آئندہ تین سالوں میں ہزاروں میگا واٹ سستی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی،چوہدری برجیس طاہر ، آزادکشمیر حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات 81فیصد ہیں ، ایک لاکھ بچے کھلے آسمان تلے بے یارومددگارہیں،وفاقی وزیر اُمور کشمیر و گلگت بلتستان

جمعرات 30 جنوری 2014 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 جنوری ۔2014ء) چوہدری محمد برجیس طاہر وفاقی وزیر اُمور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہاہے کہ آئندہ تین سالوں میں ہزاروں میگا واٹ سستی بجلی قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی۔ تیل پر مہنگی بجلی کی 1993ء میں منصوبہ بندی کی گئی ۔ہم نے تب بھی مخالفت کی تھی۔ ہم نے حکومتی سطح پر غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی سے 147ارب کی بچت کرکے بجلی کی پیداوار میں 1700 میگا واٹ اضافہ کیا۔

یہ بات اُنہوں نے آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا کہ میر ا یہ فرض ہے کہ آزادکشمیرکے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کی جائیں اور آزادکشمیر وگلگت بلتستان میں گوڈ گورننس کو فروغ دیاجائے۔ اس وقت آزادکشمیر حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات 81فیصد ہیں جب کہ ایک لاکھ بچے کھلے آسمان تلے بے یاروومدگار ارباب اختیار کی توجہ کے منتظر ہیں جب کہ آزادکشمیر حکومت نے وزراء کی ایک فوج ظفرموج بھرتی کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

میرا قصور یہ ہے کہ میں نے آزادکشمیر حکومت کو اخراجات میں کمی کا کہا ۔ایک طرف تولاکھوں زلزلہ زدگان آزادحکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں دوسری طرف ایوان اقتدار کے لوگوں کے اخراجات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں۔ ایک طرف غیر ضروری کالجزتو بن رہے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ دوسری طرف ہزاروں ایسے سکول اور ان میں پڑھنے والے بچے اپنے اوپرچھتوں کے طلب گار ہیں ۔

یہ ایک کھلا تضاد ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جہاں حقوق ہوتے ہیں وہاں فرائض بھی ہوتے ہیں۔میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی کاوش سے 300سکول آزادکشمیر میں بنا رہے ہیں جب کہ مزید200 سکولوں کا پروجیکٹ پائپ لائن میں ہے ۔ اس سلسلے میں ہم نے نجی شعبہ اور صاحب حیثیت مخیرحضرات سے تعاون کی درخواست کی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نے آزادکشمیر کونسل کے پچھلے دس سال کے سپیشل آڈٹ کا حکم وزیر اعظم محمد نواز شریف کی ہدایت پر دیا ہے ۔ہماری خواہش ہے کہ بدعنوان عناصر کا چہرہ عوام کے سامنے آجائے۔اُنہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستانیوں کی رگ رگ میں بسا ہوا ہے اور کشمیر کے بغیر پاکستان کا وجود نا مکمل ہے۔

متعلقہ عنوان :