طالبان سے مذاکرات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے وفاقی حکومت کو مینڈیٹ دے دیا ہے،شرجیل انعام میمن ،ہمیں کمیٹیوں سے نہیں امن سے سروکار ہے ،نہتے شہریوں کا قتل عام بند ہونا چاہیے،وزیر اطلاعات سندھ ، ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملوث دو ملزمان کی پاکستان میں گرفتاری کے حوالے سے مجھے کوئی اطلاع نہیں ہے،اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 3 فروری 2014 20:58

طالبان سے مذاکرات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے وفاقی حکومت کو مینڈیٹ ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے تمام سیاسی جماعتوں نے وفاقی حکومت کو مینڈیٹ دے دیا ہے۔ ہمیں کمیٹیوں سے کوئی سروکار نہیں بلکہ امن سے سروکار ہے اور نہتے شہریوں کا قتل عام بند ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں ملوث دو ملزمان کی پاکستان میں گرفتاری کے حوالے سے مجھے کوئی اطلاع نہیں ہے۔

سندھ فیسٹول کے ذریعے بلاول بھٹو زرداری سندھ کی 5 ہزار سالہ قدیم تہذیب اور ثقافت کو دنیا میں متعارف کرارہے ہیں۔ موہین جو ڈیرو میں ہونے والی افتتاحی تقریب سے موہین جو ڈیرو کی تاریخ دنیا میں متعارف ہوئی ہے اور اس سے موہین جو ڈیرو کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ سندھ اسمبلی میں وال چاکنگ کے حوالے سے منظور ہونے والا بل گورنر سے منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل کردیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے حکومتی یا طالبان کی جانب سے بننے والی کمیٹیوں سے ہمیں یا عوام کو کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی کو تمام سیاسی جماعتوں نے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مینڈیٹ دے دیا ہے تو اب جلد ہی اس پر عمل درآمد کیا جائے اور اس ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے اور یہاں امن قائم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر حال میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو اور بم دھماکے اور معصوم شہریوں کا قتل عام بند ہو۔ ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کی پاکستان میں گرفتاری کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں انہیں کوئی علم نہیں ہے اور اگر کوئی گرفتاری ہوئی ہوتی تو ملزمان کو عدالتوں میں پیش کیا جاتا۔ سندھ فیسٹول پر مختلف حلقوں کی جانب سے ہونے والی تنقید کے سوال پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ فیسٹول کے ذریعے پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری سندھ کی 5 ہزار سال پرانی تہذیب اور ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس فیسٹول کی افتتاحی تقریب میں غیر ملکی میڈیا، مختلف ممالک کے سفارتکار کے ساتھ صوبائی کابینہ اور ارکان اسمبلیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ 15روز تک جاری رہنے والے اس فیسٹول سے ہونے والی آمدنی سے ہی اس کے اخراجات کو پورا کیا جائے گا اور اس سلسلے میں بعض اخبارات میں چھپنے والی من گھڑت اور جھوٹی خبروں سے سندھ کی تہذیب اور ثقافت کو دنیا میں پھیلنے سے نہیں روکا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ سندھ کی قدیم ثقافت کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جائے اور وہ سازشوں کے ذریعے اس فیسٹول کے خلاف پروپگینڈہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سندھ کی تہذین اور ثقافت پر ناز ہے اور ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ اس کو عالمی سطح تک متعارف کرانے میں مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ موہین جو ڈیرو میں ہونے والی افتتاحی تقریب سے موہین جو ڈیرو کی قدیم ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور اس طرح کی افوائیں پھیلانے والے اچھے کاموں کو برداشت نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیر کو سندھ اسمبلی میں وال چاکنگ کا جو بل اتفاق رائے سے منظور ہوا ہے اس سے صوبہ سندھ کو خوبصورت بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ سے منظوری کے بعد فوری طور پر یہ قانون نافذ العمل ہوجائے گا اور سرکاری اور نجی عمارتوں، سڑکوں اور پولز پر ہونے والی وال چاکنگ کا نہ صرف خاتمہ ہوجائے گا بلکہ کرنے والوں کو سزائیں بھی دی جاسکیں گی۔

قبل ازیں اس بل پر سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں کوئی ایسی سرکاری یا نجی عمارت کی دیوار، پرائیویٹ گھر، سرکاری دفاتر، پولز اور سڑکیں نہیں جہاں تشہیری کلمات نہ لکھے ہوئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ نجی کمپنیاں بھی شامل ہیں جو پوسٹرز اور وال چاکنگ کے ذریعے صوبے کی خوبصورتی کو بدصورتی میں تبدیل کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس میں اپنی وہیل پیش کریں اور اس کی شروعات اپنے اپنے گھروں سے کریں اور تمام ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں وال چاکنگ کے خاتمے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ سیاسی جماعتیں اپنی وال چاکنگ اور پارٹی جھنڈے اور بینرز خود اتاریں۔ کوئی ایونٹ، جلسہ یا تقریب کے موقع پر پارٹی پرچم کو کارکنان کے ہاتھوں اور گاڑیوں تک ہی محدود رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ اور بالخصوص شہر کراچی میں کے ایم سی اور کنٹونمنٹ بورڈ کے تحت غیر قانونی اور غیر ضروری بل بورڈز کے خاتمے کے لئے بھی محکمہ بلدیات کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور اس سلسلے میں کنٹونمنٹ بورڈز کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کی جائے گی تاکہ جان لیوا اور غیر قانونی و غیر ضروری سائین بورڈز کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ہماری عدالتیں ہر محکمے کے معاملات میں بھی اسٹے آرڈرز جاری کردیتی ہیں اور غلط کام کرنے والوں کو بھی اسٹے آرڈرز مل جاتے ہیں، جس سے 50 فیصد مسائل جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری معزز عدالتوں سے بھی استدعا ہے کہ وہ غلط کاموں میں اسٹے آرڈرز لینے والوں کو اسٹے آرڈرز نہ دیں بلکہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔