سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی نظرثانی درخواست خارج کردی

جمعرات 30 جنوری 2014 12:26

سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی نظرثانی درخواست خارج کردی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30جنوری 2014ء) سپریم کورٹ نے31 جولائی 2009 کے فیصلے کے خلاف سابق صدر پرویز کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔سپریم کورٹ نے درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست زائدالمدت ہے،پرویز مشرف نے درخواست مقررہ مدت میں دائر نہیں کی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 14 رکنی لارجر بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

سابق صدر کے وکیل شریف الدین پیر زادہ نے 31 جولائی کا فیصلہ دینے والے ججز پر جانبداری کے الزام سے اپنے دلائل کاآغاز کیا، انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف اور افتخار چودھری کے تنازعہ کا ثبوت آرمی ہاؤس میں ہونے والی ملاقات بھی ہے، سابق چیف جسٹس کو آرمی ہاؤس طلب کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت میں اخبارات کے تراشے بھی پیش کیے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اخبارکی خبروں کو بیچ میں نہ لائیں، اس ملاقات سے تو ثابت ہوتا ہے کہ آرمی چیف جانبدار تھے، 34 صفحات کی پٹیشن میں وہ پیرا دکھا دیں جس میں چیف جسٹس کے جانبدار ہونے کاالزام ہو۔

شریف الدین پیر زادہ نے دالائل میں کہا کہ قائد اعظم نے بھی وفاقی آئینی عدالت بنانے کی تجویز دی تھی اور میثاق جمہوریت میں بھی ایک وفاقی آئینی عدالت کی بات کی گئی ہے۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیاکہ کیا آپ ملک میں ایک الگ آئینی عدالت کی تجویز دے رہے ہیں، تو شریف الدین پیرزادہ نے ہاں میں جواب دیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ اس تجویز کا نظر ثانی کیس سے کیا تعلق ہے۔ شریف الدین پیر زادہ نے کہا کہ ان کا نظر ثانی کیس سے کوئی تعلق نہیں، شریف الدین پیر زادہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تاریخ میں آئین سے ہٹ کر کئی دفعہ کام کیے گئے، عدلیہ نے اجازت بھی دی۔

متعلقہ عنوان :