فنڈز کی کمی کی وجہ سے مشکلات ہیں،خالی آسامیوں پربھرتی کیلئے حکومت سے پابندیاں اٹھانے کی درخواست کی تھی،سندھ اور پنجاب پولیس کو دہشت گردوں سے مقابلہ کیلئے طلحہ ٹینک فراہم کیے گئے ہیں، اسلحہ کی تیاری میں چھ سے آٹھ ماہ درکار ہوتے ہیں،امریکہ نے اے پی سی کا ماڈل ختم کردیا تھا ، پاکستان نے ری بلڈ کرکے بہتر ماڈل تیار کرلیا ہے، کولیشن فنڈز کے بند ہونے سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ، اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگاسینیٹ قائمہ کمیٹی دفاعی پیدا وار کے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی گئی

منگل 28 جنوری 2014 22:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جنوری ۔2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاعی پیدا وار کے اجلاس میں دفاعی پیداوار کے محکمہ جات پاکستان آرڈیننس فیکٹر واہ، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ اور کراچی شپ یارٹ کے سربراہان نے دفاعی پیداوار کے ان اداروں کی پیداوار، صلاحیت ، کارکردگی اور نئے جدید سائنسی طریقوں کے استعمال اور تحقیق کے بارے میں تفصیلی بریفننگ کے دوران آگاہ کیا کہ پچاس ٹینک سالانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔

تین سو خالد ٹینک اور پندرہ سو اٹھانوے ٹینک گن سیریز بھی بنائی جارہی ہیں۔ سو اے پی سیز بنائی جاچکی ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چیئرمین پرسن ڈاکٹر سعیدہ اقبال کی صدارت میں ہوا۔ جس میں سینیٹرز رضا ربانی، حاصل بزنجو، داؤد خان اچکزئی، مشاہد اللہ خان کے علاوہ وزارت دفاعی پیداوار کے سیکرٹری کے علاوہ تمام دفاعی اداروں کے سربراہان موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ الخالد ٹینک کی نئی پیشکش دی جارہی ہے چین سے ایک سو دس خالد ٹینک بنانے کا معاہدہ ہوا ہے لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے مشکلات ہیں۔ جے ایف سترہ کی ری بلڈ کیلئے ۸۰ ملین سالانہ درکار ہیں۔ دفاعی اداروں میں اعلی تربیت یافتہ اہلکاران و افسران کی ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی آسامیوں پر بھرتی کیلئے حکومت سے پابندیاں اٹھانے کی درخواست کی تھی۔

سندھ اور پنجاب پولیس کو دہشت گردوں سے مقابلہ کیلئے طلحہ ٹینک فراہم کیے گئے ہیں۔ ۳۳۲ لائٹ محافظ گاڑیاں تیار کی گئی ہیں جو مکمل محفوظ ہیں۔ سٹیل بلٹ والی گاڑیوں کی چالیس ملی میٹر چادر کو ساتھ لیول کردیا گیا ہے۔ افواج پاکستان اور امن و امان کے اداروں کے اہلکاران کو دفاعی پیدا وار کے اداروں کی تیار کردہ دس ہزار بلٹ پروف چیکٹس فراہم کی گئی ہیں اور اے پی سیز کے پرزہ جات بھی پاکستان میں بننا شروع ہوگئے ہیں۔

امریکہ نے اے پی سی کا ماڈل ختم کردیا تھا لیکن پاکستان نے اسے ری بلڈ کرکے اسے بہتر ماڈل تیار کرلیا ہے۔ آئی پی ایس اور محافظ گاڑیاں اور بینکرز عراق کو فروخت کرکے بھاری زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔ پاکستان سیکیورٹی فورسز کیلئے پستول سے لیکر جہاز تک دفاعی اداروں میں تیار کیے جاتے ہیں اور ۴۸ دوست ممالک کے ساتھ معاہدات کے ذریعے دفاعی سامان فروخت کیا جاتا ہے۔

جی ۳ سنائپر گن اور اے کے ۴ سیون پاکستان کی تیار کردہ ریفل اور کلاشن کوف چین سے بہتر ہے۔ دہشتگری کی جنگ کے مقابلہ کیلئے ۷۹ ملین کا اسلحہ منگوایا گیا جو اپنے دفاعی اداروں سے حاصل کیا جاسکتا تھا۔ اسلحہ کی تیاری میں چھ سے آٹھ ماہ درکار ہوتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ایڈوانس بجٹ دینے سے پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔ دفاعی ادارے اور وزارت بجٹ میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں۔

کولیشن سپورٹ فنڈ سال ہا سال سے تاخیر کا شکار ہے جو صرف فورسز کی لاجسٹک ٹروپس کی مدد کیلئے دیا جاتا ہے۔ کولیشن فنڈز کے بند ہونے سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا۔ دفاعی پیداواری اداروں کا کنٹرول حکومت اپنے پاس رکھے لیکن اداروں کو خودمختاری کے ذریعے دفاعی پیداوار میں اضافہ زیادہ ممکن ہے۔ امریکہ یورپ اور دنیا میں دفاعی پیداوار کا تیار کردہ اسلحہ اوپن مارکیٹ میں فروخت کی اجازت ہے۔

ایف ۶ کی اورہالنگ کرلی گئی ہے۔ ایف سیون، ایف ایٹ، وائی ۱۲، ایف ٹی ۶ اور کوبرا ہیلی کاپٹر بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی گئی ہے۔ پاکستان کے بنائے گئے سپر مشاق طیارے دنیا کے بیشتر ممالک استعمال کررہے ہیں۔ معراج ۳ کے چار اقسام کے انجنوں کی اورہالنگ کی جارہی ہے۔ ریڈار وارنگ سسٹم میں ڈیجیٹل آڈیو ویڈو کریش اور بلیک بکس کی اعلی صلاحیت کے ذریعے دنیا کے چھ ممالک میں شامل ہو چکے ہیں۔

جے ایف ۱۷ ائیر کرافٹ کی سہولت سعودی عرب حاصل کررہا ہے۔ وزارت خارجہ اور وزارت خزانہ کی سمری کا وزیراعظم سے منظور کے بعد دوبارہ نظر ثانی منظوری کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ کراچی شپ یارٹ میں نیوی کے دو جہاز اور ایک فریگٹ تیار کرلیے ۔ پاکستان آرمی کے ایلومنیم بورٹ تیار کی جارہی ہیں۔ فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل کی پاکستان نیوی کو فراہمی ہو چکی اور سمندر میں آلودگی کے خاتمے کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام ہورہا ہے۔

ممبران کمیٹی نے متفقہ طور پر دفاعی اداروں کی کارکردگی ، پیداوار اور صلاحیت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے دفاعی پیداوار کے اداروں کی صلاحیتوں میں مزید اضافے کیلئے خصوصی فنڈز کے اجراء کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دفاع کیلئے دن رات کوشاں اداروں کو حکومت بجٹ فراہم کرنے میں آسان طریقہ کار اختیار کرے ۔