مشرف 31جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست میں سابق آمر نہیں ، عام شہری کی حیثیت سے آئے ہیں ، فیصل چوہدری ، نواز شریف پر فوجداری مقدمہ تھا ، سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی ، 31جولائی والا سپریم کورٹ کا فیصلہ مماثلت نہ رکھتا ، طارق محمود

منگل 28 جنوری 2014 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جنوری ۔2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پر ویز مشرف کی وکلاء ٹیم میں شامل فیصل چوہدری نے کہاہے کہ پرویز مشرف 31جولائی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست میں سابق آمر نہیں ، عام شہری کی حیثیت سے آئے ہیں ، سپریم کورٹ انصاف کے تقاضے پورے کرے۔برطانو ی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نظر ثانی کی اس درخواست میں عدالت سے زائد معیاد کی حد ختم کرنے سے متعلق استدعا کی جائیگی اور اس میں وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست کو بنیاد بنایا جائیگا جو اْنھوں نے پرویز مشرف کے طیارے کو اغوا کرنے کی سازش کے مقدمے میں سزا کے خلاف دائر کی تھی ۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ 31 جولائی کے فیصلے میں نہ تو اْن کے موکل پرویز مشرف کو سنا گیا اور نہ ہی اعلیٰ عدلیہ کے ان ججوں کو سنا گیا جنھوں نے پرویز مشرف کے دوسرے عبوری حکم نامیکے تحت اپنے عہدے کا حلف اْٹھایا تھا۔

(جاری ہے)

فیصل چوہدری نے کہاکہ پرویز مشرف اس درخواست میں کوئی سابق آمر نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے آئے ہیں اور سپریم کورٹ اس ضمن میں انصاف کے تقاضے پورے کرے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صابق صدر جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود نے کہا کہ نواز شریف پر فوجداری مقدمہ تھا جس میں سزا کے خلاف اْنھوں نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جبکہ 31 جولائی والا سپریم کورٹ کا فیصلہ اس سے مماثلت نہیں رکھتا۔ اْنھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے وکلا یہ موقف ضرور اختیار کرسکتے ہیں کہ جس وقت عدالت نے فیصلہ دیا اْس وقت اْن کے موکل ملک میں موجود نہیں تھے۔