افغانستان خود مختار ملک ہے ، پاکستان معاہدہ پر دستخطوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتا ،سرتاج عزیز ، افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کی واپسی سے پیدا ہونے والے خلاء کو بیرونی طاقتوں کو نہیں ، خود افغانوں کو پر کرنا چاہیے ،جنگجو گروپوں کی حمایت کی صورت میں بیرونی مداخلت جاری رہی تو امن و استحکام کی منزل حاصل نہیں ہو سکے گی ، افغانستان میں ممکنہ تشدد کا سلسلہ ہمارے ملک تک پھیل سکتا ہے ،ہمیں پاک افغان سرحد پر انتظامات بہتر بنانا ہوں گے ، امریکہ اور پاکستان کو نیٹو سپلائیز کے اخراجات کی ادائیگی کیلئے ایک فریم ورک تیار کرنا چاہیے ،پاکستانی صحافیوں سے گفتگو

منگل 28 جنوری 2014 21:48

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 جنوری ۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان خود مختار ملک ہے ، پاکستان معاہدہ پر دستخطوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتا ، افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کی واپسی سے پیدا ہونے والے خلاء کو بیرونی طاقتوں کو نہیں ، خود افغانوں کو پر کرنا چاہیے ،جنگجو گروپوں کی حمایت کی صورت میں بیرونی مداخلت جاری رہی تو امن و استحکام کی منزل حاصل نہیں ہو سکے گی ، افغانستان میں ممکنہ تشدد کا سلسلہ ہمارے ملک تک پھیل سکتا ہے ،ہمیں پاک افغان سرحد پر انتظامات بہتر بنانا ہوں گے ، امریکہ اور پاکستان کو نیٹو سپلائیز کے اخراجات کی ادائیگی کیلئے ایک فریم ورک تیار کرنا چاہیے۔

منگل کو یہاں پاکستانی سفارتخانہ میں پاکستانی صحافیوں سے خطاب میں سرتاج عزیز نے کہاکہ جنگجو گروپوں کی حمایت کی صورت میں بیرونی مداخلت جاری رہی تو افغانستان میں امن و استحکام کی منزل حاصل نہیں ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

امریکہ افغانستان سکیورٹی معاہدہ کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ امریکہ اور افغانستان کا باہمی معاملہ ہے اور افغانستان چونکہ ایک خود مختار ملک ہے اس لئے پاکستان اسے اس معاہدہ پر دستخطوں کیلئے مجبور نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغانوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق کسی اور کو نہیں دیا جانا چاہیے اور جب افغان یہ فیصلہ کر لیں تو پھر ہم وہاں ترقی اور تعمیر نو میں مسابقت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کے دیگر ممالک کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا رہنا چاہئے، صرف پاکستان نہیں بلکہ خطہ کے تمام ممالک اس پالیسی پر عمل درآمد کریں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوجی مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کو مزاحمتی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے بیرونی امداد کی ضرورت ہو گی لیکن ہمیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ افغانستان میں ممکنہ تشدد کا سلسلہ ہمارے ملک تک پھیل سکتا ہے چنانچہ ہمیں پاک افغان سرحد پر انتظامات بہتر بنانا ہوں گے، اگر افغانستان میں ایک بار پھر خانہ جنگی شروع ہو گئی تو ہمیں ایک بار پھر افغان مہاجرین کے سیلاب کا سامنا ہو گا اور پاکستان پہلے ہی 30 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دیئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے پاک افغان سرحد پر بہتر انتظامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مراد سرحد کے دونوں طرف نقل و حرکت پر چیک رکھنے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کے حکام اس بات کو یقینی بنائیں کہ سرحد کے آر پار جانے والے افراد کے پاس ضروری دستاویزات موجود ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق روزانہ ایک لاکھ افراد افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کو نیٹو سپلائیز کے اخراجات کی ادائیگی کیلئے ایک فریم ورک تیار کرنا چاہئے۔