دنیا سے القاعدہ کو شکست ہو چکی لیکن خطرہ ختم نہیں ہوا، باراک اوباما

بدھ 29 جنوری 2014 11:49

دنیا سے القاعدہ کو شکست ہو چکی لیکن خطرہ ختم نہیں ہوا، باراک اوباما

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2014ء) امریکی صدرباراک اوباما نے کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 12 سال سے جاری جنگ ختم ہونے جارہی ہے اور القاعدہ کو شکست ہو چکی ہے لیکن خطرہ ختم نہیں ہوا ہے۔واشنگٹن میں اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے باراک اومابا کا کہنا تھا کہ ڈرون کے استعمال کو دانش مندی سے محدود کر دیا، دنیا سے القاعدہ کو شکست ہو چکی ہے لیکن اس کی ذیلی تنظیموں اوردیگرشدت پسندوں نےمختلف ممالک میں جڑیں پکڑ لی ہیں جنھیں توڑنےکے لئےاتحادیوں کےساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری مشن اس سال کے آخر تک ختم ہو جائے گا، اگر افغان حکومت نے سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کئے تو اس صورت میں کچھ امریکی اور نیٹو فوجی امریکا میں رہیں گے، افغان جنگ کےخاتمےکےبعد تعلقات تو تبدیل ہونگے مگرعزم نہیں بدلے گا۔

(جاری ہے)

باراک اومابا کا کہنا تھا کہ امریکا متحد افغانستان کے حق میں ہے، امریکی فوجی نیٹوافواج کےساتھ افغانستان میں رہ کر محدود مشن انجام دینگے، افغانستان میں موجود امریکی فوجی اب صرف افغان فورسز کی مدد کر رہے ہیں جبکہ افغانستان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری افغان سیکیورٹی فورسز نے سنبھال لی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عراق سے تمام امریکی فوجی واپس آ چکے ہیں اور افغانستان سے بھی 60 ہزار سے زا ئد امریکی فوجی واپس آگئے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے معاملے پر امریکا کو کامیابی ملی ہے، ایران نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جوہری بم نہیں بنائے گا اور عالمی ادارے ایران کے نیوکلیائی پروگرام کا وقتا فوقتا جائزہ لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا بل پیش کیا گیا تو ویٹو کروں گا لیکن اگر ایران نے موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا تو اس پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔ شام میں اس اپوزیشن کی حما یت کرینگےجو دہشت گردوں کاایجنڈامسترد کر کے امریکا اور اتحادی ممالک کے ساتھ شدت پسندوں کا نیٹ ورک توڑنے میں مدد تعاون کرے گی، عراق، سومالیہ، مالی اور دیگر ملکوں میں انتہا پسندی کے خلاف کام کرنا ہو گا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماراعزم ہےکہ آئندہ کوئی دہشت گرد ہمارے ملک پرحملہ نہ کرسکے، امریکا کے مفاد میں آپریشن سے نہیں ہچکچائیں گا لیکن انتئائی ضرورت کے بغیر فوج بھیجنے کے خلاف ہوں، امریکا کو عالمی خطرات سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جاسوسی کا نظام بہتر بنا کر لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت کم کر کے کی جائے گی، طاقت کے استعمال کی کچھ حد ہونی چاہیئے، امریکا کےمفاد میں ری پبلیکن اورڈیموکر یٹس متحد ہیں۔