افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے وقت پاکستان کی سلامتی مدنظر رکھی جائے، سرتاج عزیز، جمہوری حکومت امدادکی بجائے تجارت کا فروغ چاہتی ہے ،امریکا یورپی طرز پر پاکستانی مصنوعات کوترجیحی رسائی دے،توانائی اورمعیشت میں بہتری کے لیے پرعزم ہیں ، جمہوری حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کے نئے دورکاآغاز ہوا،مشیر خارجہ ،امریکاکا توانائی ،سلامتی ،بنیادی ڈھانچے اورتعلیم کے شعبے میں پاکستان سے تعاون میں اضافے کا اعلان ،پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بنانے کے لیے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں،توانائی بحران کے لیے ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کرچکے ہیں،امریکی امدادسے خطے میں بننے والی طویل شاہراؤں کی بدولت آج پاکستان تجارت کا مرکز بنا ہو ہے ،دونو ں ملک تعلیم کو اقتصادی ترقی کا روڈ میپ سمجھتے ہیں، پاکستان کے لیے فل برائٹ سکالر شپ پروگرام شروع کیے ہیں،امریکی وزیرخارجہ جان کیری ،تین سال کے طویل وقفے کے بعد پاک امریکا سٹریٹیجک مذاکرات کے پہلے روز توانائی ،دفاع،معیشت ،انسداددہشت گردی اورتزویراتی استحکام میں پیش رفت کا جائزہ لیاگیا

پیر 27 جنوری 2014 22:37

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 جنوری ۔2014ء) امریکانے توانائی ،سلامتی ،بنیادی ڈھانچے اورتعلیم کے شعبے میں پاکستان سے تعاون میں اضافہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم نوازشریف کی قیاد ت میں پاکستان خوش حال ہوگا ،پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بنانے کے لیے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں،توانائی بحران کے لیے پاکستان کو ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کی ہے ،امریکی امدادسے خطے میں بننے والی طویل شاہراؤں کی بدولت آج پاکستان تجارت کا مرکز بنا ہو ہے ،دونو ں ملک تعلیم کو اقتصادی ترقی کا روڈ میپ سمجھتے ہیں، پاکستان کے لیے فل برائٹ سکالر شپ پروگرام شروع کیے ہیں،جبکہ پاکستان نے کہاہے کہ جمہوری حکومت امدادکی بجائے تجارت کا فروغ چاہتی ہے ،امریکا یورپی طرز پر پاکستانی مصنوعات کوترجیحی رسائی دے ،افغانستان میں پائیداامن کی کوششوں میں شریک ہیں،پاکستان کی قومی سلامتی کے تقاضوں کو بھی مدنظر رکھا جائے ،حکومت توانائی اورمعیشت میں بہتری کے لیے پرعزم ہے ، جمہوری حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کے نئے دورکاآغاز ہوا، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم پاک بھارت تنازعات کے حل میں کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں،پیر کو پاک امریکا سٹریٹیجک مذاکرات کے آغاز پروزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے کہاکہ پاکستان افغانستان میں امن کی کوششوں میں شریک ہے،ہمسایہ ملک کو محفوظ اورپرامن دیکھنا چاہتے ہیں اورپاکستان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ وہ اپنے برادرملک کی بھرپور رہنمائی اورمددکرے ،افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا،،انہوں نے کہاکہ افغانستان میں پائیدارامن کی کوششوں میں شریک ہیں،مستحکم افغانستان پاکستان کے بھی مفاد میں ہے،انہوں نے کہاکہ امریکا افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلاء کے وقت پاکستان کی قومی سلامتی کو مدنظررکھے ،اورساتھ ساتھ افغان مذاکرات میں پاکستان کے خدشات کو بھی مدنظررکھا جائے،انہوں نے کہاکہ باہمی تعلقات کے فروغ میں جان کیری کا کردارقابل تعریف ہے،اورانہوں نے جو کوششیں کی ہیں وہ رنگ لائی ہیں اورایک مرتبہ پھر آج پاکستان اورامریکا کے درمیان یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ان مذاکرات کی بحالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ دوبارہ شروع کرنا پڑے ،اگر ان کی اتنی اہمیت نہ ہوتی تو پھر ہم شروع ہی کیوں کرتے،سرتاج عزیز نے کہاکہ امریکا پاکستان کو دہشت گردی اورافغانستان کے حوالے سے ہی نہ دیکھے پاکستان کو اس بات کا افسوس رہتاہے کہ امریکا ہمیشہ پاکستان کو ایک آنکھ سے دیکھتا ہے ۔

(جاری ہے)

مشیر وزیراعظم نے کہاکہ امریکا سمیت دنیا بھر کے ممالک سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں جی ایس پلس طرز کا امریکا سے تجاری تعاون چاہتے ہیں،امریکا یورپی یونین کی طرز پر اپنی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کو ترجیحی بنیادوں پر رسائی دے ،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت کی تبدیلی سے تعلقات کے نئے دورکاآغاز ہوا،عوام کی فلاح وبہبود کے لیے سینکڑوں منصوبے شروع کیے جاچکے ہیں جن میں سے درجنوں پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ، انہوں نے کہاکہ حکومت لوگوں کے مسائل سے غافل نہیں ،معاشی اورتوانائی بحران کے حل کے لیے بھی بھرپورکوششیں کررہی ہے اورآئندہ دوسے تین سال میں عوام ملک میں واضح تبدیلی دیکھیں گے ،انہوں نے کہاکہ جمہوری حکومت اپنے وعدے پورے کرے گی ،انہوں نے کہاکہ گزشتہ چھ ماہ میں پاکستان کی معاشی حالت میں بہتری آئی ہے ،پاکستان کو یورپی یونین سے جی ایس پلس کا درجہ ملنا ہماری بہت بڑی کامیابی ہے اوراس طرح کی کامیابیاں آئندہ بھی سمیٹتے رہیں گے ،ایک سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں،آئے روز بم دھماکوں سے معصوم جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن عوام کی یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے،عوام کی جان ومال کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کا فرض ہے جسے ہم احسن طریقے سے نبھائیں گے ،سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم پاک بھارت تنازعات کے حل میں کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس کا ہم کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔

اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہاکہ پاکستان کی قیادت موثر اقتصاد ی پالیسیوں کے ایجنڈے پر گامزن ہے اورامریکا اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گا،جان کیری نے کہاکہ ان کا ملک سلامتی توانائی ۔بنیادی ڈھانچے اورتوانائی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا،انہوں نے کہاکہ امریکی امداد سے خطے میں نوسو کلومیٹرطویل شاہرائیں،چاربڑے تجاری روٹ اس بات کی مثال ہیں کہ پاکستان خطے میں تجارت کا مرکز بنا ہے ،پاکستان کے ساتھ باہمی شراکت داری کے تحت بہترین تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں،پاکستان کے عوام کے ساتھ مضبوط روابط قائم کرنا چاہتے ہیں،امریکا کے لیے پاکستان کی قربانیاں قابل تحسین ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان سے تمام معاملات پر اتفاق رائے ہو،چاہے وہ کوئی بھی معاملہ ہو۔

دہشت گردی اورطالبان بارے دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے ،جان کیری نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی ،سلامتی کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں،پاکستان کی اقتصادی حالت میں بہتری پر توجہ ضروری ہے،پاکستان کے معاشی چیلنجر اورخوش حالی کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں،امریکاپاکستان کے ایشیئن ٹائیگربننے میں بھر پورتعاون کرے گا،وزیراعظم اوران کی کابینہ اقتصادی بحالی کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ توانائی بحران کے لیے امریکا ایک ہزارمیگاواٹ بجلی فراہم کرچکاہے ،توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے اوربہت کچھ کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان اورامریکا تعلیم کو اقتصادی ترقی کا روڈ میپ سمجھتے ہیں،امریکا نے پاکستان کے لیے فل برائٹ سکالر شپ پروگرام شروع کیے ہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان توانائی ،،معیشت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون جاری رکھے گا،اس سے قبل پاک امریکا سٹریٹیجک مذاکرات تین سال کے طویل وقفے کے بعد واشنگٹن میں شروع ہوئے ،مذاکرات میں پانچ شعبوں توانائی ،دفاع،معیشت ،انسداددہشت گردی اورتزویراتی استحکام میں پیش رفت کا جائزہ لیاگیا،،سٹریٹیجک مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیزکررہے ہیں،فاقی وزیردفاع خواجہ آصف بھی ان کے ہمراہ ہیں،جبکہ امریکہ کی قیادت جان کیر ی کررہے ہیں،ادھر ترجمان دفترخارجہ تسنیم اسلم نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ پاکستان کی ترجیحات ہیں،واضح رہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک بات چیت2011 میں تعطل کا شکار ہو گئی تھی، گذشتہ برس امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے مشیرخارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا۔