31 جولائی کے فیصلے پر پرویزمشرف کی نظرثانی درخواست کی سماعت

بدھ 29 جنوری 2014 11:47

31 جولائی کے فیصلے پر پرویزمشرف کی نظرثانی درخواست کی سماعت

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2014ء) سپریم کورٹ میں 31 جولائی 2009کے فیصلے پر پرویزمشرف کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے شوکت عزیز کی ایمر جنسی لگانے سے متعلق خط پڑھ کرسنایا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے آئین پامال کرنے کی درخواست کی تھی۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 14 رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ ابراہیم ستی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں سپریم کورٹ میں درخواستیں آئیں، جن میں مشرف غداری کا مقدمہ چلانے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی گئی۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر کوئی آبزرویشن نہیں دی۔

(جاری ہے)

ابراہیم ستی نے کہا کہ غداری کا مقدمہ چلانا یا نہ چلانا سپریم کورٹ کا نہیں حکومت کا اختیار ہے،دلائل دیے ہیں کہ سپریم کورٹ کی خواہش سامنے نہ آئے کہ وہ مقدمہ چاہتی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے شوکت عزیز کے اس خط پر تفصیلی بحث کی تھی۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ شوکت عزیز نے خط میں جو ایڈوائس دی تھی وہ صدر پر لازم نہیں تھی۔ ابراہیم ستی نے کہا کہ یہ بحث صرف ایک شخص نے کی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ فیصلہ صرف ایک جج کا تھا۔

متعلقہ عنوان :