دین میں سب سے زیادہ حرمت کی حامل انسانی جان کو پامال کرنے کیلئے دین ہی کا نام استعمال ہو رہا ہے ، صدر ممنون حسین ،تمام قوتیں معاشرے سے عدم برداشت کے رجحانات اور تفرقہ بازی کو ختم کرنے کیلئے جہاد کریں ،ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اتحاد امت کی دعوت عام کرتے رہیں تو اختلافات کو ہوا دیکر تشدد و ظلم کا بازار گرم کرنیوالوں کی یقینی حوصلہ شکنی ہوگی ،تقریب سے خطاب

جمعرات 30 جنوری 2014 19:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 جنوری ۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ دین میں سب سے زیادہ حرمت کی حامل انسانی جان کو پامال کرنے کیلئے دین ہی کا نام استعمال ہو رہا ہے ،تمام قوتیں معاشرے سے عدم برداشت کے رجحانات اور تفرقہ بازی کو ختم کرنے کیلئے جہاد کریں ،ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اتحاد امت کی دعوت عام کرتے رہیں تو اختلافات کو ہوا دیکر تشدد و ظلم کا بازار گرم کرنے والوں کی یقینی حوصلہ شکنی ہوگی۔

جمعرات کو قومی سیرت کونسل کی تیسری سالانہ قومی میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہاکہ میرے لیے یہ ایک اعزاز ہے کہ مجھے قومی سیرت کونسل کی تیسری سالانہ قومی میلاد النبی ﷺ کانفرنس میں شرکت کی سعادت حاصل ہو رہی ہے میں وزیرِ مملکت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی پیر امین الحسنات شاہ صاحب کی زیرِ سرپرستی قومی سیرت کونسل کو اتحاد بین المسلمین اور احیائے عشقِ رسول ﷺ کے لیے مسلسل اور مربوط کوششوں پر خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ۔

(جاری ہے)

قومی سیرت کونسل عید میلاد النبی ﷺ کے مبارک اور پُر مسرت موقع پر ایک ایسی کانفرنس کا انعقاد کرتی ہے جس میں تمام مکاتبِ فکر کے علماء اور دانشور جمع ہوتے ہیں۔ بلاشبہ حضور نبی رحمت ﷺ کی ذات مبارکہ پر ہی تمام مسلمانوں کا ذہنی ، فکری اور علمی ارتکاز اس مبارک موقع کا سب سے اعلیٰ و ارفع مقصد ہو سکتا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ قومی سیرت کونسل اس حوالے سے گراں قدر اور وقت کی ضرورت کے مطابق قابل تحسین کردار ادا کر رہی ہے اور میری دُعا ہے کہ اس کانفرنس اور قومی سیرت کونسل کی دوسری مثبت سرگرمیوں سے اتحادِ اُمت کا مقصد حاصل ہو ۔

انہوں نے کہاکہ آج کی کانفرنس کا موضوع ” اتحادِ اُمت، وقت کی ضرورت“ ہمارے ملک اور قوم کو درپیش بڑے مسئلے کے عین مطابق ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہی مذہب کے پیروکار ہونے کے باوجود مسلمان آج تفرقے کا شکار ہوچکے ہیں۔ یہ امر باعثِ تشویش ہے کہ اسلام جیسے آفاقی مذہب اور امن و سلامتی کے داعی اور دین کے پیروکار معاشرے میں بھی شدت پسندی کے آثار نظر آتے ہیں ۔

حضور نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ نے اُمت میں علمی اختلاف کو رحمت قرار دیا تھا ۔ وہ اختلاف جو رحمت کا سبب بن سکتا تھا ، بد قسمتی سے یہی اختلاف کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ دین میں سب سے زیادہ حرمت کی حامل انسانی جان کو پامال کرنے کیلئے بھی دین ہی کا نام استعمال ہو رہا ہے ۔ یہ صورتِ حال یقینا ہم سب کے لیے باعثِ پریشانی و تشویش ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج کی اس کانفرنس میں موجود علماء کرام اور سیاسی و علمی عمائدین کے خیالات آپ نے بھی سُنے ہیں ۔ ہر کوئی اتحاد ِ اُمت کیلئے جستجو کر رہا ہے اور سبھی موجودہ صورتِ حال سے پریشان و مضطرب ہیں ۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم انفرادی کوششوں کو اجتماعی کوششوں میں تبدیل کرتے ہوئے ذاتی پسند و نا پسند اور مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے معاشرے سے عدم برداشت کے رجحانات اور تفرقہ بازی کو ختم کرنے کے لیے جہاد کریں ۔

صدر ممنون حسین نے کہاکہ حضور نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہمارے لیے ایک ایسا مبارک نمونہ ہے کہ جس پر چل کر اور آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنی دنیا کو بھی امن و خوشحالی سے جنت بنا سکتے ہیں اور آخرت میں بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔ آپ ﷺ کے اُسوہٴ حسنہ کا نچوڑ حسنِ اخلاق ہے ۔ اپنے بیگانے ، چھوٹے بڑے اور مرد و زن کا احترام اور اُن کے ساتھ اخلاق و محبت سے پیش آنا رسول اکرم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کا معمول تھا ۔

آپ کی ذاتِ مبارکہ اور تعلیمات کے طفیل صدیوں چلتے ہوئے اختلافات اور دشمنیاں محبت اور دوستیوں میں تبدیل ہوگئیں دین کے معاملے میں اگر وضاحت کی ضرورت پڑتی تو فوراً آپ ﷺ کی ذاتِ اقدس سے رجوع کر لیا جاتا اور مسئلہ صاف ہوجاتا ۔ آپ ﷺ کی دنیا سے پردہ پوشی کے بعد بھی جب کبھی دین میں کوئی اختلاف پیدا ہوتا تو اکابر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے رجوع کیا جاتا ۔

جو حدیث و سیرت مبارکہ کی روشنی میں مسئلوں کی وضاحت فرما دیتے اور ہر کوئی کھلے دل سے قبول کر لیتا ۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ ان زریں روایات سے استفادہ کرنے کی بجائے بعض لوگ منفی طرزِ عمل اختیار کر لیتے ہیں حالانکہ قرآن مجید میں واضح حکم ہے کہ ”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔“ اس واضح حکمِ خداوندی سے انکار کرتے ہوئے فرقہ بازی کرکے اُمت کے درمیان رخنہ ڈالنا نہایت ناپسندیدہ عمل اور گناہِ عظیم ہے ۔

حضور نبی رحمت ﷺ نے بھی اُمت میں انتشار پھیلانے کو فتنہ قرار دیا ہے ۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ موجودہ صورتِ حال کے پیش نظر اور اتحادِ اُمت کیلئے ہم سب کی اور خاص طور پر علماء کرام اور مذہبی دانشوروں کی ذمہ داریاں اور بھی بڑھ گئی ہیں جس طرح آج کی اس کانفرنس میں حضور نبی رحمت ﷺ کی میلاد پاک کے حوالے سے ہم سب یہاں جمع ہیں اسی طرح آپ ﷺ کی ذات ہی وہ واحد مرکز ہے جہاں اُمت متحد ہو سکتی ہے۔

اس میں یقینا کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ ہم سب کی محبتوں اور عقیدتوں کا محور سرورِ کائنات کی ذاتِ مبارکہ ہے اگر ہم حقیقی طور پر حضور ﷺ سے اپنا تعلق و رشتہ مضبوط کر لیں تو ہر باہمی اختلاف ختم ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ میلاد النبی ﷺ کی مبارک ساعتوں کے حوالے سے قومی سیرت کونسل نے جو یہ شاندار کانفرنس منعقد کی ہے اور آقائے نامدار ﷺ کے پرچم کے نیچے اُمت کے ہر مکتب ِ فکرکے اکابرین کو بٹھایا ہے ، یہ اِس مبارک دن کا سب سے بڑا حاصل ہے ۔

اگر علمائے کرام ، مشائخِ عظام اور اساتذہ و دانشور حضرات اسی طرح ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اتحادِ اُمت کی دعوت عام کرتے رہیں تو اختلافات کو ہوا دے کر تشدد و ظلم کا بازار گرم کرنے والوں کی یقینی حوصلہ شکنی ہوگی۔ ایک بار پھر میں اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر قومی سیرت کونسل کے منتظمین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دُعا کرتا ہوں کہ ان کی کاوشوں کی بدولت اتحادِ اُمت کا مقصدِ جلیلہ حاصل ہو ۔

متعلقہ عنوان :