ٹال مٹول سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مذاکرات کے لئے ان کی سنجیدگی کا کیا عالم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بڑھاپے میں سفر کرکے یہاں تک پہنچا ہوں اور اس عمل کو عبادت سمجھ رہا ہوں مگر حکومتی اراکان آخر وقت پر کہتے ہیں کہ نہیں آسکتے، حکومتی کمیٹی نے پہلے دن سے لاتعلقی کا اظہار کیا مگر ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوگی اور ملک کو آگ و خون سے بچانے کے لئے ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔

حکومت کے اس رویئے کے باوجود ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہاکہ طالبان کی جانب سے یہ وضاحت پیش کردی گئی ہے کہ ہماری صرف یہ 3 رکنی حتمی کمیٹی ہے اور یہ کمیٹی ان کیلئے 50 ممبران سے بھی زیادہ اہم ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کمیٹی کو اللہ تعالیٰ کا انعام سمجھیں کہ انہیں طالبان سے رابطے کا ذریعہ مل رہا ہے ورنہ حکومت کی ان تک رسائی بھی ممکن نہیں اور حکومت اللہ کے اس انعام کی قدر نہیں کر رہی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم سے رابطہ کرنا حکومتی کمیٹی کا فرض تھا،ہماری تین رکنی کمیٹی پچاس ممبران سے زیادہ محترم ہے مولانا سمیع الحق کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ہماری نامزد کمیٹی سے مذاکرات کرنا ہونگے،ہم مل کربیٹھنے کوتیارہیں،جوچاہے آکربات کرلے،مل کر بیٹھیں گے توتمام وضاحتیں ہوجائیں گی۔ بعد ازاں نوشہرہ روانگی سے قبل مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جب مذاکرات کے لیے بلایا گیا تو حاضر ہو جائیں گے،دروازے کھلے ہیں، ہروقت مذاکرات کیلئے تیار ہیں،امن کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔