قومی اسمبلی نے بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی قرار داد متفقہ طورپر منظور کرلی

منگل 4 فروری 2014 17:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 4 فروری 2014ء) قومی اسمبلی نے پاکستان کے پانیوں پر بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی قرار داد متفقہ طورپر منظور کرلی ہے جبکہ اراکین نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں کشن گنگا ڈیم میں الجھا کر بگلیہار ڈیم تعمیر کر رہا ہے ، افغانستان کیساتھ ہمیں معاہدہ کرنا چاہئے ، بھارت کیساتھ موثر انداز میں بات نہ کی گئی تو ہم اپنے ہی پانی سے محروم ہو جائیں گے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پاکستان کے پانیوں پر بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے مسئلے پر بیلم حسنین کی قرارداد پر بحث شروع ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ ہمیں بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر پر بات کرنی چاہئے نہ کہ بحث کا رخ اندرونی پانی کی تقسیم کی طرف موڑ دیا جائے۔

(جاری ہے)

بھارت کو ڈیموں کی تعمیر سے نہ روکا گیا تو ہماری 75 فیصد آبادی متاثر ہوگی، ہمیں بھارت کے ساتھ طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کا ازسر نو جائزہ لینا ہو گا۔

اس معاملے پر کمیشن بنایا جائے۔مسلم لیگ (ن)کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے پالیسی واضح ہے۔ اتفاق رائے کے بغیر کوئی ڈیم تعمیر نہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ڈیم بنا کر پاکستان کو کھنڈر نہیں بنا سکتا۔ بجلی بنانے کے حوالے سے بھی بھارت کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کا معاملہ عالمی فورمز پر اٹھایا گیا ہے اس حوالے سے حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ پشتون علاقوں کی سرزمین سے ہی پانی کے ذخائر جنم لیتے ہیں کسی نے ہمارے مسائل کا ادراک نہیں کیا۔ بھارت کے ساتھ موثر انداز میں بات نہ کی گئی تو ہم اپنے ہی پانی سے محروم ہو جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے عبدالستار بچانی نے کہا کہ جوں جوں دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے تمام ممالک پانی کے ذخائر محفوظ بنانے پر توجہ دے رہے ہیں افغانستان دریائے کابل پر بھی ڈیم بنا سکتا ہے۔

ہمیں یہاں متنازعہ ڈیموں پر بات کرنے کی بجائے ایوان میں موثر بحث کے بعد قرارداد منظور کی جائے۔ ملک کے ساتھ پانی کے معاملے پر جو زیادتی ہو رہی ہے اس پر ہمیں تقسیم ہونے کی بجائے موثر حل تلاش کرنا چاہئے۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہماری پوزیشن مستحکم ہے اگر اس پر نظرثانی کی گئی تو ہمارا نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندرونی طور پر پانی کے ضیاع پر توجہ دینا ہو گی۔

بھارت ہمیں کشن گنگا ڈیم میں الجھا کر بگلیہار ڈیم تعمیر کر رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ بھی ہمیں معاہدہ کرنا چاہئے۔ اگر وولر بیراج پر ٹنل کے ذریعے بھارت نے پانی کا رخ موڑ دیا تو نیلم جہلم منصوبہ دھرے کا دھرا رہ جائیگا۔ پانی کی ری سائیکلنگ پر توجہ دینا ہو گی۔ اس کے بعد سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔