کوئٹہ،وزیراعظم کی آمد پرگورنر ہاؤس داخل ہونے سے روکنے پر ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس کے دوران شدید احتجاج ،کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کرائی جائیں ، ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ، ارکان صوبائی اسمبلی

جمعہ 31 جنوری 2014 20:49

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 جنوری ۔2014ء) گورنر ہاؤس کوئٹہ میں وزیراعظم میاں نواز شریف کی آمد کے موقع پر ارکان اسمبلی کو گورنر ہاؤس میں سیکورٹی والوں نے داخل ہونے سے روک دیا جس کے خلاف ارکان اسمبلی نے جمعہ کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اس بارے میں کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس بارے میں تحقیقات کرے اور جو بھی اس میں ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے تفصیلات کے مطابق جمعہ کی شام کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر جان محمد جمالی کی صدارت میں شروع ہوا تو ارکان اسمبلی جن میں مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ درانی نیشنل پارٹی کے اقلیتی رکن ہینڈری مسیح بلوچ اور دیگر خواتین اور ارکان نے شدید احتجاج کیا کہ گذشتہ روز وزیراعظم جب گورنر ہاؤس میں موجود تھے اور ہمیں ان سے ملاقات کا وقت دیا گیا تھا جب ہم ان سے ملنے کیلئے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر پہنچے تو سیکورٹی اہلکاروں نے ہمیں اندر جانے سے منع کیا جس سے ہماری توہین ہوئی ہے ہم منتخب نمائندے ہیں ہمارے اس طرح پولیس والوں کا رویہ ناقابل برداشت ہے اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی جو اس وقت اجلاس کی صدارت کررہے تھے کہ میں اس کا گواہ ہوں کہ میں بھی گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس میں شرکت کیلئے جارہا تھا کہ پولیس والوں نے نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ہینڈری مسیح بلوچ کو روکا ہوا تھا جیسے میں اپنی گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گیا انہوں نے کہاکہ میں آج حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں سنو گا اور میں رولنگ دوں گا جس پر صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور رحیم زیارتوال کچھ بولنا چاہتے تھے جس پر اسپیکر نے اسے اجازت نہیں دی اور انہوں نے نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ یاسمین لہڑی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالمالک اور صوبائی وزیر قانون رحیم زیارتوال کو شامل کیا گیا اور کہاکہ 15دن کے اندر اس کی رپورٹ پیش کی جائے اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی نے کہاکہ بلوچستان کی اپنی ایک روایت ہے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ بلوچستان کے پولیس اس سے بے خبر ہے اور اس کا رویہ بالکل پنجاب پولیس کی طرح ہے جسے ہم کسی صورت میں برداشت نہیں کرینگے یہاں کی اپنی ایک روایت جیسے ہر حالت میں اپنانا ہوگا انہوں نے کہاکہ ارکان اسمبلی کی عزت واحترام اور ان کا تحفظ کرنا میری ذمہ داری ہے اور میں اس مسئلے پر کسی کیساتھ کوئی کمپرومائز نہیں کرونگا میری پہچان ارکان اسمبلی سے ہے صوبائی وزراء کی پہچان بھی ارکان اسمبلی سے ہے ہم یہ کسی صورت میں برداشت نہیں کرینگے کہ بیورکریسی اور پولیس ہمیں نظر انداز کریں ہم منتخب نمائندے ہیں ہم کسی صورت میں یہ برداشت نہیں کرینگے کہ ارکان اسمبلی کی کوئی توہین کریں جمعیت علماء اسلام کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ حسن بانو رخشانی نے کہاکہ مجھے پتہ تھا کہ منتخب نمائندوں کیساتھ اس طرح سلوک کیا جائیگا اور میں گورنر ہاؤس اس خاطر نہیں گئی جس پر اسپیکر نے آپ تجربہ کار پارلیمنٹرین ہے آپ کو پتہ تھا کہ ایسا ہوگا آپ نے صحیح فیصلہ کیا کہ آپ نہیں گئی ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر قانون پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ جناب اسپیکر آپ نے جو کمیٹی بنائی ہے میں اس سے کوئی اختلاف نہیں کرتا مگر طریقہ کار یہ ہے کہ اس میں صوبائی وزیر کو چیئرمین بنایا جائے جس پر اسپیکر نے کہاکہ اس کمیٹی کے چیئرمین محترمہ یاسمین لہڑی ہونگی رحیم زیارتوال نے کہاکہ گورنر ہاؤس میں 60سے 70ارکان اسمبلی کو بلایا گیا تھا مگر جب میں نے حساب کیا تھا تو صرف 30ارکان موجود تھے اس بارے میں مزید معلومات میں حاصل کررہا ہوں تاکہ معلوم کیا جائے کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے اسپیکر جان جمالی نے کہاکہ پنجاب سے یہاں پر پولیس آفیسر کو لایا جاتا ہے اسے یہاں کے قبائلی رسم وراج کچھ پتہ نہیں ہم ان کی ہدایت کسی صورت قبول نہیں کرینگے مشیر خزانہ خالد لانگو نے کہاکہ اگر اس سے پہلے نواب ثناء اللہ زہری کیساتھ بھی اسمبلی کے گیٹ پر ایک پولیس آفیسر نے رویہ اپنایا تھا نواب ثناء اللہ زہری نہ وزیر ہوں نہ ایم پی اے ہو مگر وہ نواب ہے اور ایک قبیلے کے سربراہ ہے ان کا عزت واحترام سب کو کرنا چاہیے اور کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس پولیس کو کوئی سزا نہیں دی گئی اگر اس وقت اس پولیس آفیسر جس نے نواب ثناء اللہ زہری کیساتھ بدتمیزی کی تھی تو اسے سزا دی جاتی تو اس وقت یہ مسئلہ حل ہوجاتا ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہاکہ میں نے خود دیکھا کہ ایک ڈی ایس پی گورنر ہاؤس کے سامنے ارکان اسمبلی کیساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا ہوا تھا انہوں نے کہاکہ لاہور اسلام آباد سے بھی پولیس آفیسران لاکر یہاں تعینات کئے جاتے ہیں ان کو یہاں کے ماحول اور رسم ورواج کا کچھ پتہ نہیں ۔