افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے وقت پاکستان کی سلامتی مدنظر رکھی جائے، سرتاج عزیز

پیر 27 جنوری 2014 22:07

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جنوری۔2014ء) امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے وقت پاکستان کی سلامتی اور افغان مذاکرات میں پاکستان کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے اسٹریٹجک مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے جبکہ امریکا کی جانب سے وزیر خارجہ جان کیری نے وفد کی قیادت کی جب کہ دونوں ممالک کے خارجہ، دفاع، اقتصادی اور قومی سلامتی کے حکام بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔

اس موقع پر جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں پاکستان سے تعاون کو مزید بڑھانا چاہتا ہے، ہم باہمی شراکت داری کے تحت طویل مدتی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اور کوشش ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام بنیادی معاملات پر اتفاق رائے قائم ہو جس میں اسٹریٹجک مذاکرات اہم کردار ادا کریں گے۔

(جاری ہے)

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ اوباما انتظامیہ پاکستانی حکومت کی تجارت سمیت دیگر پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے اور پاکستان کو درپیش معاشی بحران سمیت دیگر مسائل پر مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کو ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوارمیں مدد فراہم کرچکے ہیں اور آگے بھی امریکا پاکستان کو ایشین ٹائیگر بننے میں مکمل تعاون فراہم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے تحفظ کے لئے اہم شراکت دار ہے اور مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں کشیدگی پر بھی بات ہوگی۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کی کوششوں میں شریک ہے اور افغانستان میں امن کے لئے مصالحتی کوششوں کی حمایت کرتا ہے تاہم افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے وقت پاکستان کی سلامتی اور افغان مذاکرات میں پاکستان کے خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کےعوام مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں لیکن امریکا پاکستان کو صرف دہشت گردی اور افغان تناظر میں نہ دیکھے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم پاک بھارت تنازعات کے حل میں کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جس کا ہم کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت معاشی اور توانائی بحران کے حل کے لیے بھرپور کوششیں کررہی ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان کئی ورکنگ گروپس رابطوں میں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے چھٹا ورکنگ گروپ بھی بحال کیا جائے۔