حکومت سندھ میں قبائلی جھگڑوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرے ،سندھ اسمبلی میں تحریک التواء

پیر 3 فروری 2014 21:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو صوبے میں قبائلی جھگڑوں کا معاملہ اٹھایا گیا ،جن کے نتیجے میں سیکڑوں لوگ مارے گئے ہیں ۔یہ معاملہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے اپنی تحریک التواء میں اٹھایا اور اکہا کہ قمبر شہداد کوٹ میں چانڈیوں اور بلیدی قبائل کے جھگڑوں میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں ۔

سندھ میں قبائلی جھگڑے مسلسل ہوتے رہتے ہیں یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے ۔حکومت اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرے ۔وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے ایسے جرائم ہوتے ہیں لیکن قانون بھی موجود ہے ۔قانون کے تحت مجرموں کو سزائیں بھی ملتی ہیں ۔اس تحریک التواء پر اس لیے بحث نہیں کی جاسکتی کہ چانڈیو اور بلیدی قبائل کے جھگڑے کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

(جاری ہے)

ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ جہاں قبائلی جھگڑے ہوتے ہیں ،وہ علاقے نوگوایریاز بنے ہوئے ہیں اور وہاں لوگوں کا جینا مشکل ہوگیاہے ۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اس کیس کی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔وزیر پارلیمانی امور نے یقین دہانی کرائی کہ کیس پر ہونے والی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا ۔اس پر محرک نے اپنی تحریک التواء پر زور نہیں دیا ۔

متعلقہ عنوان :