سینیٹ نے منشیات کنٹرول کر نے ، بیروزگاری پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923ء میں ترمیم اور پی آئی اے کے فرانزک آڈٹ کیلئے قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظور ی دیدی، منشیات سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے، حکومت ملک میں منشیات کنٹرول کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے ،طاہر حسین مشہدی ، پی آئی اے میں بد انتظامی اور اوور سٹافنگ کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، حکومت بھرپور اقدامات اٹھائے گی ، وفاقی وزیر عبد القادر بلوچ ،ہر کارپوریشن، مقننہ، عدلیہ سب کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے ،معاملے کو متنازعہ نہ بنایا جائے ، سینیٹر اعتزاز احسن ،طالبان بھی بیروزگاری کا ردعمل ہے، نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود روزگار نہ ملنے کی وجہ سے دھکے کھا رہے ہیں ، سینیٹر طلحہ محمود

پیر 3 فروری 2014 21:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) سینیٹ نے منشیات کنٹرول کر نے ، بیروزگاری پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923ء میں ترمیم اور پی آئی اے کے فرانزک آڈٹ کیلئے قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظور ی دیدی ہے ۔ پیر کو سینٹ اجلا س کے دور ان ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت ملک میں منشیات کنٹرول کرنے کیل ئے موثر اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ منشیات سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے، حکومت ملک میں منشیات کنٹرول کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے، یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے کہا کہ حکومت منشیات کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، گزشتہ تین سالوں سے پاکستان کا شمار ایسے ملکوں میں ہے جہاں افیون کی 1000 ایکڑ سے کم پیداوار ہے، 1994ء سے اب تک سب سے زیادہ منشیات 2013ء میں پکڑی گئی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت اس مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کر رہی ہے، ہم اس قرارداد کی مخالفت نہیں کرتے۔ چیئرمین نے قرارداد ایوان کی رائے حاصل کی۔ ایوان نے قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دیدی۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ آفیشل سیکریٹس ایکٹ 1923ء کا جائزہ لیں اور اسے آئین میں دیئے گئے معلومات کے حق، منصفانہ عدالت کارروائی اور بنیادی حقوق کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی غرض سے مناسب ترامیم کی جائیں“۔

قرارداد پر مختصر بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک سیکشن آفیسر کسی بھی فائل پر ”خفیہ“ لکھ دے تو قانون کے تحت اس کو پارلیمنٹ کے ساتھ بھی شیئر نہیں کیا جا سکتا اس کے لئے 1923ء کے ایک بہت پرانے قانون کا حوالہ دیا جاتا ہے، یہ مضحکہ خیز قانون ہے، بالخصوص اس کا سیکشن فور انتہائی مضحکہ ہے اس لئے اسے تبدیل ہونا چاہیے، یہ قانون بھارت میں بھی تھا، 80 سالہ پرانے اس قانون کا اب جائزہ لے کر اس میں تبدیلی کرنی چاہیے اس مقصد کے لئے یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی جائے۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے‘ یہ اس وقت کا قانون ہے جب برطانوی حکومت کا سورج غروب نہیں ہوتا تھا، یہ انگریزی دور کا قانون ہے، اب وقت آ گیا ہے قانون کو تبدیل کیا جائے بلکہ پاکستان بننے کے بعد ہی اس قانون کو یہ تبدیل کرنا چاہیے تھا، حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر چیئرمین نے ایوان کی رائے حاصل کرنے کے بعد قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور قرار دیدیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے ایک اور قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتا ہے کہ حکومت پی آئی اے کے فرانزک آڈٹ کرانے کے لئے فوری موثر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں سیٹ نہیں ملتی تاہم ایئر لائن خسارے میں جا رہی ہے اس لئے انتظامی مسائل کا جائزہ لینا چاہیے۔ وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے میں جو بد انتظامی اور اوور سٹافنگ ہے اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے اس حوالے سے حکومت اقدامات کر رہی ہے، حکومت اس قرارداد کی مخالفت نہیں کرتی۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کا مطالبہ سامنے اس لئے آیا ہے کہ اس ادارے میں گزشتہ سالوں میں بہت تباہی ہوئی ہے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ہر محکمہ کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، ہر کارپوریشن، مقننہ، عدلیہ سب کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے اس معاملے کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ ایوان بالا نے اس قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی۔

اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے قرارداد پیش کی کہ یہ ایوان سفارش کرتاہے کہ حکومت ملک میں بیروزگاری پر قابو پانے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کی وجہ سے جرائم بڑھ رہے ہیں، طالبان بھی بیروزگاری کا ردعمل ہے، نوجوان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود روزگار نہ ملنے کی وجہ سے دھکے کھا رہے ہیں جس محکمے کا جائزہ لیں وہاں افرادی قوت کی کمی کی شکایت ہے، اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملک سے باہر اچھے مواقع حاصل ہیں جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر جا رہے ہیں، حکومت نوجوانوں کو ملک میں روزگار کے مواقع فراہم کرے، حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرے کیونکہ تمام بیروزگاروں کو حکومت بھرتی نہیں کر سکتی۔

وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہم فاضل رکن کے خیالات سے متفق ہیں، حکومت روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے تاہم 80 سے 85 فیصد روزگار کے مواقع پر پرائیویٹ سیکٹر میں ہوتے ہیں جس کیلئے امن و امان اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے بہترین ملک بنایا جائیگا۔