Live Updates

1973ء کے آئین سے پاکستان میں شریعت نافذ ہوچکی ہے ،طالبان حکومتی رٹ اپنے ہاتھ میں نہ لیں ، سید خورشید شاہ ،مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں ،ٹائم فریم دیا جائے ،عمران خان کانام طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کاحصہ بننے سے مذاکراتی عمل میں جان پڑیگی ،قومی اسمبلی میں اظہار خیال ،پی ٹی آئی مذاکراتی عمل کی حامی ہے ،جلد منطقی انجام کو پہنچے حکومتی کمیٹی پراعتماد ہے ، شاہ محمود قریشی ، پاکستان میں امن ہمارا واحد مقصد ہے یہ بہتر راستہ ہے اسے اپناناچاہیے ،تحریک انصاف کے رہنما کا اسمبلی میں اظہار خیال ،عمران کوکھلے دل سے طالبان کی پیش کش قبول کرنی چاہیے تھی ، شیخ روحیل اصغر

پیر 3 فروری 2014 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) قومی اسمبلی میں ا پوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین سے پاکستان میں شریعت نافذ ہوچکی ہے ،طالبان حکومتی رٹ اپنے ہاتھ میں نہ لیں حکومت کو اپنا کام کرنے دیں مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے ہیں ،ٹائم فریم دیا جائے ،عمران خان کانام طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کاحصہ بننے سے مذاکراتی عمل میں جان پڑے گی ۔

پیرکو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاکہ شروعات اچھی ہیں عوام ترس رہے تھے کہ کچھ تو ہو ہمیں دونوں طرف سے ناموں پراعتراض نہیں مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹائم فریم دیں کب تک مذاکرات مکمل ہونگے کل بھی پشاورمیں دھماکے ہوئے گوکہ طالبان نے تردید کی کہ وہ شامل نہیں مگر تحریک طالبان یہ بتائے پھردھماکے کرنیوالے کون ہیں ؟انہوں نے کہاکہ عمران خان کانام طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کاحصہ بننے سے مذاکراتی عمل میں جان پڑے گی انہوں نے کہاکہ طالبان نے مذاکراتی ٹیم کو تحفظ دینے کی بات کی حالانکہ یہ کام حکومت کا ہے انہوں نے کہاکہ طالبان کو حکومتی رٹ خود استعمال نہیں کرنی چاہیے ہماری سوچ ہے کہ طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں انہوں نے کہاکہ 1973ء کے آئین میں پاکستان میں شریعت نافذ ہوچکی ہے تمام قانون سازی قرآن وسنت کی روشنی میں بنتے ہیں۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر کے بیان پر تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے مذاکراتی عمل کو خوش آئند قرار دیا ہے اس معاملہ پر قومی اتفاق رائے پیدا ہونے کامثبت اشارہ ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جو پانچ گائیڈ لائنز مذاکرات کیلئے دی ہیں اس میں پانچواں نکتہ ہے کہ جب مذاکرات شروع ہوں تو ٹائم فریم طے کیاجائے ورنہ گفت نشستاًبرخواستاً ہوجائیگا انہوں نے کہاکہ عمران خان کانام طالبان نے پی ٹی آئی سے مشاورت نہیں کی تھی پی ٹی آئی مذاکراتی عمل کی حامی ہے اورجلد منطقی انجام کو پہنچے حکومتی کمیٹی پراعتماد ہے انہوں نے کہاکہ عمران خان ٹی ٹی پی کی نمائندگی کیسے کرسکتے ہیں ٹی ٹی پی نے اپنی نمائندگی کروانی ہے تو اپنے نمائندے دیں پی ٹی آئی قیادت نے کے پی کے حکومت کو طالبان مذاکرات کیلئے سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے مگر اب مذاکرات عمل آگے بڑھ رہا ہے تو فریقین سیزفائر کریں ۔

انہوں نے کہاکہ کچھ قوتیں ان مذاکرات کو حجت تمام کرناچاہتی ہیں ہم نے حکومت سے کہاکہ امریکہ سے رابطہ کریں کہ کہیں پھرڈرون حملہ نہ ہوجائے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں امن ہمارا واحد مقصد ہے یہ بہتر راستہ ہے اسے اپناناچاہیے اپوزیشن لیڈر کی تائید سے مذاکرات کو کامیاب بنایاجائیگا انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری مذاکراتی عمل جبکہ بلاول آپریشن کے حامی تھے مگر پیپلزپارٹی نے مذاکرات کی حمایت کو ترجیح دی۔

مسلم لیگ (ن )کے شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ سمجھ نہیں آتی کہ عمران خان مذاکراتی کمیٹی میں بیٹھنے سے کیوں انکار کیا اگر اسی طرح امن اورشفافیت آجاتی تو کیاوجہ تھی اگر عمران طالبان کو پاکستان سمجھتے ہیں تو پھرنمائندگی بھی کرلیتے انہوں نے کہاکہ جو لوگ دہشتگردی کانشانہ بنے ان کی بات نہیں کرتا عمران کوکھلے دل سے طالبان کی پیش کش قبول کرنی چاہیے تھی وہ توخود یہی راستے بتاتے تھے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات