حکومت باور کرائے جو بھی فیصلے کئے جائینگے مکمل عملدر آمد کیا جائیگا اور کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی ، رستم شاہ ،کمیٹی کا اجلاس (کل)ہوگا ، ہمارے ذہن میں خاکہ ہے ، اجلاس میں پیش کیاجائیگا ، انٹرویو ، تحریک طالبان کی جانب سے کوئی مثبت جواب آتا ہے تو اس وقت حکمت عملی بن پائیگی ، رحیم اللہ یوسف زئی،ہم حکومت میں شامل نہیں ہیں ، صرف رابطے بنائینگے ، طالبان اور حکومت کو خود ہی بات کر نا پڑے گی ، انٹرویو

جمعرات 30 جنوری 2014 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 جنوری ۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کیلئے قائم کی جانے والی چار رکنی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہاہے کہ حکومت باور کرائے جو بھی فیصلے کئے جائینگے مکمل عملدر آمد کیا جائیگا اور کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائیگی ،کمیٹی کا اجلاس (کل)ہوگا ، ہمارے ذہن میں خاکہ ہے ، اجلاس میں پیش کیاجائیگا ۔

افغانستان میں سابق پاکستانی سفیر رستم شاہ مہمند نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات شروع کرنے کے سلسلے میں جمعے کو اسلام آباد میں متعلقہ حکومتی ارکان سے پہلی مشاورت ہو گی ،ہمارے ذہن میں ایک خاکہ ہے جسے (کل) جمعہ کی مشاورت میں پیش کیا جائے گاکمیٹی کے اختیارات کے بارے میں بات کرتے ہوئے رستم شاہ مہمند نے کہا کہ کمیٹی کا مینڈیٹ وسیع ہونا چاہیے کیونکہ اس میں بہت سے موضوعات زیرِبحث آئیں گے تاہم اس میں بڑی بات یہ ہے کہ حکومت کو یہ باور کرانا ہو گا کہ جو بھی فیصلے ہوں گے ان پر عمل درآمد کیا جائے گا اور ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی، تب جا کر اعتماد بحال ہو گا اور آزادانہ گفتگو ہو گی اور تعمیراتی رابطے کیلئے اعتماد کا ماحول بن جائے گا۔

(جاری ہے)

چار رکنی کمیٹی کے ایک اور رکن سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ کمیٹی کے ارکان کی حکومتی ارکان سے باضابطہ ملاقات ہو گی اور تحریک طالبان پاکستان کی جانب کی اگر کوئی مثبت جواب آتا ہے تو اسی وقت حکمتِ عملی بن پائے گی کہ بات چیت کب کرنی ہے، کہاں کرنی ہے اور کیسے کرنی ہے۔حکومت کی جانب سے مذاکرات کے اعلان پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا جائزہ لینے اور پنجابی طالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کرنے کے سوال پر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ابھی تک دونوں دھڑوں کی جانب سے کیے جانے والے اعلانات حوصلہ افزا ہیں۔

ایک دھڑے پنجابی طالبان نے خیرمقدم کر دیا ہے، مرکزی تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جواب کا انتظار ہے اور انھوں نے اسے فوری طور پر رد نہیں کیا اور میرے خیال میں وہ باضابط کوئی اعلان کریں گے اور اگر وہ کمیٹی اور اس اقدام کو نہیں مانتے تو پھر کمیٹی کا کوئی کام ہی نہیں ہو گا اور غالباً ابھی تک حکومت کو بھی ان کے جواب کا انتظار ہے اور اس کے بعد مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے باقی کارروائی ہو گی۔کمیٹی کے ممکنہ مینڈیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ ہم حکومت میں شامل نہیں ہیں اور ہم تو ہو سکتا ہے کہ صرف رابطے بنائیں اور بالآخر طالبان اور حکومت کو خود ہی بات کرنی پڑیگی۔

متعلقہ عنوان :