طالبان سے جو بھی بات ہوگی آئین کے دائرہ میں ہی ہوگی ، آپریشن کا فیصلہ وزیر اعظم کرینگے ، طار ق عظیم

منگل 28 جنوری 2014 14:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2014ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما طارق عظیم نے کہا ہے کہ طالبان سے جو بھی بات ہوگی آئین کے دائرہ میں ہی ہوگی ، آپریشن کا فیصلہ وزیر اعظم کرینگے ، آپریشن کے ساتھ ساتھ بات چیت بھی جاری رکھی جاسکتی ہے ۔ایک انٹرویو میں طارق عظیم نے کہاکہ آج کا اہم مقصد جس پر سب سے زیادہ بحث ہوئی اور وزیراعظم نے بھی جس پر بات کی وہ ایجنڈا طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا تھا۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ جو بات مذاکرات سے حل ہوسکتی ہے تو اس پر بات چیت ہی کی جائے اور آج بھی وزیراعظم صاحب نے مذاکرات کے عمل پر روشنی ڈالی۔ پاکستان اب فوجی پیش قدمی کو برداشت نہیں کرسکتا، اگر اس کا کوئی ٹھوس حل نکالنا ہے تو پھر اس پر بات دونوں طرف سے کوئی ایسا لائحہ عمل طے کیا جائے جس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔

(جاری ہے)

طارق عظیم نے کہا کہ مولانا فضل اللہ جانتے ہیں کہ جو بھی بات چیت ہوگی وہ آئین کے دائرہ کار میں رہ کر کی جائیگی۔ آپریشن کے ساتھ ساتھ بات چیت بھی جاری رکھی جاسکتی ہے، اگر آپریشن کا فیصلہ ہوتا ہے تو اس پر وزیراعظم صاحب بہت کلیئر ہیں کیوں کہ یہ کسی بھی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں ہے۔ وزیراعظم کی پارلیمینٹ میں نہ آنے کی وجہ پوچھے جانے پر حکومتی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کے بیانات پار لیمنٹ کے باہر بھی آتے ہیں، ان کی کئی ذمہ داریاں ہیں جو وہ نبھا رہے ہیں، ان کو وزیراعظم ہاؤس میں کئی میٹنگز کرنی ہوتی ہے اور پھر ان کو دیگر ذمہ داریوں کیلئے صدارتی ہاوٴس میں بھی جانا ہوتا ہے۔

تمام وزرا پارلیمینٹ میں حاضر ہوں، جب کوئی سوال ہوتا ہے اور اس کا جواب وزیراعظم کے بجائے وزرا دیتے ہیں تو پھر یہ ذرا مشکل لگتا ہے۔

متعلقہ عنوان :